بڑھتی مہنگائی گاہک سادہ اور سستے جوتے چپل خریدنے لگے

رواں سال رمضان المبارک میں مختلف اقسام کی چپلوں اور جوتوں کی خریداری کے رحجان میں 60 فیصد کی کمی آگئی

نئے کپڑے،جوتے وچپل خریدنامتوسط وغریب طبقے کی پہنچ سے باہر،شہری اہلخانہ کاپیٹ بھریں یاعیدکی شاپنگ کریں۔ فوٹو : فائل

ہوشربا مہنگائی اور قوت خرید میں کمی سے شہریوں کی توجہ ان سستے پیزاروں، چپلوں اور جوتوں کی خریداری پر مرکوز ہے جن کی قیمت ایک ہزار روپے یا اس کم ہیں۔

کراچی میں مختلف اقسام کی چپلوں اور جوتوں کی خریداری کے رحجان میں 60 فیصد کی کمی آگئی ہے، مہنگائی اور قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے عام شہریوں کی ترجیح سستی چپل اور جوتوں کی خریداری پر ہے جوتے اور چپل فروخت کرنیوالوں اور خریداروں کا کہنا ہے کہ نئے کپڑے، جوتے اور چپل خریدنا متوسط اور غریب طبقے کی پہنچ سے باہر ہوتا جارہا ہے۔

شہری پہلے اپنے اور اہل خانہ کا پیٹ بھرلیں پھر عید کی شاپنگ کرسکتے ہیں، سستی چپل اور جوتے فروخت کرنے کیلیے گاہکوں کے منتظر ہیں مہنگائی نے خریداروں کو مارکیٹ سے غائب کردیا ہے۔

مہنگائی سے چپل،کھیڑی اورجوتوں کی فروخت گھٹ گئی

چپل تیار کرنے والے دکاندار اکرم نے بتایا کہ خراب معاشی حالات بڑھتی ہوئی مہنگائی اور قوت خرید متاثر ہونے کے باعث مختلف اقسام کی پشاوری چپلوں کھیڑیوں کٹ شوز اور دیگر اقسام کی کولا پوری ناگرہ چپلوں اور کھسوں کی فروخت میں 60فیصد کی کمی واقع ہوگئی ہے، شہریوں کا رحجان نئے چپل اور جوتوں کی خریداری کے بجائے پرانے اور استعمال شدہ پیزاروں کی خریداری کی جانب زیادہ ہے۔

درآمدات بند ہونے سے لنڈا کے چپلوں اور جوتوں کا اسٹاک بھی محدود ہوگیا ہے اس لیے ان کی قیمتیں بھی 60 سے70فیصد بڑھ گئی ہیں انھوں نے بتایا کہ شہری صرف اس صورت میں چپل یا جوتا خریدرہے ہیں کہ جب ان کے استعمال ہونے والے جوتے یا چپل مکمل طور پر ناکارہ ہوجاتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ شہریوں کی ترجیح کم قیمت چپل اور جوتوں کی خریداری پر مرکوز ہے جن کی قیمتیں 1000روپے یا اس سے کم ہوں اعلیٰ معیار کے جوتے اور چپل صرف خوشحال طبقہ خریدرہا ہے، متوسط اور غریب طبقہ ٹھیلوں، اسٹالوں اور سستے بچت بازاروں سے چپل اور جوتے کی خریداری کررہا ہے۔

ناپ دے کر چپل اور جوتے بنوانے کا رحجان 80 فیصد کم

چپل کے بیوپاری عباس احمد نے بتایا کہ پشاوری چپل، کھیڑیاں، کوہاٹی چپل ، بلوچی چپل ، ملتانی اور لاہوری کھسے و دیگر اقسام کی چپلیں اور جوتوں کی خریداری کے رحجان میں کمی آئی ہے شہریوں میں باقاعدہ ناپ دیکر چپلیں اور جوتے تیار کرنے کے رحجان میں 80 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

پشاوری چپل کی تیاری کاکیمیکل اور مٹیریل 200 فیصد مہنگا ہوگیا

کراچی میں پشاوری چپل تیار کرنے والے بیوپاری شہباز خان نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت دو قسم کا چمڑہ دستیاب ہے جن میں سستا چمڑا 120روپے فٹ اور معیاری چمڑا 2150 روپے فٹ پر مل رہا ہے، چمڑے پر رنگ کاری میں استعمال ہونے والامیٹریل اور کیمیکل 100فیصد مہنگا ہوگیا چپل سازی میں اب مقامی کیمیکل اور مٹیریل کا استعمال ہورہا ہے قیمتیں بھی 200 فیصد بڑھ گئی ہیں۔

موچی کی پالش مہنگی ہونے پر شہری گھروں پر خود جوتے پالش کرنے لگے

عباس احمد نے بتایا کہ پالش مہنگی ہونے کی وجہ سے اب شہری گھروں میں خود جوتوں پر پالش کررہے ہیں کیونکہ اب موچی فی جوڑی جوتے کی پالش کا معاوضہ 50روپے طلب کرتا ہے، دکان پر چیل خریدنے والے ایک شخص زوہیب نے بتایا کہ ریگزین والی سادہ چپل 800 روپے میں خریدی ہے۔

محنت کش اور غریب طبقہ ربڑ اور نائیلون کی چپل اور جوتے خریدتے ہیں


اکرم نے بتایا کہ محنت کش اور غریب طبقہ ربڑ اور نایئلون کی چپلیں اور جوتے خریدتا ہے جو مختلف اقسام کے ہوتے ہیں جو 200 روپے اور 400 روپے کے درمیان کی قیمتوں میں دستیاب ہیں ۔

