سیلانی کی بڑھتی خدمات و اخراجات
سیلانی ٹرسٹ اس وقت ملک میں چار لاکھ افراد کو خوراک، تعلیم، صاف پانی، علاج اور روزگار کے حصول میں مدد کر رہا ہے
دنیا بھر میں عوام کی خدمت کو عبادت سمجھنے اور پرخلوص جذبے سے کام کرنے والا عالمی ادارہ سماجی خدمات کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہو چکا ہے جس کی خدمات کا دائرہ تو وسیع ہو ہی رہا ہے مگر گزشتہ دس سالوں سے عوام کی بڑھتی مشکلات میں مدد کے لیے سیلانی ٹرسٹ کے اخراجات بھی بڑھ رہے ہیں۔
میرے آبائی شہر شکارپور سے تعلق رکھنے والے عبدالغفار میمن جنھیں میں اور لوگ غفار بھائی کہتے تھے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے شریف النفس انسان تھے اور راقم کے بچپن میں ہم بچے غفار بھائی کی سرپرستی میں ہر سال محرم میں سبیل لگایا کرتے تھے۔
تقریباً چار عشروں قبل غفار بھائی اپنے بھائیوں کے ساتھ کراچی منتقل ہوگئے تھے اور 1990 میں جب راقم نے بھی شکارپور چھوڑا تو کراچی میں غفار بھائی کے ساتھ ان کے صاحبزادے بشیر احمد سے بھی ملاقاتیں رہتیں مگر کچھ عرصہ بعد غفار بھائی کے انتقال کے بعد بشیر احمد سے رابطہ رہا جو جوڑیا بازار میں کاروبار کرتے تھے۔
سالوں بعد لاہور میں غفار بھائی کے پڑوسی دکاندار صابر سے ملاقات ہوئی تو ان کی دکان پر لگے ٹی وی پر بغیر تصویر مذہبی پروگرام چل رہا تھا جو آواز شکارپور میں پیدا ہونے والے بشیر احمد کی تھی مگر ان کی شناخت بدل گئی تھی اور وہ مولانا بشیر احمد فاروقی تھے جن سے کئی سال بعد بہادر آباد میں سیلانی ٹرسٹ کے دفتر میں ملاقات ہوئی جہاں وہ بعد نماز ظہر مسجد میں نماز پڑھانے اور خصوصی دعا کے بعد ملنے والوں سے ملاقات کرتے تھے۔
سر پر پگڑی اور باریش یہ مولانا بشیر احمد فاروقی کا معمول تھا اور وہ سیلانی ٹرسٹ انٹرنیشنل کے سرپرست اعلیٰ تھے جس کے بعد سے ان سے پیار و محبت کا تعلق قائم ہے اور وہ اپنی زندگی عوام کی خدمت کے لیے وقف کرچکے ہیں اور انجام دے رہے ہیں وہ کسی طرح عبادت سے کم نہیں۔
مولانا بشیر احمد فاروقی ذاتی تشہیر کے خلاف تھے مگر بعد میں علما کے مجبور کرنے پر انھوں نے پالیسی بدلی اور لوگ بشیر احمد فاروقی سے زیادہ ان کے عالمی ادارے سیلانی کو جانتے ہیں جو اندرون ملک ہی نہیں دنیا بھر میں عوام کی بلا امتیاز خدمت میں اپنی پہچان بنا چکا ہے اور دنیا بھر میں سیلانی ٹرسٹ پر اعتماد کیا جاتا ہے جو ملک بھر میں سماجی خدمات انجام دے رہا ہے اور عوام کو خوراک، تعلیم، صحت کی سہولیات، صاف پانی کی فراہمی، بے روزگاروں کو مختلف ذرایع سے روزگار فراہم کرنے ہی میں مصروف نہیں بلکہ سیلانی ٹرسٹ کے تحت ملک میں بھوکوں کو دو وقت کا کھانا باعزت طریقے سے کھلانے کے لیے ضرورت مندوں کو باعزت طریقے سے برسر روزگار لانے کے لیے مختلف کاموں کے ہنر سکھانے کے ادارے بھی چلا رہا ہے۔
سوشل ویلفیئر کے پروگراموں کے تحت ووکیشنل ٹریننگ سینٹر چلائے جا رہے ہیں جہاں انھیں مفت ٹیکسٹائل ٹریننگ، بائیک و موبائل درستگی کے علاوہ مائیکرو فنانسنگ، موٹر بائیک، لیپ ٹاپ اور رکشے فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ باعزت کاروبار سے اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔
