مراد سعید کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش
پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ایف آئی اے کا کوئی کیس نہیں، پولیس نے 8 مقدمات کی تفصیل عدالت میں جمع کروادی
پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات پولیس اور ایف آئی اے نے عدالت میں پیش کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کے روبرو مراد سعید کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات جمع کروادیں۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ مراد سعید کے خلاف ایف آئی اے کا کوئی کیس نہیں۔ دریں اثنا پولیس نے مراد سعید کے خلاف درج 8 مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں، جس پر عدالت نے مراد سعید کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کا کیس نمٹا دیا۔
دوران سماعت مراد سعید کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مراد سعید کو واضح سکیورٹی تھریٹس ہیں ، سکیورٹی فراہم کی جائے۔ سوات میں دوبارہ شدت پسند آگئے ہیں وہ مراد سعید کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ سوات میں ہم یہاں سے کیسے سکیورٹی فراہم کریں۔ وکیل نے بتایا کہ ہمیں سکیورٹی اسلام آباد پولیس نے جو دی تھی وہ واپس ہو گئی ہے۔ جج نے کہا کہ آپ کوئی دستاویزات جمع کروادیں جو سکیورٹی واپس لی گئی ہے ہم دیکھ لیتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کے روبرو مراد سعید کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات جمع کروادیں۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ مراد سعید کے خلاف ایف آئی اے کا کوئی کیس نہیں۔ دریں اثنا پولیس نے مراد سعید کے خلاف درج 8 مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں، جس پر عدالت نے مراد سعید کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کا کیس نمٹا دیا۔
دوران سماعت مراد سعید کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مراد سعید کو واضح سکیورٹی تھریٹس ہیں ، سکیورٹی فراہم کی جائے۔ سوات میں دوبارہ شدت پسند آگئے ہیں وہ مراد سعید کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ سوات میں ہم یہاں سے کیسے سکیورٹی فراہم کریں۔ وکیل نے بتایا کہ ہمیں سکیورٹی اسلام آباد پولیس نے جو دی تھی وہ واپس ہو گئی ہے۔ جج نے کہا کہ آپ کوئی دستاویزات جمع کروادیں جو سکیورٹی واپس لی گئی ہے ہم دیکھ لیتے ہیں۔