الیکشن کی تاریخ کیلیے اسپیکر پختونخوا اسمبلی کی پشاور ہائیکورٹ میں درخواست
معاشی یاسکیورٹی کا بہانہ بناکرانتخابات ملتوی نہیں کرائے جاسکتے،عدالت گورنرکوفوری الیکشن کی تاریخ دینے کاحکم دے، استدعا
اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے صوبے میں انتخابات کے لیے تاریخ نہ دینے کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
مشتاق غنی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا نے انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔ پشاور:گورنر نے پہلے 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا تھا، لیکن الیکشن کمیشن نے اسے نوٹیفائی نہیں کیا۔ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانا لازمی ہے۔90 دن میں اگر انتخابات نہیں ہوسکتے تو کم سے کم وقت میں کرائے جائیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ گورنر کی جانب سے 8 اکتوبر کی تاریخ غیرقانونی و غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی 8 اکتوبر کی تاریخ کو کالعدم قرار دیا ہے۔سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا ہے اور الیکشن کمیشن اس پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ معاشی بحران یا سکیورٹی کا بہانہ بناکر انتخابات ملتوی نہیں کرائے جاسکتے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت گورنر کو فوری الیکشن کے لیے تاریخ دینے کا حکم دے۔
اسپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، وفاقی وصوبائی حکومتوں، گورنر خیبرپختونخوا اور صدر مملکت کو فریق بنایا گیا ہے۔
مشتاق غنی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا نے انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔ پشاور:گورنر نے پہلے 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا تھا، لیکن الیکشن کمیشن نے اسے نوٹیفائی نہیں کیا۔ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانا لازمی ہے۔90 دن میں اگر انتخابات نہیں ہوسکتے تو کم سے کم وقت میں کرائے جائیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ گورنر کی جانب سے 8 اکتوبر کی تاریخ غیرقانونی و غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی 8 اکتوبر کی تاریخ کو کالعدم قرار دیا ہے۔سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا ہے اور الیکشن کمیشن اس پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ معاشی بحران یا سکیورٹی کا بہانہ بناکر انتخابات ملتوی نہیں کرائے جاسکتے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت گورنر کو فوری الیکشن کے لیے تاریخ دینے کا حکم دے۔
اسپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، وفاقی وصوبائی حکومتوں، گورنر خیبرپختونخوا اور صدر مملکت کو فریق بنایا گیا ہے۔