توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس الیکشن کمیشن کی جلد سماعت کی درخواست مسترد
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، کیس کی سماعت مقررہ تاریخ 29 اپریل ہی کو ہوگی
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد سماعت کی درخواست عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مسترد کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔سماعت کے آغاز پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جلد سماعت مقرر کرنے کا جواز کیا ہے؟ پیسہ ضائع ہوتا ہے۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی مرضی سے 29اپریل کی تاریخ لی۔ 2 دن بعد الیکشن کمیشن کو خیال آیا ہے تاریخ جلد مقرر کریں، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہم تو 2 دن کی تاریخ مانگ رہےتھے، ایک ماہ کی نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف کیس ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے دائر کیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما علی حیدرگیلانی کے خلاف بھی الیکشن کمیشن نے پرائیویٹ شکایت دائر کی ہوئی ہے۔ علی حیدرگیلانی کے خلاف کیس گزشتہ سال دائر کیاگیاتھا۔ ایک سال ہوگیا اور علی حیدرگیلانی کے کیس میں اب تک فردجرم عائد نہیں ہوئی۔ایسی کیا بات ہےکہ الیکشن کمیشن عمران خان کے خلاف کیس میں زیادہ دلچسپی ظاہر کررہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ آج کل تحریک انصاف کے کیسز کی وجہ سے بہت مصروفیات ہیں۔ کیسز کی بھرمار کے باعث وکلا کو تیاری کے لیے بھی وقت چاہیے ہوتاہے۔ گزشتہ سماعت پر وکلا کی جانب سے ہڑتال بھی تھی۔ مشترکہ طور پر وکلا کی ہڑتال کے باعث سماعت ملتوی کی گئی تھی۔ علی حیدرگیلانی کے خلاف کیس میں ڈیڑھ ماہ کی تاریخ تھی۔ تب تو الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست دائر نہیں ہوئی۔
خواجہ حارث کا دلائل میں مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی سکیورٹی کی درخواست اب بھی عدالت میں زیر سماعت ہے کہ خطرات کے باعث حاضری سے استثنا دیا جائے یا ویڈیو لنک پر سماعت کر لی جائے۔ کیس سے کوئی بھی بھاگ نہیں رہا ہے ۔خواجہ حارث نے علی حیدر گیلانی کے زیر التوا کیس کی کاپی عدالت کو فراہم کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جلد سماعت کی درخواست میرٹ پر نہیں ہے ۔ لہٰذا استدعا ہے کہ جلد سماعت والی درخواست کو خارج کیا جائے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان اور علی حیدرگیلانی کے کیسز دونوں مختلف نوعیت کے ہیں۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے پاس پرائیویٹ کمپلینٹ دائر کرنے کا اختیار ہے۔ رشوت دینا اور گوشواروں میں اثاثے ظاہر نہ کرنا دو مختلف نوعیت کے کیسز ہیں۔ الیکشن کمیشن پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانا غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ
وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیاکہ کرپٹ پریکٹسز پر 3 ماہ کے اندر ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے سپریم کورٹ نے کہا ایک بار شکایت دائر ہو تو شکایت پر 3 ماہ کے اندر فیصلہ کیاجائے۔ الیکشن کمیشن کی درخواست میرٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر دائر کی گئی۔ مجھے سپریم کورٹ نے کرپٹ پریکٹسز پر درخواست دائر کرنے کا حق دیاہے۔
دوران سماعت وکیل خواجہ حارث نے عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی اور دلائل میں کہا کہ عمران خان کے خلاف 100 سے زائد کیس درج ہو چکے ہیں ۔ عمران خان کو حفاظتی ضمانت لے کر عدالتوں میں پیش ہونا پڑ رہا ہے۔
عدالت نے کہا کہ حاضری سے ستثنا کی درخواست کی ضرورت نہیں، مقصد یہ تھا کہ عمران خان یا وکیل عدالت میں پیش ہوں ۔ خواجہ حارث نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کیس میں ڈیڑھ ماہ کی تاریخ پڑ گئی تو کچھ نہیں ہوا ۔ عمران خان کیس میں ایک ماہ کی تاریخ ہوئی تو ان کو تکلیف ہو گئی ہے ۔ ابھی تو کیس کے قابل سماعت ہونے پر بھی بات ہونا ہے ۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ تین چار ماہ سے الیکشن کمیشن کے کیس کو جھوٹا کہہ رہے، سچے ہیں تو عدالت آئیں۔ عمران خان کی بریت کی کوئی درخواست اب تک نہیں آئی۔
بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے کیس کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے بعد میں سناتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے الیکشن کمیشن کی کیس کی جلد سماعت کی درخواست خارج کردی۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت 29 اپریل کو مقرر ہے اور الیکشن کمیشن نے کیس کی جلد سماعت کی درخواست دائر کی تھی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔سماعت کے آغاز پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جلد سماعت مقرر کرنے کا جواز کیا ہے؟ پیسہ ضائع ہوتا ہے۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی مرضی سے 29اپریل کی تاریخ لی۔ 2 دن بعد الیکشن کمیشن کو خیال آیا ہے تاریخ جلد مقرر کریں، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہم تو 2 دن کی تاریخ مانگ رہےتھے، ایک ماہ کی نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف کیس ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے دائر کیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما علی حیدرگیلانی کے خلاف بھی الیکشن کمیشن نے پرائیویٹ شکایت دائر کی ہوئی ہے۔ علی حیدرگیلانی کے خلاف کیس گزشتہ سال دائر کیاگیاتھا۔ ایک سال ہوگیا اور علی حیدرگیلانی کے کیس میں اب تک فردجرم عائد نہیں ہوئی۔ایسی کیا بات ہےکہ الیکشن کمیشن عمران خان کے خلاف کیس میں زیادہ دلچسپی ظاہر کررہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ آج کل تحریک انصاف کے کیسز کی وجہ سے بہت مصروفیات ہیں۔ کیسز کی بھرمار کے باعث وکلا کو تیاری کے لیے بھی وقت چاہیے ہوتاہے۔ گزشتہ سماعت پر وکلا کی جانب سے ہڑتال بھی تھی۔ مشترکہ طور پر وکلا کی ہڑتال کے باعث سماعت ملتوی کی گئی تھی۔ علی حیدرگیلانی کے خلاف کیس میں ڈیڑھ ماہ کی تاریخ تھی۔ تب تو الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست دائر نہیں ہوئی۔
خواجہ حارث کا دلائل میں مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی سکیورٹی کی درخواست اب بھی عدالت میں زیر سماعت ہے کہ خطرات کے باعث حاضری سے استثنا دیا جائے یا ویڈیو لنک پر سماعت کر لی جائے۔ کیس سے کوئی بھی بھاگ نہیں رہا ہے ۔خواجہ حارث نے علی حیدر گیلانی کے زیر التوا کیس کی کاپی عدالت کو فراہم کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جلد سماعت کی درخواست میرٹ پر نہیں ہے ۔ لہٰذا استدعا ہے کہ جلد سماعت والی درخواست کو خارج کیا جائے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان اور علی حیدرگیلانی کے کیسز دونوں مختلف نوعیت کے ہیں۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے پاس پرائیویٹ کمپلینٹ دائر کرنے کا اختیار ہے۔ رشوت دینا اور گوشواروں میں اثاثے ظاہر نہ کرنا دو مختلف نوعیت کے کیسز ہیں۔ الیکشن کمیشن پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانا غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ
وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیاکہ کرپٹ پریکٹسز پر 3 ماہ کے اندر ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے سپریم کورٹ نے کہا ایک بار شکایت دائر ہو تو شکایت پر 3 ماہ کے اندر فیصلہ کیاجائے۔ الیکشن کمیشن کی درخواست میرٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر دائر کی گئی۔ مجھے سپریم کورٹ نے کرپٹ پریکٹسز پر درخواست دائر کرنے کا حق دیاہے۔
دوران سماعت وکیل خواجہ حارث نے عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی اور دلائل میں کہا کہ عمران خان کے خلاف 100 سے زائد کیس درج ہو چکے ہیں ۔ عمران خان کو حفاظتی ضمانت لے کر عدالتوں میں پیش ہونا پڑ رہا ہے۔
عدالت نے کہا کہ حاضری سے ستثنا کی درخواست کی ضرورت نہیں، مقصد یہ تھا کہ عمران خان یا وکیل عدالت میں پیش ہوں ۔ خواجہ حارث نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کیس میں ڈیڑھ ماہ کی تاریخ پڑ گئی تو کچھ نہیں ہوا ۔ عمران خان کیس میں ایک ماہ کی تاریخ ہوئی تو ان کو تکلیف ہو گئی ہے ۔ ابھی تو کیس کے قابل سماعت ہونے پر بھی بات ہونا ہے ۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ تین چار ماہ سے الیکشن کمیشن کے کیس کو جھوٹا کہہ رہے، سچے ہیں تو عدالت آئیں۔ عمران خان کی بریت کی کوئی درخواست اب تک نہیں آئی۔
بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے کیس کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے بعد میں سناتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے الیکشن کمیشن کی کیس کی جلد سماعت کی درخواست خارج کردی۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت 29 اپریل کو مقرر ہے اور الیکشن کمیشن نے کیس کی جلد سماعت کی درخواست دائر کی تھی۔