سونے سے بنی ادویات سپر بگ کے خلاف مؤثر ہوسکتی ہیں تحقیق
تحقیق میں سونے پر مبنی 19 مرکبات کی ادویات کی مزاحمت کرنے والے متعدد بیکٹیریا کے خلاف کارکردگی کا جائزہ لیا گیا
ایک نئی تحقیق میں سونے سے بنے ایسے 19 مرکبات کی شناخت کی گئی ہے جو ادویات کی مزاحمت کرنے والے سپر بگ کا کامیابی سے علاج کر سکتے ہیں۔
آئندہ ہفتے ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں منعقد ہونے والی یورپین کانگریس آف کلینکل مائیکرو بائیولوجی اینڈ انفیکشئس ڈیزیز میں پیش کی جانے والی تحقیق کے مطابق سونے پر مبنی متعدد مرکبات میں سخت جان بیکٹیریا کے خلاف تاثیر دیکھی گئی ہے۔
کانفرنس کے لیے لکھے گئے مقالے میں محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سونے پر مبنی ایسے اینٹی بائیوٹِکس دریافت کیے ہیں جن میں بالخصوص ان بیماریوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت موجود ہے جو دیگر ادویات کی مزاحمت کرتی ہیں۔
اسپین کے شہر بارسیلونا میں قائم بارسیلونا اِنسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کی سارا سوٹو گونزالیز اور ان کے ساتھی محققین نے سونے پر مبنی 19 مرکبات کی ادویات کی مزاحمت کرنے والے متعدد بیکٹیریا کے خلاف کارکردگی کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں شامل بیکٹیریا میں میتھیسِلین مزاحم اسٹیفیلوکوکس اوریس (ایم آر ایس اے)، اسٹیفیلوکوکس ایپیڈرمِیڈس، سوڈو موناس اریگیونوسا، اسٹینوٹروفوموناسمیٹوفیلا، ایکنٹوبیکٹر بومنی اور نمونیا شامل تھے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ سونے سے بنے 84 فی صد مرکبات ایم آر ایس اے اور اسٹیفیلوکوکس ایپیڈرمِیڈس کے خلاف انتہائی مؤثر تھے جبکہ 16 مرکبات دیگر بیکٹیریا کے خلاف مؤثر پائے گئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ تمام بیکٹیریاں گرام-نیگیٹِیو تھے۔ گرام-نیگیٹِیو بیکٹیریا وہ بیکٹیریا ہوتے ہیں جو اینٹی بائیوٹکس کی زیادہ مزاحمت کرتے ہیں اور ان کو نئے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
مجموعی طور پر آزمائے گئے تمام 19 مرکبات کم از کم ایک سخت جان بیکٹیریا کے خلاف مؤثر تھے جبکہ کچھ مرکبات متعدد کے خلاف مؤثر تھے۔
ادویات کی مزاحمت کرنے والے انفیکشن دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 7 لاکھ افراد کی موت کا سبب بنتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اینٹی بائیوٹک مزاحمت کو انسانیت کو درپیش انتہائی بڑے خطروں میں سے ایک قرار دیا جا چکا ہے۔