لگتا ہے ڈی ایچ اے والوں نے آدھے کراچی پر قبضہ کررکھا ہے سندھ ہائیکورٹ
ڈی ایچ اے والے طرم خان بنتے ہیں اور اپنے ہی مکینوں کو پانی تک فراہم نہیں کرتے، عدالت
سندھ ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے مکینوں کے پانی کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست پر متعلقہ حکام کو مکینوں سے اضافی رقم وصول کرنے سے روک دیا۔
جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے مکینوں کے پانی کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹیکس دینے کے باوجود ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں پانی لائنوں میں فراہم نہیں کیا جاتا۔ ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے اور اضافی پیسے بھی وصول کیے جاتے ہیں۔
عدالت نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ حکام سے استفسار کیا کہ ان علاقوں میں پانی لائنوں میں کیوں فراہم نہیں کررہے؟
عدالت نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلنٹن میں پانی فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواستگزار مکینوں کو ہر ماہ پانچ پانی ٹینکرز فراہم کیے جائیں۔
عدالت نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن حکام پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر لگتا ہے ڈی ایچ اے والوں نے آدھے کراچی پر قبضہ کررکھا ہے۔ طرم خان بنتے ہیں اور اپنے ہی مکینوں کو پانی تک فراہم نہیں کرتے۔ زیادتی کیخلاف آواز اٹھانے والوں کو خاموش کرادیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ٹیکس دیتے ہیں پانی فراہم کرنا بھی ڈی ایچ اور کنٹونمنٹ بورڈ والوں کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے متعلقہ حکام کو مکینوں سے اضافی رقم وصول کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے فریقین سے 26 اپریل کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے مکینوں کے پانی کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹیکس دینے کے باوجود ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں پانی لائنوں میں فراہم نہیں کیا جاتا۔ ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے اور اضافی پیسے بھی وصول کیے جاتے ہیں۔
عدالت نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ حکام سے استفسار کیا کہ ان علاقوں میں پانی لائنوں میں کیوں فراہم نہیں کررہے؟
عدالت نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلنٹن میں پانی فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواستگزار مکینوں کو ہر ماہ پانچ پانی ٹینکرز فراہم کیے جائیں۔
عدالت نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن حکام پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر لگتا ہے ڈی ایچ اے والوں نے آدھے کراچی پر قبضہ کررکھا ہے۔ طرم خان بنتے ہیں اور اپنے ہی مکینوں کو پانی تک فراہم نہیں کرتے۔ زیادتی کیخلاف آواز اٹھانے والوں کو خاموش کرادیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ٹیکس دیتے ہیں پانی فراہم کرنا بھی ڈی ایچ اور کنٹونمنٹ بورڈ والوں کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے متعلقہ حکام کو مکینوں سے اضافی رقم وصول کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے فریقین سے 26 اپریل کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