آئین کے تحت اختیار پارلیمنٹ اور منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا آرمی چیف

نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر "ہمارے پاکستان" کی بات کرنی چاہیے، آرمی چیف کی قومی سلامتی اجلاس میں گفتگو


ویب ڈیسک April 14, 2023
عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں، آرمی چیف کی قومی سلامتی اجلاس میں گفتگو

آرمی چیف جنرل جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ آئین کے تحت اختیار پارلیمنٹ اور منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔

اسمبلی ہال میں قومی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا۔ جس میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ملٹری آپریشن اور اعلیٰ عسکری حکام ، آئی جی پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب ، وفاقی سیکرٹریز داخلہ، خارجہ، فنانس، دفاع اور اطلاعات نشریات ، چاروں صوبائی وزراء اعلی، چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی۔

اعلی عسکری حکام نے داخلی سلامتی سے متعلق بریفنگ دی۔ ڈی جی ملٹری آپریشنز نے امن و امان اور وزیرستان میں انسداد دہشتگردی کے آپریشن سے متعلق ایوان کو اعتماد میں لیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے شہدا کی عظیم قربانیوں سے امن بحال ہوا، یہ محنت چار سال میں ضائع کر دی گئی، ملک میں دہشت گردی واپس کیوں آئی، کون لایا ؟تمام صوبوں نے دہشت گردی کے خاتمے اور فاٹا اصلاحات کے تحت مقاصد کے لئے رقوم دی تھیں، وہ کہاں گئیں؟، خیبرپختونخوا کو دیئے جانے والے اربوں روپے کے وسائل کہاں استعمال ہوئے؟ ان کا جواب لینا ہوگا۔

آرمی چیف نے 1973 کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ اور ارکان کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ اختیارات کا مرکز پاکستان کے عوام ہیں، آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کا مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں، حاکمیت اعلی اللہ تعالی کی ہے، اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے ہی آئین کو اختیار ملا ہے، آئین کہتا ہے کہ اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول تبدیل کردیا گیا، اجلاس 26 اپریل کے بجائے آج شام 5 بجے ہوگا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اجلاس میں تبدیلی کا مراسلہ جاری کر دیا گیا۔

دھشتگردوں کو ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، آرمی چیف

علاوہ ازیں آرمی چیف جنرل جنرل عاصم منیر نے کہا کہ دہشت گردوں کو ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، دہشت گردوں سے مذاکرات کا خمیازہ انکی مزید گروہ بندی کی صورت میں سامنے آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں دائمی قیامِ امن کیلئے سیکیورٹی فورسز مستعد ہیں اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں، یہ ایک کمپین ہے جو ریاست پاکستان کی پہلے سے منظورشدہ اور جاری Strategy ڈیٹر، ڈائیلوگ اور ڈویلپمنٹ پر مبنی ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ اس کمپین میں سیکیورٹی اداروں کے علاوہ حکومت کے تمام ضروری عناصر شامل ہونگے جیسا کہ قانونی، معاشی، معاشرتی، خارجی وغیرہ وغیرہ، یہ نیا آپریشن نہیں بلکہ whole of nation approach یعنی عوام کے غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی کرتا ہے اور جس میں ریاست کے تمام عناصر شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسوقت پاکستان میں الحمد لللہ کوئی نو گو ایریا نہیں رہا، اس کامیابی کے پیچھے ایک کثیر تعداد شہداء و غازیان کی ہے جنہوں نے اپنے خون سے اس وطن کی آبیاری کی ان میں 80 ہزار سے سے زائدنے قربانیاں پیش کیں جن میں 20 ہزار سے زائد غازیان اور 10 ہزار سے زائد شہداء کا خون شامل ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر "ہمارے پاکستان" کی بات کرنی چاہیے، پاکستان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں ہے۔

اراکین قومی اسمبلی نے ڈیسک بجا کر اور تالیوں سے آرمی چیف کے خیالات کا خیر مقدم کیا اور خراج تحسین پیش کیا۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں