سعودی عرب کیساتھ کامیاب مذاکرات شام کے عرب لیگ میں واپسی کے امکانات روشن

بحرین اور قطر نے بھی سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا

2011 کے بعد پہلی بار سعودی عرب اور شام کے درمیان رابطہ ہوا؛ فوٹو: فائل

امارات اور بحرین سمیت دیگر عرب ممالک کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی بحالی کے تاریخی اقدام کے بعد سے خلیجی عرب ممالک اب خطے میں حل طلب دیگر معاملات کو بھی سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جنگوں کے خاتمے کے اعلان ہو رہا ہے اور منقطع سفارتی تعلقات بحال ہو رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب اور ایران کے درمیان 2016 سے منقطع سفارتی تعلقات کی بحالی اور ایک دوسرے کے بند سفارت خانوں کو کھولنے کے لائحہ عمل پر تیزی سے کام جاری ہے۔

اس سلسلے میں ایرانی وفد سعودی عرب پہنچ گیا اور اپنے سفارت خانے کو کھولنے کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا۔ امید ہے دونوں ممالک ایک ماہ میں اپنے اپنے سفارت خانوں کو فعال کرلیں گے۔

ادھر 2011 سے منقطع سعودی عرب اور شام کے تعلقات پھر سے بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ اس کی پہلی کڑی شامی وزیر خارجہ فیصل المقداد کی جدہ آمد اور اپنے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان سے ملاقات کرنا ہے۔

گزشتہ 12 برسوں سے زائد کے عرصے میں شام کے کسی اہم عہدیدار کا سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ ہے۔ ملاقات میں قونصلر خدمات اور پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔


علاوہ ازیں شام کو عرب لیگ میں شامل کرنے اور جنگ و زلزلہ دہ ملک میں انسانی ہمدردی کے تحت امدادی پروگرام کے طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا۔

شام کی عرب لیگ میں واپسی کے لیے خلیجی تعاون کونسل کا اجلاس آنے والے کل یعنی جمعے کو طلب کیا گیا ہے۔

دوسری جانب بحرین اور قطر نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور 1961 کے سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا معاہدے کی دفعات کے تحت سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس بات کا فیصلہ ''بحرین- قطر فالو اپ کمیٹی'' کے خلیج تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے دوسرے اجلاس کے دوران کیا گیا۔ جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی۔

یاد رہے کہ یمن میں 2014 سے سعودی اتحادی افواج اور باغیوں کے درمیان جنگ جاری ہے تاہم ایران سے سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کے بعد سعودی عرب نے یمن میں جنگ بندی کے عزم کا اظہار کیا جس پر ایران نے بھی مثبت اشارہ دیا ہے۔

 
Load Next Story