’’ہمیشہ مظلوم کے مددگار اور ظالموں کے دشمن رہنا۔‘‘ جمعۃ الوداع یوم القدس
یہ شُکر اِس لیے ہے کہ تُونے ہم کو ماہِ رمضان پہنچایا ہے جو ہم پر تیری نعمت ہے۔
آج جمعۃ الوداع ہے۔ سرکارِ دو عالم، خاتم الانبیاء، سرورِ کونین حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ''جمعہ کا دن مسلمانوں کی عید ہے۔''
اِس فرمانِ مقدّس کی بِناء پر ہر جمعہ مبارک ہے، خصوصاً ماہِ رمضان المبارک جو عبادتوں کی فصلِ بہار ہے، اُس میں جمعہ کی اہمیت زیادہ ہوجاتی ہے اور پھر جمعۃ الوداع، جس میں انسان گویا ماہِ مبارک کو الوداع کہتا ہے۔
حضرت جابر بن عبداﷲ انصاریؓ سے روایت کی ہے کہ میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہُوا اور وہ دن رمضان مبارک کا آخری جمعہ تھا۔ جب آنحضرتؐ کی نظر مجھ پر پڑی تو فرمایا: ''اے جابرؓ! یہ ماہِ رمضان کا آخری جمعہ ہے۔
پس ماہِ رمضان کو الوداع کرو اور یہ کہو:اے اﷲ! رمضان کے اِس مہینے کے روزے میرے لیے آخری روزے قرار نہ دے۔ پس اگر تُو ایسا کرے تو مجھے رحم کیا ہُوا قرار دے اور رحمت سے محروم کیا ہوا نہ بنا۔''
جو شخص اِس دُعا کو پڑھے تو یقیناً وہ دو سعادتوں میں سے ایک ضرور حاصل کرتا ہے۔ یعنی وہ آئندہ ماہِ رمضان کو پائے گا یا خدا کی انتہائی رحمت و بخشش سے ہم کنار ہوکر عالمِ بقاء میں راحت حاصل کرے گا۔
حضرت امام جعفر صادقؓ سے الوداعِ رمضان کے لیے کتب میں یہ دُعا نقل کی گئی ہے:
''اے معبود! بے شک تُونے اپنی بھیجی ہوئی کتاب میں فرمایا ہے کہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہُوا اور یہ ماہِ رمضان ہی ہے جو یقیناً گزر گیا ہے، تو میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔
تیری ذاتِ کریم اور تیرے کامل کلمات کے واسطے سے، اگر میرا کوئی گناہ رہ گیا ہے جو تُونے نہیں بخشا، یا تُونے مجھے اس پر عذاب دینا ہے یا مجھ پر سختی کرنا چاہتا ہے تو بھی اِس رات کی صبح ہونے یا اِس ماہِ مبارک کے ختم ہونے سے پہلے میرا وہ گناہ معاف کردے۔
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے، اے معبود! تیرے لیے حمد ہے اُن تمام تعریفوں کے اوّل و آخر کے ساتھ، جو تُونے اپنے لیے بیان کی ہیں اور جو تیرے بندوں میں سے حمد کرنے والوں، عبادت کرنے والوں نے شمار کی ہیں، جو تیرا بہت زیادہ ذکر اور شُکر کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کی تُونے مدد کی تاکہ وہ تیرا حق ادا کریں۔ وہ تیرے بندوں کے مختلف طبقوں یعنی وہ تیرے مقرب فرشتوں، نبیوں اور رسولوں میں سے ہیں اور ذکر کرنے والوں اور تیری تسبیح کرنے والوں میں سے ہیں جو سارے جہانوں میں موجود ہیں۔
یہ شُکر اِس لیے ہے کہ تُونے ہم کو ماہِ رمضان پہنچایا ہے جو ہم پر تیری نعمت ہے۔ یہ تیری طرف سے ہمارا حصہ تیری عنایت اور بہت بڑا احسان ہے۔ پس اِس وجہ سے تیرے لیے حمد ہے تمام تر ہمیشہ ہمیشہ، کبھی ختم نہ ہونے والی، لگا تار کہ جو زمانے کے طول میں سدا جاری رہے، تُو بڑی تعریف والا ہے کہ تُونے ہماری مدد کی، تو ہم نے اِس مہینے کے روزے رکھے اور واجبی اور سُنّتی نمازیں ادا کیں اور ہم نے اِس ماہ میں نیک عمل انجام دیے اور شُکر و ذکر کیا۔
اے معبود! ہمارے روزے اور عبادتیں بہترین انداز سے قبول فرما، ہم سے درگزر کر، معاف فرما، چشم پوشی کر، بخشش عطا کر اور ہمیں اپنی خوش نُودی سے نواز، تاکہ اِس مہینے میںہم نیک عمل انجام دیں اور ہر بڑی عطا حاصل کرلیں۔ تُو ہمیں ہر خوف ناک مقام، سخت ترین مصیبت اور ہر جرم و گناہ سے بچائے رکھ۔ اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اُس عظیم چیز کے واسطے سے جس کے ذریعے تیری مخلوق میں سے کسی نے سوال کیا ہو۔