غریب و مستحق افراد کو راشن کی فراہمی کے علاوہ شادیوں پر جہیز کی باعزت فراہمی سیلانی ٹرسٹ کا مشن ہے۔ سماجی خدمات پر سیلانی ٹرسٹ نے 2022 میں دس ارب روپے خرچ کیے اور اس سلسلے میں 15 ارب کے عطیات سے خدمات بڑھانے کا پروگرام ہے اور دنیا بھر سے انھیں یہ عطیات مل رہے ہیں اور ٹرسٹ کی سماجی خدمات بڑھنے سے اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور خدمات کا جذبہ بھی بڑھ رہا ہے۔
سیلانی ٹرسٹ اس وقت ملک میں چار لاکھ افراد کو خوراک، تعلیم، صاف پانی، علاج اور روزگار کے حصول میں مدد کر رہا ہے اور ہنری تعلیم مکمل کرا کر انھیں مختلف اداروں میں ملازمتیں بھی فراہم کراتا ہے۔ شہر میں حصول روزگار کے لیے سیلانی ٹرسٹ نے ضرورت مندوں کو رکشے بھی فراہم کیے ہیں جنھیں چلا کر بے شمار افراد اپنے بچے پال رہے ہیں۔
مولانا بشیر احمد فاروقی نے رمضان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قیام پاکستان کے 75 سالوں میں ملک میں آج جتنے برے حالات ہیں وہ ماضی میں کبھی نہیں رہے۔
گزشتہ دس سالوں سے عوام کی حالت خراب چلی آ رہی ہے اور ملک کے 80 فیصد افراد شدید مسائل اور مشکلات میں مبتلا ہیں اور ملک کے مخیر حضرات کے عطیات کی وجہ سے بھوک سے مرنے سے محفوظ ہیں۔ اسلام میں متمول افراد کے لیے زکوٰۃ کا نظام موجود ہے اور لوگ سالانہ شرعی طریقے سے زکوٰۃ نکالتے ہیں جس سے غریب اور مستحق افراد مستفید ہو رہے ہیں۔
سیلانی ٹرسٹ بھی عوام کی خدمات زکوٰۃ، عطیات کی رقوم سے پوری کر رہا ہے اور غریبوں کی ہر ممکن مدد کرنے کا فریضہ ادا کر رہا ہے کیونکہ تقریباً بیس کروڑ افراد مشکل میں ہیں جس کی وجہ سے سیلانی ٹرسٹ کا کام بڑھ گیا ہے اور اخراجات میں مہنگائی کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے اور سیلانی ٹرسٹ کی کوشش ہے کہ گزشتہ سال کے دس ارب روپے کے کام کو بارہ سے پندرہ ارب تک پہنچایا جائے جس کے لیے سیلانی ٹرسٹ کو عوام سے پہلے سے زیادہ عطیات، زکوٰۃ اور مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ مشکلات میں مبتلا کروڑوں افراد کی ضروریات کو پورا کرسکے اور یہ خدمات اسی صورت جاری رہ سکتی ہیں۔
میرے آبائی شہر شکارپور سے تعلق رکھنے والے عبدالغفار میمن جنھیں میں اور لوگ غفار بھائی کہتے تھے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے شریف النفس انسان تھے اور راقم کے بچپن میں ہم بچے غفار بھائی کی سرپرستی میں ہر سال محرم میں سبیل لگایا کرتے تھے۔
تقریباً چار عشروں قبل غفار بھائی اپنے بھائیوں کے ساتھ کراچی منتقل ہوگئے تھے اور 1990 میں جب راقم نے بھی شکارپور چھوڑا تو کراچی میں غفار بھائی کے ساتھ ان کے صاحبزادے بشیر احمد سے بھی ملاقاتیں رہتیں مگر کچھ عرصہ بعد غفار بھائی کے انتقال کے بعد بشیر احمد سے رابطہ رہا جو جوڑیا بازار میں کاروبار کرتے تھے۔
سالوں بعد لاہور میں غفار بھائی کے پڑوسی دکاندار صابر سے ملاقات ہوئی تو ان کی دکان پر لگے ٹی وی پر بغیر تصویر مذہبی پروگرام چل رہا تھا جو آواز شکارپور میں پیدا ہونے والے بشیر احمد کی تھی مگر ان کی شناخت بدل گئی تھی اور وہ مولانا بشیر احمد فاروقی تھے جن سے کئی سال بعد بہادر آباد میں سیلانی ٹرسٹ کے دفتر میں ملاقات ہوئی جہاں وہ بعد نماز ظہر مسجد میں نماز پڑھانے اور خصوصی دعا کے بعد ملنے والوں سے ملاقات کرتے تھے۔
سر پر پگڑی اور باریش یہ مولانا بشیر احمد فاروقی کا معمول تھا اور وہ سیلانی ٹرسٹ انٹرنیشنل کے سرپرست اعلیٰ تھے جس کے بعد سے ان سے پیار و محبت کا تعلق قائم ہے اور وہ اپنی زندگی عوام کی خدمت کے لیے وقف کرچکے ہیں اور انجام دے رہے ہیں وہ کسی طرح عبادت سے کم نہیں۔
