چلڈرن اسپتال کے ڈاکٹروں کی جانب سے مردہ قرار دی گئی 6 ماہ کی بچی کی تدفین سے قبل دوبارہ سانسیں بحال ہوگئیں، بچی کے زندہ ہونے سے ماتم والے گھر میں خوشیوں نے ڈیرے ڈال لیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرگودھا کا رہائشی محمد کاشف اپنی 6 ماہ کی بیٹی تنزیلہ کوڈائیریا کے علاج کے لئے چلڈرن اسپتال لاہور لایا جہاں چند روز زیرعلا ج رہنے کے بعد ڈاکٹروں نے بچی کو مردہ قرار دے دیا تاہم میت کو تدفین کے لئے سرگودھا لاتے ہوئے شیخوپورہ کے قریب بچی کا سانس دوبارہ چلنے لگا۔
سرگودھا کے علاقے ملت آباد میں واقع بچی کےگھر میں اس کی موت کی خبر پہنچی تو صف ماتم بچھ گئی جبکہ بچی کے ورثاء نے کفن دفن کا انتظام اور قبر کے لئے بھی گورکن سے رابطہ کر لیا تھا تاہم چند ہی گھنٹوں بعد ماتم کدہ بنے اس گھر میں خوشیاں لوٹ آئیں۔
ادھرچلڈرن اسپتال کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر احسن وحید راٹھور نےمؤقف اختیارکیاہےکہ بچی کےجاں بحق ہونےکی خبردرست نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بچی زندہ تھی اوراس کی طبیعت خراب تھی، بچی کی دادی، نانی اور والدہ نے زبردستی بچی کولے جانا چاہا جس پر اسپتال کی انتظامیہ نے ان سے پرفارما بھروا کردستخط بھی کروائے جوکہ ریکارڈ میں موجود ہے۔
دوسری طرف بچی کے زندہ ہونے کی خبر سن کر اہل محلہ کی بڑی تعداد بچی کو دیکھنے کے لیے اکھٹی ہوگئی اور لوگ بچی کے اہل خانہ کو مبارکبا دیں دیتے رہے۔