تیرے بہترین ناموں، تیری بہترین ثناء اور تیرے حضور خاص دُعا کے واسطے سے کہ تُو محمدؐ و آلِ محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور ہمارے اِس ماہِ رمضان کو عظیم بنا، ہر رمضان سے جو ہم نے دنیا میں آنے کے بعد گزارا ہے، لہٰذا میرے دین میں زیادہ برکت دے، مجھے عذاب سے نجات دے۔
میری حاجتیں پوری فرما، میرے معاملے میں شفاعت قبول کر، مجھے زیادہ نعمتیں دے، ہر بُرائی کو مجھ سے دُور رکھ اور مجھے اس سے بچنے کا سامان عطا فرما، مجھے اپنی اُس رحمت میں خاص کر جس کے لیے تُونے شبِ قدر کو پسند کیا اور اُس کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا کہ اس میں اجر زیادہ ہے۔ نیکیاں جمع ہوتی ہیں، شُکر بہترین قرار پاتا ہے۔
عمر میں اضافہ ہوتا ہے اور ہمیشہ کی خوش حالی ملتی ہے۔ اور اے معبود! سوالی ہوں تیری رحمت، تیری بخشش، تیری پردہ پوشی، تیری نعمتوں، تیرے رعب و جلال اور تیرے قدیمی احسان اور عطا کے واسطے سے کہ ماہِ رمضان کو ہمارے لیے آخری رمضان قرار نہ دے، یہاں تک کہ تُو ہمیں آئندہ رمضان بہترین حال میں دِکھائے، نیز مجھے دوسروں کے ہم راہ آئندہ رمضان کا چاند دیکھنے کا موقع دے جو اسے تیری طرف سے بہترین عافیت والا، نعمتیں دِلانے والا، تیری رحمت میں وسعت کا باعث اور تیری طرف سے زیادہ ملنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اے میرے وہ رب کہ جس کے سوا میرا کوئی پروردگار نہیں، میرا یہ وداع رمضان سے آخری وداع نہ ہو اور نہ یہ میرے لیے آخری رمضان ہو۔
یہاں تک کہ تُو مجھے آئندہ رمضان دِکھائے جس میں وسیع نعمتیں اور بہترین اُمیدیں ہوں اور میں اُس میں تیرا بہترین وفادار بنوں، بے شک! تُو دُعا کا سُننے والا ہے۔ اے معبود! میری دُعا سُن لے اور میری زاری و خواری پر رحم فرما اور میری مسکینی پر رحم کر اور اِس پر کہ میں تیرا سہارا لیتا ہوں، میں تجھ پر ایمان رکھتا ہوں، میں کام یابی کی اُمید، پردہ پوشی کی خواہش، عزت کی تمنا اور مقامِ بلند کی آرزو نہیں کرتا مگر تجھ سے اور تیری طرف سے، لہٰذا مجھ پر احسان کر کہ تیری تعریف روشن اور تیرے نام پاکیزہ ہیں۔
مجھے آئندہ رمضان کا دیکھنا نصیب کر جب میں ہر بدی سے محفوظ اور اس سے پناہ یافتہ اور تمام غلط کاموں سے دُور ہوں۔ حمد ہے خدا کے لیے جس نے ہمیں ماہِ رمضان میں روزے اور نماز کی ہمّت و توفیق دی، میں اس کی آخری رات دیکھ رہا ہوں۔'' (نہج الاعمال)
اور اب آتے ہیں یوم القدس کے تذکرے کی طرف، یوم القدس یو م اﷲ ہے۔ ہر وہ دن جو اﷲ کی یاد میں گزرے، وہ دن اﷲ سے منسوب ہے۔ مسلمانوں کی حمیّت و غیرت کا ایک اہم ترین مسئلہ یہی ہے۔
جمعۃ الوداع ، یوم القدس کے موقع پر اپنی دِینی غیرت اور بیداری کا اظہار ضروری ہے۔ الحمدﷲ! ہم سب مسلمانانِ عالم بالعموم اور مسلمانانِ پاکستان بالخصوص فلسطین کاز، تحریکِ آزادیِ قدس یعنی قبلۂ اوّل کی آزادی کی تحریک میں اَخلاقی اور رُوحانی طور پر ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ شامل ہیں۔ آج مختلف مسالک کے افراد، شخصیات کی بڑی تعداد میں القدس ریلی میں شرکت اﷲ تبارک و تعالیٰ کے بے پایاں فضل و کرم سے مسلمانانِ پاکستان کے اتحاد و یک جہتی کی بیّن دلیل ہے۔
حضرت امام علی کرم اﷲ وجہہٗ اپنے فرزندوں کے نام وصیّت میں فرماتے ہیں:
''ہمیشہ مظلوم کے مددگار اور ظالموں کے دشمن رہنا۔''
آئیے بارگاہِ ایزدی میں خلوصِ دل سے دُعا کرتے ہیں کہ اﷲ تبار ک و تعالیٰ قبلۂ اوّل کی آزادی کے لیے اپنے حبیبِ کریم حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے طفیل ساری دنیا جو اِس وقت ظلم و استبداد کے اندھیروں سے بھری ہوئی ہے، عدل و انصاف کے نُور سے روشن و شاداب ہوجائے۔ (آمین)