مولانا بشیر احمد فاروقی ذاتی تشہیر کے خلاف تھے مگر بعد میں علما کے مجبور کرنے پر انھوں نے پالیسی بدلی اور لوگ بشیر احمد فاروقی سے زیادہ ان کے عالمی ادارے سیلانی کو جانتے ہیں جو اندرون ملک ہی نہیں دنیا بھر میں عوام کی بلا امتیاز خدمت میں اپنی پہچان بنا چکا ہے اور دنیا بھر میں سیلانی ٹرسٹ پر اعتماد کیا جاتا ہے جو ملک بھر میں سماجی خدمات انجام دے رہا ہے اور عوام کو خوراک، تعلیم، صحت کی سہولیات، صاف پانی کی فراہمی، بے روزگاروں کو مختلف ذرایع سے روزگار فراہم کرنے ہی میں مصروف نہیں بلکہ سیلانی ٹرسٹ کے تحت ملک میں بھوکوں کو دو وقت کا کھانا باعزت طریقے سے کھلانے کے لیے ضرورت مندوں کو باعزت طریقے سے برسر روزگار لانے کے لیے مختلف کاموں کے ہنر سکھانے کے ادارے بھی چلا رہا ہے۔
سوشل ویلفیئر کے پروگراموں کے تحت ووکیشنل ٹریننگ سینٹر چلائے جا رہے ہیں جہاں انھیں مفت ٹیکسٹائل ٹریننگ، بائیک و موبائل درستگی کے علاوہ مائیکرو فنانسنگ، موٹر بائیک، لیپ ٹاپ اور رکشے فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ باعزت کاروبار سے اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔
غریب و مستحق افراد کو راشن کی فراہمی کے علاوہ شادیوں پر جہیز کی باعزت فراہمی سیلانی ٹرسٹ کا مشن ہے۔ سماجی خدمات پر سیلانی ٹرسٹ نے 2022 میں دس ارب روپے خرچ کیے اور اس سلسلے میں 15 ارب کے عطیات سے خدمات بڑھانے کا پروگرام ہے اور دنیا بھر سے انھیں یہ عطیات مل رہے ہیں اور ٹرسٹ کی سماجی خدمات بڑھنے سے اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور خدمات کا جذبہ بھی بڑھ رہا ہے۔
سیلانی ٹرسٹ اس وقت ملک میں چار لاکھ افراد کو خوراک، تعلیم، صاف پانی، علاج اور روزگار کے حصول میں مدد کر رہا ہے اور ہنری تعلیم مکمل کرا کر انھیں مختلف اداروں میں ملازمتیں بھی فراہم کراتا ہے۔ شہر میں حصول روزگار کے لیے سیلانی ٹرسٹ نے ضرورت مندوں کو رکشے بھی فراہم کیے ہیں جنھیں چلا کر بے شمار افراد اپنے بچے پال رہے ہیں۔
مولانا بشیر احمد فاروقی نے رمضان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قیام پاکستان کے 75 سالوں میں ملک میں آج جتنے برے حالات ہیں وہ ماضی میں کبھی نہیں رہے۔
گزشتہ دس سالوں سے عوام کی حالت خراب چلی آ رہی ہے اور ملک کے 80 فیصد افراد شدید مسائل اور مشکلات میں مبتلا ہیں اور ملک کے مخیر حضرات کے عطیات کی وجہ سے بھوک سے مرنے سے محفوظ ہیں۔ اسلام میں متمول افراد کے لیے زکوٰۃ کا نظام موجود ہے اور لوگ سالانہ شرعی طریقے سے زکوٰۃ نکالتے ہیں جس سے غریب اور مستحق افراد مستفید ہو رہے ہیں۔
سیلانی ٹرسٹ بھی عوام کی خدمات زکوٰۃ، عطیات کی رقوم سے پوری کر رہا ہے اور غریبوں کی ہر ممکن مدد کرنے کا فریضہ ادا کر رہا ہے کیونکہ تقریباً بیس کروڑ افراد مشکل میں ہیں جس کی وجہ سے سیلانی ٹرسٹ کا کام بڑھ گیا ہے اور اخراجات میں مہنگائی کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے اور سیلانی ٹرسٹ کی کوشش ہے کہ گزشتہ سال کے دس ارب روپے کے کام کو بارہ سے پندرہ ارب تک پہنچایا جائے جس کے لیے سیلانی ٹرسٹ کو عوام سے پہلے سے زیادہ عطیات، زکوٰۃ اور مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ مشکلات میں مبتلا کروڑوں افراد کی ضروریات کو پورا کرسکے اور یہ خدمات اسی صورت جاری رہ سکتی ہیں۔