سیاسی معاشی اور آئینی بحران ذمے داران آئین بچائیں انتخابات کرائیں ایکسپریس فورم
سپریم کورٹ حکم نہ منوا سکی تو اسے آئین کی منسوخی تصور کیا جائیگا، فاروق حسنات
سیاسی بحران نے معاشی بحران کو کئی گنا بڑھا دیا، رہی سہی کسر آئینی بحران نے پوری کردی، بیک وقت مختلف مسائل بحران کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
ماضی میں مارشل لاء بھی لگے مگر ایسی صورتحال پہلی مرتبہ پیدا ہوئی ہے، آئینی بحران سنگین ہوچکا ہے، پارلیمان سمیت ادارے ٹکراؤ میں ہیں، آئین کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے لہٰذا آئین کی گولڈن جوبلی کے موقع پر تمام اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کی یہ ذمے داری ہے کہ آئین کو بچائیں اور فوری انتخابات کی طرف جائیں تاکہ معالات صحیح ڈگر پر آسکیں اگر حالات ٹکراؤ کی طرف گئے تو سیکیورٹی خدشات بڑھیں گے جس سے خانہ جنگی کا خطرہ ہے، جب بھی کسی حکومت میں جی ڈی پی گروتھ 6.5 سے7 فیصد تک جاتی ہے تو خفیہ ہاتھ سب کچھ الٹ کر رکھ دیتے ہیں، ان خیالات کا اظہار ماہرین نے ''ملکی سیکیورٹی صورتحال ، سیاسی و معاشی چیلنجز اور ان کا حل'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
خارجہ و اسٹرٹیجک امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہا کہ ہمارے بہت سارے مسائل بحران بن چکے ہیں اب معاشی، سیاسی، آئینی بحران سنگین ہوچکے ہیں، سیاسی بحران نے اقتصادی بحران کو کئی گنا بڑھا دیا، اگر 90 روز میں انتخابات نہ ہوئے، سپریم کورٹ اپنا حکم نہ منوا سکی تو اسے آئین کی منسوخی تصور کیا جائیگا، ملک میں لاقانونیت ہوگی، موجودہ مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں، آئین بچائیں، جس سے ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آئیگا، بصورت دیگر تباہی نظر آرہی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر و سابق ریجنل چیئرمین ڈاکٹر محمد ارشد نے کہا کہ استحکام ہو تو معیشت کو فائدہ، عدم استحکام ہو تو معاشی بدحالی ہوتی ہے، جب بھی ہماری معیشت 6.5 سے 7 تک کی گروتھ حاصل کرتی ہے تو نامعلوم ہاتھ حرکت میں آجاتے ہیں اور سب کچھ الٹ دیا جاتا ہے، ہمیں مسائل کی جڑ کو دیکھنا ہے، ہمارے شعبہ زراعت میں بہت پوٹینشل ہے، سرسوں کی فصل نے امپورٹ بل میں 1.3 بلین کمی کی۔
دفاعی تجزیہ نگار کرنل (ر) فرخ چیمہ نے کہا کہ ٹکراؤ کی صورتحال ہے جس سے سکیورٹی کے مسائل سنگین ہوجائیں گے، ہمارے ادارے سیاست زدہ ہوگئے، اس وقت دو جنریشنز کی سوچ کا ٹکراؤ ہے، یہ اچھا نہیں ہے، حل انتخابات اور عوام کا منتخب نمائندہ ہے، ہمیں ماضی کے تلخ تجربات سے سیکھنا ہوگا، حالات خانہ جنگی کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔
ماضی میں مارشل لاء بھی لگے مگر ایسی صورتحال پہلی مرتبہ پیدا ہوئی ہے، آئینی بحران سنگین ہوچکا ہے، پارلیمان سمیت ادارے ٹکراؤ میں ہیں، آئین کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے لہٰذا آئین کی گولڈن جوبلی کے موقع پر تمام اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کی یہ ذمے داری ہے کہ آئین کو بچائیں اور فوری انتخابات کی طرف جائیں تاکہ معالات صحیح ڈگر پر آسکیں اگر حالات ٹکراؤ کی طرف گئے تو سیکیورٹی خدشات بڑھیں گے جس سے خانہ جنگی کا خطرہ ہے، جب بھی کسی حکومت میں جی ڈی پی گروتھ 6.5 سے7 فیصد تک جاتی ہے تو خفیہ ہاتھ سب کچھ الٹ کر رکھ دیتے ہیں، ان خیالات کا اظہار ماہرین نے ''ملکی سیکیورٹی صورتحال ، سیاسی و معاشی چیلنجز اور ان کا حل'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
خارجہ و اسٹرٹیجک امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہا کہ ہمارے بہت سارے مسائل بحران بن چکے ہیں اب معاشی، سیاسی، آئینی بحران سنگین ہوچکے ہیں، سیاسی بحران نے اقتصادی بحران کو کئی گنا بڑھا دیا، اگر 90 روز میں انتخابات نہ ہوئے، سپریم کورٹ اپنا حکم نہ منوا سکی تو اسے آئین کی منسوخی تصور کیا جائیگا، ملک میں لاقانونیت ہوگی، موجودہ مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں، آئین بچائیں، جس سے ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آئیگا، بصورت دیگر تباہی نظر آرہی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر و سابق ریجنل چیئرمین ڈاکٹر محمد ارشد نے کہا کہ استحکام ہو تو معیشت کو فائدہ، عدم استحکام ہو تو معاشی بدحالی ہوتی ہے، جب بھی ہماری معیشت 6.5 سے 7 تک کی گروتھ حاصل کرتی ہے تو نامعلوم ہاتھ حرکت میں آجاتے ہیں اور سب کچھ الٹ دیا جاتا ہے، ہمیں مسائل کی جڑ کو دیکھنا ہے، ہمارے شعبہ زراعت میں بہت پوٹینشل ہے، سرسوں کی فصل نے امپورٹ بل میں 1.3 بلین کمی کی۔
دفاعی تجزیہ نگار کرنل (ر) فرخ چیمہ نے کہا کہ ٹکراؤ کی صورتحال ہے جس سے سکیورٹی کے مسائل سنگین ہوجائیں گے، ہمارے ادارے سیاست زدہ ہوگئے، اس وقت دو جنریشنز کی سوچ کا ٹکراؤ ہے، یہ اچھا نہیں ہے، حل انتخابات اور عوام کا منتخب نمائندہ ہے، ہمیں ماضی کے تلخ تجربات سے سیکھنا ہوگا، حالات خانہ جنگی کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