ٹی وی ڈرامے عوام کی سوچ بدل سکتے ہیں
ماڈل‘ اداکارہ آرزو کو جاندار اسکرپٹ کی تلاش
پاکستان میں ماڈلنگ کا مستقبل خاصا تابناک ہے، یہی وجہ ہے کہ اب کالجوں اور یونیورسٹیوں کی پڑھی لکھی خواتین بھی اس شعبے کی طرف آ رہی ہیں اورشہرت حاصل کرنے کے ساتھ اچھے خاصے پیسے بھی کمانے میں کامیاب رہتی ہیں۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ شوبز میں آنے والی لڑکیاں اپنے کیریئر کا آغاز ماڈلنگ سے ہی کرتی ہیں،بعد ازاں ان کی اگلی منزل فلم، ٹی وی اور اسٹیج ہوتا ہے، 27سالہ آرزو کا شمار بھی انہیں لڑکیوں میں ہوتا ہے جو ماڈلنگ کے بعد اداکاری میں بھی نام کمانے کے لئے کوشاں ہیں۔
آرزو کا کہنا ہے کہ ماڈلنگ اور ایکٹنگ کی دنیا میں کامیابی کا عزم لے کر شوبز کی فیلڈ میں آئی ہوں اور بہت جلد کامیابیوں کی منازل طے کرکے اپنا نام اور مقام بنائوں گی۔
ماڈل اور آرٹسٹ آرزو ایک پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، گریجویشن کرنے کے بعد باقاعدہ منصوبہ بندی کے بعد شوبز کی دنیا میں قدم رکھا۔
اس حوالے سے آرزو کا کہنا ہے کہ ماڈلنگ اور ٹی وی ڈراموں کیلئے ایکٹنگ کروں گی جبکہ فلم اور سٹیج وغیرہ کو اچھا نہیں سمجھتی، صاف ستھرا اورمعیاری کام کرنا ترجیح ہے، کردارکی ڈیمانڈ کے مطابق ہر وہ کام کروں گی جس کا میرامعاشرہ اجازت دیتا ہے، اپنی حدودسے بالکل بھی آگے نہیں بڑھوں گی۔
انڈسٹری کے ماحول سے حوالے سے ماڈل آرزو نے کہا کہ ماحول انسان خود بناتاہے اگر کوئی آپ کو پسند نہیں تو آپ اس کے ساتھ کام نہ کریں یہاں کسی نے کسی کو پکڑا تھوڑا ہوتاہے، یہ آپ کی مرضی اور منشا پر منحصر ہے ، میں کامیابی کیلئے محنت پر یقین رکھتی ہوں اور محنت سے ہی نام کمانا چاہتی ہوں۔
ماڈل آرزو کے مطابق پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں اچھے اسکرپٹس کا انتخاب کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ آج کل ڈراموں میں زیادہ تر لڑکیوں کو ایسے شخص کی محبت میں مبتلا ہوتے دکھایا جارہا ہے جوکہ کہانی کے آغاز پر اسے ہراساں کررہا ہوتا ہے اور تکلیفیں دے رہا ہوتا ہے، بدقسمتی سے اس طرح کے ڈراموں کی ویورشپ بھی اچھی ہوتی ہے لیکن میرا خیال ہے کہ ٹی وی کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ لوگوں کی سوچ کو بدل سکے۔
ایک اور سوال پر ماڈل آرزو کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دوسرے شعبے خاصے متاثر ہوئے وہیں شوبز انڈسٹری کو بھی خاصا نقصان اٹھانا پڑا، وہ وقت فنکار برادری کے لئے بڑا کٹھن اور مشکل تھا، خوشی ہے کہ شوبز کی رونقیں بحال ہو چکی ہیں، لیجنڈ آف مولا جٹ سمیت ایسی فلمیں سینما گھروں کی زینت بنی ہیں جس نے سینما گھروں کی روٹھی رونقیں دوبارہ دلا دی ہیں، اسی طرح ملک بھر میں فیشن شوز ہو رہے ہیں جس میں ماڈلز کواپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع مل رہا ہے۔
ماڈل آرزو نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا کہ پاکستانی ڈراموں کی ہمسایہ ملک بھارت سمیت دنیا بھر میں بڑی مانگ تھی،اب بھی اگر سکرپٹ جاندار ہوں اور اداکار بھی سین کے مطابق اداکاری کرنے کی کوشش کریں تو پاکستان ٹی وی ڈرامہ کو ایک بار پھر عروج دلایا جا سکتا ہے، میرا ماننا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کبھی کمی نہیں رہی، ماضی کی طرح اب بھی ایسے فنکار موجود ہیں جن میں اداکاری کے خاصے جوہر موجود ہیں، اس طرح کے فنکار بس موقع ملنے کے منتظر ہیں۔
