معیشت کو بلند مہنگائی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے دباؤ کا سامنا ہے گورنر اسٹیٹ بینک

گزشتہ 18 ماہ میں پالیسی ریٹ کو 1400 بیسس پوائنٹس بڑھاکر 21 فیصد تک پہنچایا، جاری کھاتے کا خسارہ گھٹا، گفتگو

پاکستان جیسی ابھرتی معیشتوں کے لیے بین الاقوامی مالی منڈیوں تک رسائی مشکل ہو گئی ہے (فوٹو فائل)

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو بلند مہنگائی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے دبائو کا سامنا ہے۔

گورنر بینک دولت پاکستان جمیل احمد نے 13 اپریل 2023 کو واشنگٹن ڈی سی میں بارکلیز کے زیر اہتمام 'پاکستان کی اقتصادی مشکلات اور مستقبل کا لائحہ عمل' کے موضوع پر منعقدہ تقریب میں کلیدی بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور فنڈ منیجروں سے ملاقات کی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکا کو پاکستان کو درپیش مسائل، اس کے پالیسی ردعمل اور ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ملک کے مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں بتایا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکا کے سوالوں کے جوابات بھی دیے۔

گورنر نے وضاحت کی کہ پاکستان کی معیشت کو بلند مہنگائی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے دبائو کا سامنا ہے، جن کا محرک بڑی حد تک نقصان دہ عالمی دھچکے اور ملکی پیش رفتیں ہوتی ہیں۔


جمیل احمد نے کہا کہ عالمی منڈیوں میں اجناس کی قیمتیں اگرچہ اپنی وسط 2022ء کی بلند ترین سطح سے نیچے آ چکی ہیں، تاہم پھر بھی یہ کووڈ سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں خاصی بلند ہیں اور ملکی مہنگائی اور بیرونی کھاتے پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی مالی حالات سخت ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان جیسی ابھرتی معیشتوں کے لیے بین الاقوامی مالی منڈیوں تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی قرضوں کی واپسی لوڈڈ فرنٹ ہے ، جبکہ رقوم کی آمد بتدریج ہو رہی ہے۔ دیگر کثیر فریقی ایجنسیوں کے پروگرام کے قرضے آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔ اس عبوری مدت میں ملک کو مسلسل نئی فنانسنگ مل رہی ہے جبکہ اس کے علاوہ دوطرفہ شراکت داروں سے موجودہ قرضوں کو رول اوور بھی کیا جا رہا ہے۔

گورنر نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 18 ماہ میں پالیسی ریٹ کو 1400 بیسس پوائنٹس بڑھاکر 21 فیصد تک پہنچادیا ہے۔ مہنگائی اور جاری کھاتے پر طلبی دبائو کم کرنے کے دیگر اقدامات میں ضوابطی سختی بھی شامل ہے۔ مزید برآں گذشتہ چند ماہ میں شرح مبادلہ میں ردّو بدل ہوا ہے، جو ابھرتے ہوئے بیرونی عدم توازن کے خلاف پہلا خطِ دفاع بنا۔

انھوں نے بتایا کہ مالیاتی اعتبار سے حکومت مالیاتی سکڑاؤ کی پالیسی پر کاربند ہے۔ ملک معاشی استحکام کے حصول کی جانب گامزن ہے کیونکہ معیشت پر پالیسی اقدامات کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ جاری کھاتے کا خسارہ گھٹ گیا ہے اور زرِ مبادلہ کے ذخائر، گو کہ پست سطح پر ہیں، لیکن بڑھ رہے ہیں۔ اگرچہ مہنگائی فی الوقت بلند ہے، تاہم آئندہ چند ماہ کے دوران اس میں کمی کی توقع ہے۔ نیز آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے بیرونی مالکاری سے متعلق غیریقینی بھی ختم ہوجائے گی۔
Load Next Story