کراچی میں فوجی آپریشن کے مطالبات کیے گئے نثار کھوڑو
ایم کیو ایم ثابت کرے کہ کس ادارے نے ان کے کارکن کو گرفتار کرکے قتل کیا، گفتگو
سینئر وزیر برائے تعلیم و خواندگی نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن یک طرفہ حکومتی فیصلہ نہیں تھا بلکہ یہ تمام سیاسی جماعتوں کامطالبہ تھا، یہاں تو فوجی آپریشن کے مطالبات کیے جاتے رہے ہیں۔
تاہم وفاق نے مداخلت کرکے یہاں آپریشن کی کمانڈ صوبے کے حوالے کی ہے ، آج بھی اگر کراچی میں لاشیں مل رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ابھی بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت مضبوط نہیں ہے اور آپریشن کو مزید تیزی سے جاری رہنا چاہیے، وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے، نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سندھ کی صورت حال پر ہمارے خیالات جانتے ہیں اور اپنا مؤقف بھی بیان کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے صوبے میں کسی بھی جماعت سے بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے ہیں،ایم کیو ایم جو الزامات لگا رہی ہے تو وہ ثابت کرے کہ کون سے ادارے نے ان کے کارکنوںکو گرفتار کیا اور عدالتی فیصلے سے قبل کسی کو مار دیا ہو ،تحفظ پاکستان آرڈیننس اور صوبے میں اس حوالے سے عدالتوں کے قیام سے پیپلز پارٹی کی دہری پالیسی کے الزام کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یہ قانون قومی اسمبلی نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت نہیں کیا اورایوان میں احتجاج اور بائیکاٹ کی شکل میں اکثریتی بل بوتے پر منظور کروایا ہے،اس کے نفاذ کے ایک روز کے بعد ہی اس کے نتائج نہیں مل سکتے۔
تاہم وفاق نے مداخلت کرکے یہاں آپریشن کی کمانڈ صوبے کے حوالے کی ہے ، آج بھی اگر کراچی میں لاشیں مل رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ابھی بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت مضبوط نہیں ہے اور آپریشن کو مزید تیزی سے جاری رہنا چاہیے، وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے، نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سندھ کی صورت حال پر ہمارے خیالات جانتے ہیں اور اپنا مؤقف بھی بیان کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے صوبے میں کسی بھی جماعت سے بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے ہیں،ایم کیو ایم جو الزامات لگا رہی ہے تو وہ ثابت کرے کہ کون سے ادارے نے ان کے کارکنوںکو گرفتار کیا اور عدالتی فیصلے سے قبل کسی کو مار دیا ہو ،تحفظ پاکستان آرڈیننس اور صوبے میں اس حوالے سے عدالتوں کے قیام سے پیپلز پارٹی کی دہری پالیسی کے الزام کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یہ قانون قومی اسمبلی نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت نہیں کیا اورایوان میں احتجاج اور بائیکاٹ کی شکل میں اکثریتی بل بوتے پر منظور کروایا ہے،اس کے نفاذ کے ایک روز کے بعد ہی اس کے نتائج نہیں مل سکتے۔