مذاکرات میں یقینی بنانا ہوگا کہ آئندہ الیکشن میں عدالتیں اور اسٹیبشلمنٹ غیرجانبدار رہیں سراج الحق

آزمائے ہوئے سانپوں کو مزید دودھ پلایا گیا تو یہ اژدھے بن کر عوام کو ہی کھا جائیں گے، امیر جماعت اسلامی


Staff Reporter April 18, 2023
فوٹو فائل

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ مذاکرات میں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ آئندہ الیکشن میں عدالتیں، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر جانبدار رہیں اور ملک مین کسی قسم کا انتشار و فساد نہ ہو۔

خیبرپختونخوا کے علاقے تیمر گرہ دیر پائن میں افطار ڈنر سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں افراتفری اور زہریلی سیاسی تقسیم بہت زیادہ ہے، معیشت کے ساتھ ساتھ آئینی اور سیاسی بحران منہ کھولے کھڑے ہیں، ملک میں بدامنی کا راج ہے اور عوام مہنگائی اور غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، ان تمام مسائل کا علاج الیکشن سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بیک وقت قومی انتخابات ہوں اور مرکز اور صوبوں میں نگران حکومتیں قائم ہو جائیں۔ جماعت اسلامی تمام سیاسی جماعتوں کو اس مقصد کے حصول کے لیے ڈائیلاگ کی طرف بلا رہی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ مذاکرات میں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ آئندہ الیکشن میں عدالتیں، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر غیرجانبدار ہوں اورانتخابات کے بعد فساد اور انتشار برپا نہ ہو، قوم کے اندر وحدت آئے اور23 کروڑ عوام اپنے لیے ایسی قیادت کا انتخاب کریں جو ملک کو کرپشن، جہالت اور غربت سے نجات دلائے اور اسے جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے صدق دل سے محنت اور جدوجہد کرے۔

انہوں نے امید ظاہر کیا کہ آئندہ الیکشن پاکستان میں فرسودہ نظام کے خاتمے اور حقیقی تبدیلی اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہوں گے۔ امیر جماعت نے وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور کی ٹریفک حادثے میں شہادت پر ان کے اہل خانہ سے لکی مروت میں تعزیت اور مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اسی مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، ملک میں وسائل کی کمی نہیں، اصل مسئلہ ان کی منصفانہ تقسیم ہے، دو فیصد اشرافیہ نے 98فیصد عوام کے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے، سودی معیشت اور کرپشن کا خاتمہ ہو جائے تو ملک کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں، پاکستان کو سازش کے ذریعے اسلامی نظام سے محروم رکھا گیا، حکومتیں مافیاز کے کنٹرول میں ہے جبکہ ظالم جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار دولت اور طاقت کی بنیاد پر ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ کشتی کو بھنور سے نکالنے کے لیے اہل قیادت کی ضرورت ہے، قوم اپنے حق کے لیے آواز بلند کرے اور جماعت اسلامی کی جدوجہد میں شریک ہو، آزمائے ہوئے سانپوں کو مزید دودھ پلایا گیا تو یہ اژدھے بن کر عوام کو ہی کھا جائیں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ خیبرپختونخوا مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے، مالاکنڈ ڈویژن میں پی ٹی آئی کے دور میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا، صوبے میں بدامنی اور خوف کا راج ہے، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں اور بھتہ خوری کے واقعات ہو رہے ہیں، مسلح گینگ پھرتے ہیں اور انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ پی ٹی آئی نے دس سال میں صوبے کی بہتری کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن عام ہے اور مہنگائی اور غربت کی وجہ سے ہر شخص پریشان ہے، صوبے کا نوجوان بے روزگار اور مایوس ہے۔ صرف خیبرپختونخوا میں ہی نہیں چترال سے لے کر کراچی تک ہر شخص کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہے۔ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی کو عذاب کر دیا، اس وقت آٹا 170روپے اور چینی 135روپے کلو ہو گئی ہے، دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ پٹرول پونے تین سو روپے لیٹر، ادویات کی قیمتوں میں گزشتہ چند سالوں میں تین سو فیصد اضافہ ہوا، ملک میں اب بھی جان بچانے والی ادویات کی کمی ہے۔ پاکستان کی اکثریتی آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ قومی معیشت کی تباہی موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی ناکام پالیسیوں کا شاخسانہ ہے، صرف معاشی ہی نہیں ملک بیک وقت آئینی اور سیاسی بحران سے بھی نبردآزما ہے، شاید تاریخ میں ایسا موقع کبھی نہیں آیا، بحرانوں پر قابو نہ پایا گیا تو خدانخواستہ ملکی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا، استعمار پہلے ہی اسلامی ایٹمی پاکستان کو شکست و ریخت کا شکار کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شام، لیبیا اور عراق جیسی صورت حال برپا کرنا عالمی طاقتوں کا ایجنڈا ہے، سیاسی بحران حل ہو گا تو آئین پر عمل درآمد اور معیشت میں بہتری کے آثار پیدا ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ 75برسوں میں فوجی ڈکٹیٹروں اور سیاسی جماعتوں کی نام نہاد جمہوری حکومتوں نے سوائے لوٹ مار کے اور کچھ نہیں کیا، حکمرانوں کی لوٹی ہوئی دولت اوربیرون ملک اثاثہ جات واپس لے لیے جائیں تو پاکستان کا قرضہ اتر جائے۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ہی کڑے احتساب کا نظام قائم کر سکتی ہے، قوم نے باقی سبھی جماعتوں کی کارکردگی دیکھ لی، آزمائے ہوئے چہروں پر مزید انحصار سے بہتری نہیں آئے گی، ملک پر مسلط اشرافیہ آئندہ سو برس بھی اقتدار پر قابض رہی تو ترقی، امن اور خوشحالی کی منزل حاصل نہیں کی جا سکتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں