لیڈرشپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں اسے بٹھایا گیا ہے مفتاح اسماعیل
حکومت اور اپوزیشن دونوں میں مصنوعی قیادت ہے، فوج کی حالت بھی بری ہو چکی ہے، سابق وزیر خزانہ
لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ لیڈرشپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں اِسے بٹھایا گیا ہے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان، زرداری، شریفوں، فضل الرحمن،چیف جسٹس اور آرمی چیف کا امتحان ہے۔ رستے کا تعین کون کرے گا، یہ اداروں کے مفاد یا ذمے داری کی بات نہیں۔ نئے سماجی معاہدے، نئے نظام کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو روزگار دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ ادارے چلانے والے اپنے حلف کی پابندی کریں تو ملک چل پڑے گا۔ مسئلے کا حل شاہد خاقان عباسی یا مفتاح اسماعیل کے پاس نہیں۔ ساڑھے 4 ارب ڈالر کا وفاقی بجٹ آج 2 ارب ڈالر سے کم ہے۔ بری حالت فوج کی بھی ہوچکی ہے، گیم آف تھرون نہیں چل سکتا۔ ملک کو 3 شفاف الیکشن دیں، دنیا کا یہی فارمولا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں مصنوعی قیادت ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں میں۔ یہ لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں بٹھایا گیا۔ سیاسی نظام میں احتساب بیلٹ بکس سے ہوتا ہے، بیلٹ بکس چوری ہوتو کیسا احتساب۔ نئے صوبے بنانے سے نصف مسائل حل ہوں گے، نچلی سطح پر نظام مضبوط بنانا ہوگا۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 90 سے مارکیٹ بیس سسٹم چل رہا ہے، ہم انتظامی حل تلاش کرتے ہیں۔ مسئلہ مارکیٹ کا ہوتا ہے، گندم کا بحران بھی اسی وجہ سے ہے۔ اتنی آبادی کم ہونا کراچی میں ممکن نہیں، ہم اس بات کا بھی ادراک رکھتے ہیں۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان، زرداری، شریفوں، فضل الرحمن،چیف جسٹس اور آرمی چیف کا امتحان ہے۔ رستے کا تعین کون کرے گا، یہ اداروں کے مفاد یا ذمے داری کی بات نہیں۔ نئے سماجی معاہدے، نئے نظام کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو روزگار دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ ادارے چلانے والے اپنے حلف کی پابندی کریں تو ملک چل پڑے گا۔ مسئلے کا حل شاہد خاقان عباسی یا مفتاح اسماعیل کے پاس نہیں۔ ساڑھے 4 ارب ڈالر کا وفاقی بجٹ آج 2 ارب ڈالر سے کم ہے۔ بری حالت فوج کی بھی ہوچکی ہے، گیم آف تھرون نہیں چل سکتا۔ ملک کو 3 شفاف الیکشن دیں، دنیا کا یہی فارمولا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں مصنوعی قیادت ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں میں۔ یہ لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں بٹھایا گیا۔ سیاسی نظام میں احتساب بیلٹ بکس سے ہوتا ہے، بیلٹ بکس چوری ہوتو کیسا احتساب۔ نئے صوبے بنانے سے نصف مسائل حل ہوں گے، نچلی سطح پر نظام مضبوط بنانا ہوگا۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 90 سے مارکیٹ بیس سسٹم چل رہا ہے، ہم انتظامی حل تلاش کرتے ہیں۔ مسئلہ مارکیٹ کا ہوتا ہے، گندم کا بحران بھی اسی وجہ سے ہے۔ اتنی آبادی کم ہونا کراچی میں ممکن نہیں، ہم اس بات کا بھی ادراک رکھتے ہیں۔