حکمران جماعتوں نے ’عدالتی اصلاحات بل‘ پر تاحکم ثانی عمل روکنے کا حکم مسترد کردیا

پہلی بار ہوا ہے کہ قانون ابھی بنا بھی نہیں لیکن ایک متنازع بینچ بنا کر اس کو جنم لینے سے ہی روک دیا گیا، مشترکہ بیان

—فوٹو فائل

حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 'سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023' پر تاحکم ثانی عمل روکنے کا حکم مسترد کر دیا ہے۔

حکمران جماعتوں نے مشترکہ بیان میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے فیصلے پر اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ قانون ابھی بنا بھی نہیں، نافذ بھی نہیں ہوا لیکن ایک متنازع اور یک طرفہ بینچ بنا کر اس کو جنم لینے سے ہی روک دیا گیا۔

مشترکہ بیان کے مطابق محض ایک اندازے اور تصور کی بنیاد پر یہ کام کیا گیا جو نہ صرف مروجہ قانونی طریقہ کار ہی نہیں منطق کے بھی خلاف ہے، یہ مفادات کے ٹکراؤ کی کھلی اور سنگین ترین مثال ہے، یہ عدل وانصاف اور سپریم کورٹ کی ساکھ کا قتل ہے۔


حکمران جماعتوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہیں "ون میں شو" کا شاخسانہ ہے جسے عدالتی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر جگہ ملے گی، یہ اقدام خلاف آئین اور پارلیمنٹ کا اختیار سلب کرنا ہے، یہ وفاق پاکستان پر حملہ اور سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججوں پر بھی عدم اعتماد ہے جن کو ازخود کارروائی کے عدالتی اختیار اور منصفانہ وشفاف طریقے سے بینچوں کی تشکیل کی خاطر تین رکنی کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا جو نہایت افسوسناک ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ حکمران جماعتیں اس عدالتی ناانصافی کو نامنظور کرتے ہوئے اس کی بھرپور مزاحمت کریں گی، پاکستان بارکونسل اور صوبائی بارکونسلوں کے تحفظات بھی درست ثابت ہوئے، امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی وکلا برادری آئین ، قانون اور عدل کے ساتھ ہونے والے اس سنگین مذاق کا نوٹس لے گی اور عدل و انصاف کے زریں اصولوں کی پاسداری وپاسبانی کے لئے آواز بلند کرے گی۔

بیان میں کہاگیا کہ حکمران جماعتیں نظام عدل میں عدل لانے کے لئے حکمت عملی تیار کریں گی اور مشاورت سے مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کریں گی تاکہ ملک و قوم کو بحران سے نجات دلائی جائے اور قومی مفادات کا تحفظ یقینی ہو جن میں اولین معاشی بحالی ہے، یہ عہد کرتے ہیں کہ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ اور اس کے آئینی اختیار کا تحفظ اور دفاع کیا جائے گا۔
Load Next Story