موسمیاتی تبدیلیوں اور سیلاب سے سندھ میں مزید 50 لاکھ افراد غربت کے شکارہوسکتے ہیں وزیرِ اعلیٰ سندھ
شدید بارشوں سے 1000 انسان، اور لاکھوں مویشی لقمہ اجل بنے ہیں ،وزیرِاعلیٰ کی آئی آرسی سے گفتگو
وزیرِ اعلیٰ سندھ، مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق سیلابی صورتحال سے صوبہ سندھ کے مزید 50 لاکھ افراد غربت کے دائرے میں جاسکتے ہیں کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور شدید بارش سے ہرشبعہ زندگی شدید متاثرہوا ہے۔
انہوں نے انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے سربراہ ڈیوڈ ملی بینڈ سے آن لائن ملاقات کےدوران بتایا کہ ڈیزاسٹر نیڈز اسسمنٹ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہونے والے کل نقصانات کا تقریباً 61 فیصد اور مجموعی نقصانات کا 75 فیصد ہے۔
انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (IRC) نے سندھ حکومت کے ساتھ سیلاب کے بعد کی امدادی سرگرمیوں، موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں اور صحت کے شعبے میں بالخصوص غذائی قلت سے متعلق مدد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب کے تباہ کن اثرات نے صوبے میں پبلک سیکٹر کی سرمایہ کاری کا ایک اہم حصہ بربادکردیا ہے کیونکہ یہ تمام شعبوں میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30 میں سے 24 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے جہاں سیلاب نے 12.4 ملین سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔
اگست ستمبر 2022 کے سیلاب میں 1000 سے زائد جانیں ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ 20 لاکھ سے زائد مکانات متاثر ہوئے ہیں اور 450000 سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تقریباً 20000 اسکولوں اور 1000 سے زیادہ ہیلتھ سیکٹر کو نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب سے قریباً 8500 کلومیٹر روڈ نیٹ ورک اور 7300 کلومیٹر آبپاشی کے نیٹ ورک کو بھی نقصان پہنچا ہے اور ایک اندازے کے مطابق صوبائی غربت کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے مزید 5 ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل جاسکتے ہیں اور 4.3 ملین سے زائد اضافی افراد کو خوراک کی عدم دستیابی کے خطرات کا سامنا ہے۔
IRCکے سی ای او نے کہا کہ انکی تنظیم صوبائی حکومت کے ساتھ امدادی سرگرمیوں، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں اور صحت کے شعبے میں خاص طور پر غذائی قلت اور ماں بچے کی صحت کے حوالے سے کام کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انکی تنظیم صوبے کے آٹھ اضلاع، دادو، جامشورو، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ میں حاملہ ماؤں اور زچہ بچہ کی صحت کی دیکھ بھال میں غذائی قلت کے مسائل سے نمٹنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور مسٹر ملی بینڈ نے صوبائی حکومت کے تیار کردہ اسٹریٹجک پلان پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اسٹریٹجک ایکشن پلان: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت کے تیار کردہ 'اسٹریٹجک ایکشن پلان' کا مقصد سندھ کے سیلاب سے نمٹنے اور ترجیحات کو مختصر، درمیانی اور طویل مدتی تناظر میں رہنمائی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹجک ایکشن پلان کی بنیادی توجہ سیلاب کے بعد کے تناظر میں سندھ کیلئے منصوبہ بندی ، پروگرامنگ اور نفاذ کیلئے اسٹریٹجک ترجیحات پر کام کرنا ہے جبکہ اسٹریٹجک ایکشن پلان میں نظامی مسائل کو حل کرنے کیلئے اہم شعبوں کو ترجیح دی گئی ہے۔
ان شعبوں میں خاص طور پر قدرتی آفات سے متعلق جن میں 'سیسٹیمیٹک مسائل کو درست کرنا، لوگوں پر مرکوز نقطہ نظر، موجودہ ماڈلز اور سسٹمز کی تعمیر اور وسائل کی تکمیل کے ساتھ موجودہ بجٹ فریم ورک کو ہم آہنگ کرنا شامل ہے۔ اسٹریٹجک ایکشن پلان آبپاشی اور آبی وسائل کے بنیادی اسٹرکچر (بشمول نکاسی آب کے نظام)، رہائش اور کمیونٹی کی سہولیات، ذریعہ معاش، مواصلات (سڑکوں کا بنیادی اسٹرکچر)، تعلیم، صحت، اور انسانی اثرات (غربت، سماجی تحفظ، خوراک کی حفاظت، نفسیاتی سماجی اثرات) پر توجہ مرکوز کرتا ہے)۔
مراد علی شاہ نے آئی آر سی سربراہ کو بتایا کہ کاشتکاروں کو 5000 روپے فی ایکڑ کے حساب سے گندم کا بیج خریدنے کیلئے نقد رقم دی گئی ہے جس کے نتیجے میں سندھ میں رواں ربیع کے سیزن میں گندم کی بڑی فصل ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ان کے تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نو/مرمت کیلئے نقد رقم دی جا رہی ہے جسکے لئے حیدرآباد اور سکھر ڈویژن میں کام شروع کردیا گیا ہے۔
آئی آر سی کے سی ای او نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ وہ اپنی ٹیم کے ساتھ صوبائی حکومت کو درپیش مسائل پر بات کریں گے اور پھر امدادی سرگرمیوں کے پروگرام کو حتمی شکل دینے کیلئے ذاتی طور پر ملاقات کیلئے کراچی آئیں گے۔
انہوں نے انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے سربراہ ڈیوڈ ملی بینڈ سے آن لائن ملاقات کےدوران بتایا کہ ڈیزاسٹر نیڈز اسسمنٹ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہونے والے کل نقصانات کا تقریباً 61 فیصد اور مجموعی نقصانات کا 75 فیصد ہے۔
انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (IRC) نے سندھ حکومت کے ساتھ سیلاب کے بعد کی امدادی سرگرمیوں، موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں اور صحت کے شعبے میں بالخصوص غذائی قلت سے متعلق مدد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب کے تباہ کن اثرات نے صوبے میں پبلک سیکٹر کی سرمایہ کاری کا ایک اہم حصہ بربادکردیا ہے کیونکہ یہ تمام شعبوں میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30 میں سے 24 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے جہاں سیلاب نے 12.4 ملین سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔
اگست ستمبر 2022 کے سیلاب میں 1000 سے زائد جانیں ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ 20 لاکھ سے زائد مکانات متاثر ہوئے ہیں اور 450000 سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تقریباً 20000 اسکولوں اور 1000 سے زیادہ ہیلتھ سیکٹر کو نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب سے قریباً 8500 کلومیٹر روڈ نیٹ ورک اور 7300 کلومیٹر آبپاشی کے نیٹ ورک کو بھی نقصان پہنچا ہے اور ایک اندازے کے مطابق صوبائی غربت کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے مزید 5 ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل جاسکتے ہیں اور 4.3 ملین سے زائد اضافی افراد کو خوراک کی عدم دستیابی کے خطرات کا سامنا ہے۔
IRCکے سی ای او نے کہا کہ انکی تنظیم صوبائی حکومت کے ساتھ امدادی سرگرمیوں، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں اور صحت کے شعبے میں خاص طور پر غذائی قلت اور ماں بچے کی صحت کے حوالے سے کام کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انکی تنظیم صوبے کے آٹھ اضلاع، دادو، جامشورو، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ میں حاملہ ماؤں اور زچہ بچہ کی صحت کی دیکھ بھال میں غذائی قلت کے مسائل سے نمٹنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور مسٹر ملی بینڈ نے صوبائی حکومت کے تیار کردہ اسٹریٹجک پلان پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اسٹریٹجک ایکشن پلان: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت کے تیار کردہ 'اسٹریٹجک ایکشن پلان' کا مقصد سندھ کے سیلاب سے نمٹنے اور ترجیحات کو مختصر، درمیانی اور طویل مدتی تناظر میں رہنمائی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹجک ایکشن پلان کی بنیادی توجہ سیلاب کے بعد کے تناظر میں سندھ کیلئے منصوبہ بندی ، پروگرامنگ اور نفاذ کیلئے اسٹریٹجک ترجیحات پر کام کرنا ہے جبکہ اسٹریٹجک ایکشن پلان میں نظامی مسائل کو حل کرنے کیلئے اہم شعبوں کو ترجیح دی گئی ہے۔
ان شعبوں میں خاص طور پر قدرتی آفات سے متعلق جن میں 'سیسٹیمیٹک مسائل کو درست کرنا، لوگوں پر مرکوز نقطہ نظر، موجودہ ماڈلز اور سسٹمز کی تعمیر اور وسائل کی تکمیل کے ساتھ موجودہ بجٹ فریم ورک کو ہم آہنگ کرنا شامل ہے۔ اسٹریٹجک ایکشن پلان آبپاشی اور آبی وسائل کے بنیادی اسٹرکچر (بشمول نکاسی آب کے نظام)، رہائش اور کمیونٹی کی سہولیات، ذریعہ معاش، مواصلات (سڑکوں کا بنیادی اسٹرکچر)، تعلیم، صحت، اور انسانی اثرات (غربت، سماجی تحفظ، خوراک کی حفاظت، نفسیاتی سماجی اثرات) پر توجہ مرکوز کرتا ہے)۔
مراد علی شاہ نے آئی آر سی سربراہ کو بتایا کہ کاشتکاروں کو 5000 روپے فی ایکڑ کے حساب سے گندم کا بیج خریدنے کیلئے نقد رقم دی گئی ہے جس کے نتیجے میں سندھ میں رواں ربیع کے سیزن میں گندم کی بڑی فصل ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ان کے تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نو/مرمت کیلئے نقد رقم دی جا رہی ہے جسکے لئے حیدرآباد اور سکھر ڈویژن میں کام شروع کردیا گیا ہے۔
آئی آر سی کے سی ای او نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ وہ اپنی ٹیم کے ساتھ صوبائی حکومت کو درپیش مسائل پر بات کریں گے اور پھر امدادی سرگرمیوں کے پروگرام کو حتمی شکل دینے کیلئے ذاتی طور پر ملاقات کیلئے کراچی آئیں گے۔