قومی انتخابات پر بات کرنی ہے تو کریں لیکن صوبائی الیکشن ہو کر رہیں گے فواد چوہدری
پاکستان کی بقاء کیلیے سب کا مل کر بیٹھنا ضروری ہے لیکن آئین کے خلاف ایک میز پر نہیں بیٹھا جاسکتا، میڈیا سے گفتگو
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نیشنل الیکشن پر بات کرنی ہے تو کریں لیکن صوبائی الیکشن ہو کر رہیں گے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اب شہباز شریف کو عقل کرنی چاہیے، اب شہباز شریف کی قربانی ہونے جارہی ہے، اب نہیں بنتا کہ سپریم کورٹ کے سامنے ایسی حرکتیں کی جائیں، انہیں اب کسی سے مشورہ کرنا چاہیے انہیں ہر صورت الیکشن کروانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن نہ ہوئے تو پاکستان کی قوم کو اسلام آباد آنا ہوگا، نیشنل الیکشن پر بات کرنی ہے تو کریں لیکن صوبائی الیکشن ہو کر رہیں گے، بائیس کروڑ کی آبادی کا انہوں نے مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام ترین ہوچکی ہے اور اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اس لیے پاکستان کی بقاء کے لیے سب کا مل کر بیٹھنا ضروری ہے لیکن آئین کے خلاف ایک میز پر نہیں بیٹھا جاسکتا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے حکم کا پیرا نہ دیا گیا تو بائیس کروڑ عوام کے حقوق پامال ہوجائیں گے، یہ ڈاکو تو توشہ خانہ کا ریکارڈ بھی غائب کر چکے ہیں، ہائی کورٹ سے گزارش ہے کہ لمبی لمبی تاریخیں نہ دیں بلکہ توشہ خانہ کا ریکارڈ طلب کروائیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اب شہباز شریف کو عقل کرنی چاہیے، اب شہباز شریف کی قربانی ہونے جارہی ہے، اب نہیں بنتا کہ سپریم کورٹ کے سامنے ایسی حرکتیں کی جائیں، انہیں اب کسی سے مشورہ کرنا چاہیے انہیں ہر صورت الیکشن کروانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن نہ ہوئے تو پاکستان کی قوم کو اسلام آباد آنا ہوگا، نیشنل الیکشن پر بات کرنی ہے تو کریں لیکن صوبائی الیکشن ہو کر رہیں گے، بائیس کروڑ کی آبادی کا انہوں نے مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام ترین ہوچکی ہے اور اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اس لیے پاکستان کی بقاء کے لیے سب کا مل کر بیٹھنا ضروری ہے لیکن آئین کے خلاف ایک میز پر نہیں بیٹھا جاسکتا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے حکم کا پیرا نہ دیا گیا تو بائیس کروڑ عوام کے حقوق پامال ہوجائیں گے، یہ ڈاکو تو توشہ خانہ کا ریکارڈ بھی غائب کر چکے ہیں، ہائی کورٹ سے گزارش ہے کہ لمبی لمبی تاریخیں نہ دیں بلکہ توشہ خانہ کا ریکارڈ طلب کروائیں۔