پنجاب میں پرندوں کے لیے پہلے برڈ ٹاور کی تعمیر
شہر کے مختلف علاقوں میں ابتک پونے 6 ہزار کے قریب گھونسلے بھی لگائے گئے ہیں
جنگلی کبوتروں اور دیگر پرندوں کی بریڈنگ اور تحفظ کے لیے مختلف شہروں میں منفرد قسم کے برڈ ٹاور بنائے جا رہے ہیں جبکہ جنگلی پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم یارمددگار نے شہر کے مختلف علاقوں میں ابتک پونے 6 ہزار کے قریب گھونسلے بھی لگائے ہیں۔
یارمددگار تنظیم نے منفرد ڈیزائن کے برڈ ٹاور بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ پنجاب میں پہلا برڈ ٹاور گوجرانوالہ کے گلشن اقبال پارک میں بنایا گیا ہے، برڈ ٹاور پرانی طرز کے کوس مینار جیسے ہیں جن کی اونچائی 20 سے 25 فٹ تک ہے۔ یہ برڈ مینار پختہ اینٹوں سے تیار کیے گئے ہیں اور ان کے اوپر مٹی کے لیپ کیا گیا ہے، برڈ ٹاور کے اندر جنگلی کبوتروں کے لیے گھونسلے رکھے جائیں گے۔ ایک برڈ ٹاور کی تعمیرکا خرچہ پانچ لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔
یہ منفرد کام کرنے والے یارمددگار کے سربراہ رضوان خواجہ نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ انہوں نے کافی تحقیق کے بعد برڈ ٹاور کا یہ ڈیزائن اپنایا ہے۔ ابتدائی طور پر ان برڈ ٹاورز میں قاصد کبوتر رکھے جائیں گے جو جنگلی کبوتروں جیسے ہی ہوتے ہیں ان کو دیکھ کر پھر جنگلی کبوتر یہاں بسیرا کریں گے۔ یہ ابھی پہلا برڈ ٹاور ہے صرف گوجرانوالہ کے مختلف مقامات پر 7 برڈ ٹاور بنائے جائیں گے اور پھر اس کے بعد لاہور، سمیت دیگر شہروں میں ایسے ٹاور بنائیں گے۔
رضوان خواجہ نے بتایا کہ وہ چڑیوں اور لالیوں کے لیے ابتک پر 6 ہزار کے قریب مٹی سے بنائے گئے گھونسلے نصب کرچکے ہیں اور پرندوں نے ان کے اندر اپنے گھونسلے بھی بنائے ہیں۔ یہ چونکہ بریڈنگ سیزن چل رہا ہے تو سیکڑوں گھونسلوں کے اندر پرندوں نے انڈے دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرندوں کے لیے گھونسلے رکھنے کا کام 2018 میں شروع کیا تھا۔ اس سے قبل شہر میں صدقہ کے نام پرندے بیچنے کا کام بند کروایا گیا۔ پرندوں کو قید کرنے والے پوچرز کو متبادل روزگار دیا گیا جبکہ بعض کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی جس کی وجہ سے پرندوں کو قید کرنے کا دھندا بند ہوگیا تھا۔
نیشنل الائنس آف اینیمل رائٹس ایکٹویسٹ اینڈ ایڈوکیٹس (نارا) کی فوکل پرسن عنیزہ خان عمرزئی کا کہنا ہے جنگلی پرندوں کے تحفظ اور بریڈنگ کے لیے اس طرح کے اقدامات ہر شہر میں کرنے کی ضرورت ہے۔ پرندوں کی افزائش بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت بھی لگانے ہوں گے۔