سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کو تحلیل کیا جائے قومی اسمبلی میں قرارداد منظور

آئین سازی پارلیمنٹ کا کام ہے، یہ ایوان سپریم کورٹ کی مداخلت کو تشویش کی نیت سے دیکھتا ہے، قرارداد

فنڈز کی عدم فراہمی حکم عدولی ہے، جس کے نتائج واضح ہیں، فنڈز کی فراہمی توہین عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے،عدالت

قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جس میں بینچ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے سپریم کورٹ کے خلاف قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔


قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان عدالتی اصلاحات سے متعلق قانون سازی کے خلاف 8 رکن بنچ کو مسترد کرتا ہے، سپریم کورٹ بنچ میں دو سنیئر ججز کو شامل نہیں کیا گیا۔


یہ پڑھیں : سپریم کورٹ اختیارات بل؛ جائزہ لینا ہے آئینی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی، چیف جسٹس



قرارداد میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ پارلیمنٹ ایک آئین ساز ادارہ ہے اور آئین سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، یہ ایوان سپریم کورٹ کی مداخلت کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔


قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ غیر منصفانہ فیصلے کر رہا ہے، یہ ایوان سپریم کورٹ بل کی درخواست لینے کی مذمت کرتا ہے، اس بینچ میں سینئر ترین ججز کو شامل نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، یہ ایوان بینچ تحلیل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔


مزید پڑھیں: حکمران جماعتوں نے 'عدالتی اصلاحات بل' پر تاحکم ثانی عمل روکنے کا حکم مسترد کردیا


قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرنے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 26 اپریل تک ملتوی کردیا گیا۔


Load Next Story