نٹ کھٹ اداکارہ آرزو کا یہ بھی کہنا تھا کہ شادی کرنا سنت نبویؐ ہے،جب بھی انہیں اچھا لڑکا ملا وہ اپنا گھر بسا لیں گی، وہ اس وقت اکیلی ہیں لیکن اپنے لیے درست شخص کا انتخاب کرنا چاہتی ہیں، اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ خوش رہنے کی خواہاں ہیں۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ شوبز میں آنے والی لڑکیاں اپنے کیریئر کا آغاز ماڈلنگ سے ہی کرتی ہیں،بعد ازاں ان کی اگلی منزل فلم، ٹی وی اور اسٹیج ہوتا ہے، 27سالہ آرزو کا شمار بھی انہیں لڑکیوں میں ہوتا ہے جو ماڈلنگ کے بعد اداکاری میں بھی نام کمانے کے لئے کوشاں ہیں۔
آرزو کا کہنا ہے کہ ماڈلنگ اور ایکٹنگ کی دنیا میں کامیابی کا عزم لے کر شوبز کی فیلڈ میں آئی ہوں اور بہت جلد کامیابیوں کی منازل طے کرکے اپنا نام اور مقام بنائوں گی۔
ماڈل اور آرٹسٹ آرزو ایک پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، گریجویشن کرنے کے بعد باقاعدہ منصوبہ بندی کے بعد شوبز کی دنیا میں قدم رکھا۔
اس حوالے سے آرزو کا کہنا ہے کہ ماڈلنگ اور ٹی وی ڈراموں کیلئے ایکٹنگ کروں گی جبکہ فلم اور سٹیج وغیرہ کو اچھا نہیں سمجھتی، صاف ستھرا اورمعیاری کام کرنا ترجیح ہے، کردارکی ڈیمانڈ کے مطابق ہر وہ کام کروں گی جس کا میرامعاشرہ اجازت دیتا ہے، اپنی حدودسے بالکل بھی آگے نہیں بڑھوں گی۔
انڈسٹری کے ماحول سے حوالے سے ماڈل آرزو نے کہا کہ ماحول انسان خود بناتاہے اگر کوئی آپ کو پسند نہیں تو آپ اس کے ساتھ کام نہ کریں یہاں کسی نے کسی کو پکڑا تھوڑا ہوتاہے، یہ آپ کی مرضی اور منشا پر منحصر ہے ، میں کامیابی کیلئے محنت پر یقین رکھتی ہوں اور محنت سے ہی نام کمانا چاہتی ہوں۔
ماڈل آرزو کے مطابق پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں اچھے اسکرپٹس کا انتخاب کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ آج کل ڈراموں میں زیادہ تر لڑکیوں کو ایسے شخص کی محبت میں مبتلا ہوتے دکھایا جارہا ہے جوکہ کہانی کے آغاز پر اسے ہراساں کررہا ہوتا ہے اور تکلیفیں دے رہا ہوتا ہے، بدقسمتی سے اس طرح کے ڈراموں کی ویورشپ بھی اچھی ہوتی ہے لیکن میرا خیال ہے کہ ٹی وی کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ لوگوں کی سوچ کو بدل سکے۔
ایک اور سوال پر ماڈل آرزو کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دوسرے شعبے خاصے متاثر ہوئے وہیں شوبز انڈسٹری کو بھی خاصا نقصان اٹھانا پڑا، وہ وقت فنکار برادری کے لئے بڑا کٹھن اور مشکل تھا، خوشی ہے کہ شوبز کی رونقیں بحال ہو چکی ہیں، لیجنڈ آف مولا جٹ سمیت ایسی فلمیں سینما گھروں کی زینت بنی ہیں جس نے سینما گھروں کی روٹھی رونقیں دوبارہ دلا دی ہیں، اسی طرح ملک بھر میں فیشن شوز ہو رہے ہیں جس میں ماڈلز کواپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع مل رہا ہے۔
ماڈل آرزو نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا کہ پاکستانی ڈراموں کی ہمسایہ ملک بھارت سمیت دنیا بھر میں بڑی مانگ تھی،اب بھی اگر سکرپٹ جاندار ہوں اور اداکار بھی سین کے مطابق اداکاری کرنے کی کوشش کریں تو پاکستان ٹی وی ڈرامہ کو ایک بار پھر عروج دلایا جا سکتا ہے، میرا ماننا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کبھی کمی نہیں رہی، ماضی کی طرح اب بھی ایسے فنکار موجود ہیں جن میں اداکاری کے خاصے جوہر موجود ہیں، اس طرح کے فنکار بس موقع ملنے کے منتظر ہیں۔
نٹ کھٹ اداکارہ آرزو کا یہ بھی کہنا تھا کہ شادی کرنا سنت نبویؐ ہے،جب بھی انہیں اچھا لڑکا ملا وہ اپنا گھر بسا لیں گی، وہ اس وقت اکیلی ہیں لیکن اپنے لیے درست شخص کا انتخاب کرنا چاہتی ہیں، اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ خوش رہنے کی خواہاں ہیں۔