افغانستان اور اقوام متحدہ
جہاں تک خواتین کے حقوق کی بات ہے تو افغان حکومت کے زعما جدید دور کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھیں
ایک خبر میں اقوام متحدہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں خواتین پر مختلف نوعیت کی پابندیاں لگائی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کو افغانستان میں فلاحی کام روکنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، خواتین پر پابندی اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
افغانستان کے طالبان حکام نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین کے حوالے سے قوانین نافذ کرنا ملک کا اندرونی مسئلہ جس کا ہر سطح پر احترام کیا جانا چاہیے۔
افغانستان کی معاشی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت کی فکری اساس بھی سب پر عیاں ہے۔
اسی طرح افغانستان کی طالبان حکومت کو بھی پورا علم ہے کہ اقوام عالم کی سوچ اور مفادات کیا ہیں ' اس کے باوجود افغان طالبان اور امریکا کے درمیان دوحہ میں مذاکرات ہوئے اور کئی شرائط طے ہونے کے بعد دونوں فریقوں میں معاہدہ طے پایا' اب اس معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا دونوں فریقوں کا کام ہے۔
جہاں تک خواتین کے حقوق کی بات ہے تو افغان حکومت کے زعما جدید دور کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھیں۔ قبائلی معاشرت کے رواج کو مذہبی لبادہ پہنا کر نافذ کرنے سے حالات بہتر نہیں ہوں گے اور نہ ہی طالبان حکومت امور مملکت چلا سکے گی۔ خواتین کو معاشرے اور معیشت میں بامعنی کردار ادا کرنے سے روکنے کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
خواتین عملہ اقوام متحدہ کی تمام کارروائیوں میں اہم حیثیت کا حامل ہے، خواتین پر اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے پر پابندی کے فیصلے سے افغان عوام کے مفادات کو نقصان پہنچے گا جنھیں امداد کی اشد ضرورت ہے۔
طالبان حکام کی جانب سے عائد کردہ پابندیاں اس اعتبار سے بھی درست نہیں ہیں کہ اس سے طالبان حکومت کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گا اور وہ عالمی سطح پر اپنی تنہائی دور نہیں کر سکے گی۔ طالبان حکمرانوں نے عوامی زندگی میں خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں جو پالیسی اپنائی ہے'اس سے افغانستان کی آدھی آبادی ترقی کے عمل سے الگ ہو جائے گی۔
کابل میں کئی بار عورتوں نے اپنے تعلیم کے حقوق کے لیے پر زور مظاہرے کیے ہیں۔ خواتین کو یونیورسٹی کی تعلیم سے روکناایک نا سمجھ میں آنے والی بات ہے۔ذرا سوچیںکہ ایسا کرنے سے افغانستان مستقبل میں خواتین ڈاکٹروں، وکلا اور اساتذہ تیار نہیں کر سکے گا۔ اسی طرح گھریلو تشدد میں افغانستان کا نام سب سے اوپر آتا ہے۔
طالبان پر اب حکومت کا بوجھ آگیا ہے انھیں جدید اصولوں کے مطابق ملک کو چلانا ہو گا۔ افغان طالبان کو عوام کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہیے اور اس طرح کام کرنا چاہیے کہ عوام میں ان کی حمایت بڑھے اور اقوام عالم میں بھی افغان حکومت کے بارے میں اچھا تاثر ابھرے۔