پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس طلب عسکری قیادت ملکی سیکیورٹی پر بریفنگ دے گی
ڈی جی آئی ایس آئی افغانستان اور داخلی سلامتی پر بریفنگ دینگے جبکہ عسکری قیادت ارکان اسمبلی کے سوالات کے جوابات دے گی
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس طلب کرلیا جس میں اعلیٰ عسکری قیادت اور خفیہ اداروں کے سربراہان ارکان اسمبلی کو سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردوں کے خلاف وزیرستان میں ملٹری آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ پروسیجر بل پر لارجر بینچ کا قیام مسترد کردیا
ایکسپریس نیوز کے مطابق اجلاس کل جمعہ کو بلایا گیا ہے جو دوپہر 2:30 بجے ہوگا۔ قومی اسمبلی حکام کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے پہلے سے جاری اجلاس کو ہی ان کیمرا کردیا ہے۔
اجلاس میں تمام وفاقی وزرا، مشیران اور ارکان قومی اسمبلی کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے، اجلاس میں قومی سلامتی امور پر اعلی عسکری قیادت اور خفیہ اداروں کے سربراہان بریفنگ دیں گے۔
اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی افغانستان اور داخلی سلامتی پر بریفنگ دیں گے جب کہ عسکری قیادت ارکان اسمبلی کے سوالات کے جوابات دے گی۔
اسلام آباد سابق حکومت کی افغان پالیسی پر غور کیا جائے گا۔ افغانستان سے واپس آنے والے افراد پر بھی بات ہوگی۔
ارکان کا اجلاس بلانے کا مطالبہ
قبل ازیں قومی اسمبلی میں رکن اسمبلی علی وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کونسل نے وزیرستان میں آپریشن کی منظوری دی ہے، وزیراعظم سے کہا تھا موجودہ پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا، مہنگائی بے روزگاری کے باوجود آپریشن کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ان جرنیلوں کوسزا دی جائے جو سہولت کار بنے، سہولت کار جرنیلوں کی سزا تک کسی بھی قسم کے آپریشن کی مخالفت کریں گے، حکومت اس عمل کو روکے اور ذمہ دار جرنیلوں کے خلاف کارروائی کرے۔
علی وزیر نے کہا کہ افغانستان میں رجیم چینج کے ذریعے حکومت ختم ہوئی، یہاں پر مٹھائیاں بانٹی گئیں، سوچی سمجھی سازش کے تحت بدامنی کو پھیلایا جا رہا ہے، ہم آپریشن کے خلاف کھڑے ہوں گے کیوں کہ سیکیورٹی کونسل نے ایک اور ملٹری آپریشن کی منظوری دی ہے۔
اس پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس معاملے پر کل اڑھائی بجے ان کیمرا بریفنگ دی جائے گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی و وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ شاخسانہ تین چار دہائیوں کا ہے، یہ سارا ملبہ آمرانہ دور کا اکٹھا ہوا ہے، یہ ریاست کی پالیسی تھی، یہ ضیا اور مشرف کےفرد واحد کے فیصلے تھے، افغانستان سے لوگوں کا لاکر یہاں بسایا گیا جن آبادیوں میں امن تھا وہاں لاکر بسایا گیا افغانستان سے یہاں پر لاکر بسانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ نائیون الیون کے بعد دوسری جنگ مشرف نے چھیڑی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں لوگ شہید ہوئے، کل ملٹری لیڈر شپ اس معاملے پر اعتماد میں لے گی۔
کل تمام ارکان سوالات کریں ان کے خدشات دور کریں گے، وزیراعظم
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اس حوالے سے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران اجلاس بلانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کل قومی اسمبلی کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے گی، تمام ارکان اپنے خدشات پر سوالات کرسکیں گے میں یقین دلاتا ہوں ان کے جائز خدشات کو سنا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فاٹا اور وزیرستان سے اراکین اسمبلی کے جائز خدشات کی شنوائی ہوگی، فاٹا اور وزیرستان کے اراکین اسمبلی کے خدشات دور کیے جائیں گے، خصوصی اجلاس کے دوران اراکین پارلیمان سوالات کی اجازت ہو گی، حکومت خرابی کو ٹھیک کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