انتخابات ایک ہی وقت میں نہ کرائے گئے تو انارکی پھیلے گی الیکشن کمیشن

مختلف مراحل میں الیکشن کروانے سے تشدد کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، سپریم کورٹ میں جمع رپورٹ کے مندرجات

پنجاب میں انتخابات کیلیے پولیس اہکاروں کی دستیاب تعداد 81050 ہے جبکہ ضرورت4لاکھ66 ہزار اہلکاروں کی ہے، الیکشن کمیشن، فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں تمام انتخابات ایک ہی وقت میں کروانے کو موزوں قرار دے دیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ہونے کے مندرجات ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلیے۔ رپورٹ کے مندرجات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابات کے حوالے سے تمام معاملات پر غوروخوض کے بعد زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے 8ا کتوبر کی تاریخ دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن یقین رکھتا ہے کہ اگر یہ راستہ نہ اپنایا گیا تو ملک میں انارکی پھیلی گی۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں انتخابات کیلیے پولیس اہکاروں کی دستیاب تعداد 81050 ہے جبکہ ضرورت4لاکھ66 ہزار اہلکاروں کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی ادارے آپریشنز میں مصروف ہیں۔

الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایک دن میں الیکشن ہونے کے مقابلے میں اخراجات کا زیادہ ہونا حیران کن نہیں۔ الیکشن کیلیے ہونے والے اخراجات میں سیکیورٹی نظام کی نقل وحرکت شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق مختلف مراحل ( فیز ) میں الیکشن کروانے سے تشدد کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ایک حلقہ میں ہارنے والی جماعت دوسرے مرحلے میں دوسرے حلقے میں تشدد کا راستہ اپنا سکتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں نتائج پر اثر انداز ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔


الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ مختلف مراحل میں انتخابات کروانے سے شر پسندوں کی جانب سے حملوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ 1970 اور 1977 کے انتخابات مراحل میں کروائے گئے تھے۔

رپورٹ کے مندرجات کے مطابق 1970 کے انتخابات میں قومی اسبملی کے نتائج کا اعلان پہلے ہونے سے فاتح جماعتوں میں پہلے ہی جیت کا سماں تھا۔

1977 کے انتخابات میں بھی ہارنے والی جماعتوں نے بعدازاں ہونے والے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔

 
Load Next Story