برطانیہ میں 35 فیصد پاکستانیوں کو نسل پرستانہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا سروے

برطانیہ میں اقلیتوں کی ایک چوتھائی تعداد نسل پرستانہ حملوں کی شکار ہوئی

برطانیہ میں اقلیتوں کو نسل پرستی کا سامنا رہا ہے، فوٹو: فائل

برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 35 فیصد پاکستانی نسل پرستانہ رویے کا شکار ہوئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کوڈ ایونس سروے حکومتی دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے ظاہر کرتا ہے کہ برطانیہ میں نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور نسلی طور پر انصاف پسند معاشرے کے قریب نہیں۔

خیال رہے کہ برطانوی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں ادارہ جاتی نسل پرستی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

سروے کے سربراہ نے انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں اقلیتوں کی ایک چوتھائی تعداد کو نسل پرستانہ حملوں کا سامنا ہے جب کہ 35 فیصد پاکستانی نسل پرستانہ رویوں کا شکار ہوئے۔


پروفیسر نیسا فِنی کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ برطانیہ میں اقلیتیں مضبوط تعلق کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں اور سیاسی سرگرمیوں میں آزادی سے حصہ لیتی ہیں لیکن اقلیتوں کے ساتھ نسل پرستانہ رویہ اور امتیازی سلوک معمول کی بات ہے۔

یاد رہے کہ اس وقت لندن کے میئر پاکستانی نژاد جب کہ ملک کے وزیراعظم بھارتی نژاد ہیں اور ان کے علاوہ بھی کئی اہم وزرا اور رہنما اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں۔

تاہم ان سب کو برطانیہ میں کبھی نہ کبھی اور کسی نہ کسی مقام پر نسل پرستانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

 
Load Next Story