کراچی انٹر بورڈ کا امتحانی پرچوں کی ای مارکنگ کا فیصلہ
کاپی کی ہاتھ سے چیکنگ کے عمل کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا، چیئرمین انٹر بورڈ
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ نے امتحانات کیلئے ای مارکنگ کو اپنانے کی تیاری شروع کردی، کاپی کی ہاتھ سے چیکنگ کے عمل کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔
انٹر بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین نے ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو میں بتایا ہے کہ اساتذہ کسی بھی وقت کہیں بھی پیپرز چیک کرسکیں گے، پوری جوابی شیٹ کی جانچ کسی ایک استاد سے نہیں کی جائے گی، سوالات کی اسکین شدہ کاپیاں اساتذہ کے ساتھ سافٹ ویئر کے ذریعے آن لائن شیئر کی جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل تبدیلی کے اقدام سے امتحانی نظام میں شفافیت کے ساتھ ساتھ تیزی سے نتائج کی تالیف کو بھی یقینی بنایا جائے گا، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے حصہ اوّل میں اگلے سال آن لائن مارکنگ کو جزوی طور پر متعارف کرایا جائے گا، اگلے مرحلے میں اگلے سال پائلٹ پروجیکٹ کریں گے اگر تجربہ کامیاب ہوا تو مکمل ڈیجیٹل کیا جائے گا، ای مارکنگ پیپر چیکنگ کے عمل سے شفافیت ہوگی اور اس کے نتائج فیزیکل چیکنگ سے زیادہ قابل اعتماد اور درست ہوں گے۔
چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ نے مزید کہا کہ ای مارکنگ اسسمنٹ کی ہی ایک شکل ہے، عام طور پر ایک استاد کو 56، 60 کاپیاں دے دی جاتی ہیں جنہیں وہ گھر لے جاکر چیک کرتا ہے جس میں غلطی کا امکان بھی ہوتا ہے، ای مارکنگ ایک ڈیجیٹل طریقہ کار ہے جس میں کاپی کے اسپائن کو کاٹ کر تمام صفحے اسکین کر لیے جاتے ہیں اور ہر صفحے پر بار کوڈ لگا دیا جائے گا، پیجز کی کراپنگ کرکے اساتذہ کے پینل کو دیے جائیں گے۔پروسیس میں اسکین شدہ کاپیاں اور ان کے جوابات الگ الگ ٹیچرز کے ساتھ سافٹ ویئر کے ذریعے آن لائن شیئر کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر سعید الدین نے کہا کہ اس کی خاص بات یہ ہے کہ امتحانی کاپی میں جو سوال آتا ہے اس کے ساتھ سوال کے روبریکس بھی ہوتے ہیں جس میں پوچھے گئے سوال کے تمام اہم نکات لکھے ہوتے ہیں اگر بچے نے اپنے جواب میں یہ تمام نکات لکھے ہیں تو یقینا بچے کو پورے نمبر ملنے چاہئیں، اس لیے ای مارکنگ میں بچوں کو زیادہ نمبر ملتے ہیں، اس میں 8 سے 10 اساتذہ کے اوپر ایک ہیڈایگزامنر بھی ہوگا جو آن لائن چیک کر رہا ہوگا کہ 8 نمبر ملنے چاہیے اور بچے کو ٹیچر نے 5 نمبر دیے ہیں تو وہ پوچھ لے گا کہ بچے کو کم نمبر کیوں دیے جس پر ٹیچر کاپی کو اسی وقت ری چیک کرسکتا ہے، اس اسسمنٹ کے نتیجے میں نتائج جلدی مرتب ہونگے، غلطی کے امکانات کم ہونگے، اساتذہ غیر جانبدار ہونگے۔
ڈاکٹر سعید الدین نے کہا کہ ای مارکنگ سے متعلق محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو کوئی اعتراض نہیں ہے اور ہم اس کی منظوری پہلے ہی لے چکے ہیں جلد اس پر عملدرامد کیا جائے گا، ڈیجیٹل پیپر کی تشخیص دستی کے مقابلے میں زیادہ درست، قابل اعتماد ہوگی۔ اساتذہ بورڈ کے احاطے میں جانے کے بجائے پرچے گھر پر ہی آن لائن مارک کریں گے ہم پہلے پائلٹ پروجیکٹ کر کے نتائج کا جائزہ لیں گے اس کے بعد پیپر مارکنگ کی ڈیجیٹل شکل میں منتقل کرنے کا فیصلہ کریں گے، ای مارکنگ کا عمل سستا بھی ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اساتذہ کو پیپرز کی مارکنگ کے لیے اب اسکولوں اور کالجوں میں جانے کی ضرورت نہیں ہو گی، اساتذہ کسی بھی وقت کہیں بھی پیپرز چیک کر سکیں گے۔