عمران خان کی ویڈیولنک حاضری 2 مقدمات میں ضمانت میں توسیع
عمران خان نے کون سا ایسا خاص کام کیا ہوا ہے کہ انہیں سکیورٹی تھریٹس آ گئے، وکیل کے دلائل پر عدالت کا استفسار
چیئرمین تحریک انصاف کی 2 مقدمات میں ضمانت میں توسیع کے کیس میں عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی استدعا ایک دن کے لیے منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں عمران خان کی 2 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے عمران خان کو ویڈیو لنک پر حاضری کی اجازت دے دی۔ عدالت نے ایک دن کے لیے استدعا منظور کرتے ہوئے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی بعد ازاں مزید سماعت کے بعد عدالت نے 2 مقدمات میں ضمانت میں توسیع کردی اور عمران خان کو 4 مئی تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے فرخ حبیب، فواد چوہدری، حماد اظہر، میاں محمودالرشید اور اعجاز چودھری کی عبوری ضمانت میں بھی توسیع کردی۔
قبل ازیں عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے عبوری ضمانت پر سماعت کا آغاز کیا، جس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سابق وزیراعظم پاکستان ہیں، ان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر مجھے دلائل سن کر آپ کے کلائنٹ کی ضمانت خارج کرنا پڑی پھر کیا ہوگا ؟ ۔ یا مجھے ان کو گرفتار کرانا پڑا تو کیسے گرفتار کرواؤں گا؟۔
وکیل نے کہا کہ ہم انڈرٹیکنگ دے رہے ہیں کہ عمران خان سرنڈر بھی کریں گے اور تفتیش بھی جوائن کریں گے ۔ عمران خان کو پیش کرتے ہیں تو شیلڈ لگاتے ہیں اور سکیورٹی رسک ہوتا ہے ۔
جج نے ریمارکس دیے کہ کون سا ایسا خاص کام انہوں نے کیا ہوا ہے کہ انہیں سکیورٹی تھریٹس آ گئے ہیں ۔ نواز شریف ، شاہد خاقان عباسی اور باقی سابق وزیر اعظم بھی ہیں وہ تو چل پھر رہے ہیں ۔جس پر وکیل نے کہا کہ اگر عدالت حکم دے گی اور سختی کرے گی تو ہم عمران خان کو پیش کرا دیں گے۔
سماعت کے دوران وکلا نے تھریٹ کی کاپی عدالت میں پیش کردی اور کہا کہ عمران خان ملک چھوڑ کر نہیں جارہے،وہ مقدمات کا سامنے کریں گے اور کررہے ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کو پولیس آج تک فیس کررہی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی استدعا ایک دن کے لیے منظور کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں عمران خان کی 2 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے عمران خان کو ویڈیو لنک پر حاضری کی اجازت دے دی۔ عدالت نے ایک دن کے لیے استدعا منظور کرتے ہوئے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی بعد ازاں مزید سماعت کے بعد عدالت نے 2 مقدمات میں ضمانت میں توسیع کردی اور عمران خان کو 4 مئی تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے فرخ حبیب، فواد چوہدری، حماد اظہر، میاں محمودالرشید اور اعجاز چودھری کی عبوری ضمانت میں بھی توسیع کردی۔
قبل ازیں عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے عبوری ضمانت پر سماعت کا آغاز کیا، جس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سابق وزیراعظم پاکستان ہیں، ان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر مجھے دلائل سن کر آپ کے کلائنٹ کی ضمانت خارج کرنا پڑی پھر کیا ہوگا ؟ ۔ یا مجھے ان کو گرفتار کرانا پڑا تو کیسے گرفتار کرواؤں گا؟۔
وکیل نے کہا کہ ہم انڈرٹیکنگ دے رہے ہیں کہ عمران خان سرنڈر بھی کریں گے اور تفتیش بھی جوائن کریں گے ۔ عمران خان کو پیش کرتے ہیں تو شیلڈ لگاتے ہیں اور سکیورٹی رسک ہوتا ہے ۔
جج نے ریمارکس دیے کہ کون سا ایسا خاص کام انہوں نے کیا ہوا ہے کہ انہیں سکیورٹی تھریٹس آ گئے ہیں ۔ نواز شریف ، شاہد خاقان عباسی اور باقی سابق وزیر اعظم بھی ہیں وہ تو چل پھر رہے ہیں ۔جس پر وکیل نے کہا کہ اگر عدالت حکم دے گی اور سختی کرے گی تو ہم عمران خان کو پیش کرا دیں گے۔
سماعت کے دوران وکلا نے تھریٹ کی کاپی عدالت میں پیش کردی اور کہا کہ عمران خان ملک چھوڑ کر نہیں جارہے،وہ مقدمات کا سامنے کریں گے اور کررہے ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کو پولیس آج تک فیس کررہی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی استدعا ایک دن کے لیے منظور کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