بابراعظم نہیں اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ٹیم میں آیا عثمان قادر
واضح کردینا چاہتا ہوں کہ بابراعظم مجھے ٹیم میں نہیں لے کر آئے، لیگ اسپنر
قومی کرکٹر اور لیگ اسپنر عثمان قادر نے کہا ہے کہ وہ بابر اعظم کے ساتھ دوستی کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر قومی ٹیم کا حصہ بنے ہیں۔
مقامی نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے لیگ اسپنر نےا س بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ قومی کرکٹ ٹیم میں ان کی شمولیت کو اقربا پروری یا فیورٹ ازم کا نتیجہ سمجھا جارہا ہے۔
عثمان قادر نے ان تبصروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم میں انہیں بابراعظم کے ساتھ ان کی دوستی کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کی صلاحیتوں کے بل بوتے پر شامل کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کی کپتانی پر چھائے خدشات کے سائے نہ چھٹ پائے
نوجوان لیگ اسپنر نے کہا کہ انہوں نے کبھی بابر اعظم کے پاس جاکر نہیں پوچھا کہ وہ ٹیم میں کھیل رہے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابراعظم بہ طور کپتان پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔ ان کے کاندھوں پر بڑی بھاری ذمے داری ہے۔ پوری قوم کی نظریں ان پر ہیں۔ تمام فیصلے انہی نے کرنے ہوتے ہیں جو بذات خود بہت مشکل کام ہے۔
عثما قادر نے کہا کہ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ قومی ٹیم میں میری شمولیت کی وجہ بابراعظم کے ساتھ دوستی ہے، یہ بات قطعی طور پر درست نہیں ہے۔ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ بابراعظم مجھے ٹیم میں نہیں لے کر آئے۔
مزید پڑھیں: پلیئرز پاور کا تاثر مسترد، پاکستان ٹیم بہت متحد قرار
انہوں نے مزید کہا کہ 2019 میں مصباح الحق سلیکٹر تھے اور انہوں نے مجھے ٹیم میں منتخب کیا تھا۔ سب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جب کوئی کھلاڑی پہلی بار کپتان بنتا ہے تو اس کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہوتے، اور نہ ہی وہ اپنے پسندیدہ کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرواسکتا ہے۔
لیگ اسپنر نے مزید کہا کہ بابراعظم میرا بچپن کا دوست ضرورہے مگر میدان سے باہر۔ میدان میں ہماری دوستی نہیں ہوتی۔ کسی کھلاڑی کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ اپنی دوستی کی وجہ سے قومی ٹیم میں آیا ہے اپنے ٹیلنٹ کی بنیاد پر نہیں، سراسر ناانصافی ہے۔
مزید پڑھیں: سائمن ڈول نے بابراعظم کے بعد ویرات کوہلی کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا
عثمان قادر جو 23 ٹی ٹوینٹی انٹرنیشنل اور ایک ون ڈے میچ کھیل چکے ہیں، سمجھتے ہیں کہ انہیں خود کو قومی ٹیم کے لیے ایک بہترین میچ پرفارمر ثابت کرنے کے لیے تسلسل کے ساتھ موقع نہیں دیا گیا۔