بازاروں اور مارکیٹوں میں کٹ شوزکی طلب بڑھ گئی

شکیل احمد نے بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں کٹ شوز کی طلب زیادہ ہے، مرد نوجوان اور بچے مختلف اقسام کوالٹی اور ڈیزائن کے حامل کٹ شوز خرید رہے ہیں۔

پشاوری چپلوں کے 180ڈیزائن مارکیٹ میں دستیاب

پشاوری چپل کے بیوپاری شہباز خان نے بتایا کہ پشاوری چپلوں کی مختلف اقسام جن میں پشاوری کپتان ذرداری چپل پشاور زلمی مارخور ایف سولہ تین گیر والی چارسدہ چپل کوہاٹی چپل کے علاوہ بھیڑ کی کھال کی نوریز بلوچی چپل مردان چپل سمیت ریگزین اور چمڑے کی مختلف اقسام کی 180ڈیزائن کی چپلیں مارکیٹ میں فروخت ہورہی ہیں اسکے علاوہ ملتان اور لاہوری کھسے ناگرہ کولا پوری اور مختلف اقسام کی کٹ شوز کی 50سے زائد اقسام کی چپلیں شامل ہیں۔

بیوپاری عباس احمد نے بتایا کہ کراچی میں زیادہ تر چپلیں اور کھیڑیاں بنارس کیماڑی لانڈھی قائد آباد ودیگر علاقوں میں تیار کی جاتی ہیں اور مختلف اعلیٰ برانڈ کی چپلیں مردان چارسدہ ایبٹ آباد پشاور میں تیار کی جاتی ہیں اور ایرانی و بلوچی ڈیزائن کی چپلیں لیاری اور لی مارکیٹ میں تیار کی جاتی ہیں۔

جوتے اورچپل بنانے والے کاریگروں کی کمی ہوگئی،شہباز

چپل کے بیوپاری شہباز خان نے بتایا کہ پشاوری اور اعلیٰ اقسام کی جوتوں اور چپلیں تیار کرنے والے ماہر کاریگروں کی کمی ہوگئی ہے کیونکہ ان کاریگروں کی نئی نسل جوتا اور چپل سازی کی تیاری کے کام میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں، عام جوتے و چپل لیاقت آباد نیوکراچی کورنگی ودیگر مضافاتی علاقوں کی گھریلو صنعتوں میں تیار ہوتے ہیں اور ان چپلوں کے کاریگروں کو چپلوں کی اصل قیمت کا 30فیصد معاوضہ دیا جاتا ہے، معیاری کوالٹی کے چپل اور جوتا تیار کرنے والے ایک کاریگر دن میں صرف دو جوڑی تیار کرتا ہے جبکہ عام چپل اور جوتا ایک کاریگر دن میں 8 سے 10جوڑے تیار کرتاہے ، جوتے اور چپلوں کی تیاری کا کام سیزن میں ٹھیکے پر بھی کیا جاتاہے۔

پشاوری چپل وکھیڑیوں کے 15رنگ وڈیزائن

چپل کے دکاندار عمران نے بتایا کہ مختلف اقسام کی پشاوری چپلوں اور کھیڑیوں کے15سے زائد رنگ وڈیزائنز ہیں، سادہ چپل کی قیمت 600 سے 1500 روپے تک ہے جو کہ ریگزین سے تیار کی جاتی ہیں۔ پشاوری چپلوں کی مختلف اقسام کی قیمت 2000 روپے سے شروع ہوکر 8000روپے تک ہے۔

کھسوں اور کولہ پوری کھسوں کی قیمت 800روپے سے لے کر 2500 روپے کے درمیان ہے، نیروبی کوئٹہ وال اور بھیڑ کی کھال سمیت دیگر کوالٹی کی حامل پشاوری چپلوں کی قیمت 3000 روپے سے لے کر 6000 روپے تک ہے، انھوں نے بتایا کہ پوش علاقوں میں یہی چپلیں دوگنی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں۔

چپل کے بیوپاری شہباز نے بتایا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ربڑ اور مختلف ڈیزائن کی حمل سلیپر چپلیں پہننے کو ترجیح دے رہی جو مقامی طور پر تیار ہوتی ہیں اور یہ چپلیں جینز اور پینٹ شرٹس کے ساتھ پہنی جاتی ہیں، سلیپر چپلوں کی درآمد چونکہ بند ہے اس لیے مقامی طور پر تیار ہونے والی سلیپر چپلوں کی فروخت زیادہ ہے اور یہ چپلیں 500 روپے سے لے کر 3000 روپے میں دستیاب ہے۔

شہرمیںہر زبان بولنے والوں کی چپل کی پسندبھی الگ ہے

چیل تیار کرنے والے شکیل احمد نے بتایا کہ کراچی مختلف قومیتوں اور زبانوں کا گلدستہ ہے، پشتو بولنے والے زلمی اور کپتان اور شاہین آفریدی ڈیزائن کی پشاوری چپلیں پہننا پسند کرتے ہیں، اردو بولنے والے کپتان چپل بھرم باز چاوٹ گیپ سول ڈیزائن کے حامل چپل پہنا پسند کررہے کیونکہ اس ڈیزائن کی چپلیں ہلکی اور اسٹائلش ہوتی ہیں جنھیں اردو بولنے والا نوجوان طبقہ پسند کرتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اس ڈیزائن کی چپل کو مارکیٹ میں بھرم باز چپل کہا جاتا ہے، چپل فروخت کرنے والے اکرم نے بتایا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے لوگ عموماً کھیڑیاں کھسے اور میانوالی چپل پہننا پسند کرتے ہیں ، بلوچ ایرانی اور بلوچی اسٹائل کی چپلیں جبکہ اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے ذرداری برانڈ اور سادہ پشاوری چپل پہننا پسند کرتے ہیں۔
Load Next Story