منہ بولے

ہم تینوں ماؤں سے ملا جلا کر خود اٹھارہ بہن بھائی ہیں اور سوتیلے نام کا ہمیں علم بھی نہیں تھا

Shireenhaider65@hotmail.com

'' یااللہ... رحم فرما دے، رحم فرما دے!!'' وہ خاتون اتنی آواز میں بڑبڑا رہی تھیں کہ میرے کانوں تک ان کی آوازپہنچ رہی تھی۔ '' آسانی فرما دے بٹیا کے لیے، اس کی مشکل آسان فرما۔'' سن کر ہی اندازہ ہو رہا تھا کہ ایسی تڑپ اس ماں ہی کے دل میں ہو سکتی ہے، جس کی بیٹی کسی تکلیف کی انتہا پر ہو۔ اس کے ساتھ ہی ایک خاتون بیٹھی ہوئی تھیں جو کہ آنکھیں بند کیے۔

خاموشی سے تسبیح پر کچھ پڑھ رہی تھیں اور ان کی آنکھیں آنسوؤں کی تسبیح رول رہی تھیں۔ وہ شایداس لڑکی کی ساس ہوں گی جو کہ اس وقت حیات و ممات کی کشمکش میں مبتلا تھی، میں نے اندازہ لگایا۔ دعائیں مانگنے والی خاتون کی آواز میں مزید درد آ گیا تھا، وہ اور بھی رقت سے دعائیں مانگنے لگی۔

اس وقت تک جب تک کہ اندر سے ایک نرس نے آکر اطلاع نہ کر دی کہ بیٹا پیدا ہوا تھا اور زچہ اور بچہ دونوں خیریت سے تھے۔ ''والدہ اندر آ سکتی ہیں، صرف چند لمحوں کے لیے ملاقات کی اجازت ہے!'' نرس نے کہا تو تسبیح رولنے والی خاتون لپک کر اندر گئیں اور رقت سے دعائیں کرنے والی وہیں رہ گئیں۔

'' آپ ماں نہیں ہیں اس لڑکی کی ، جس کا بچہ ہوا ہے؟'' میرے دل میں آیا تھا کہ وہی ماں تھیں اور ساس جو اس وقت سے منہ ہی منہ میں کچھ پڑھ رہی تھی، موقع پاتے ہی اندر چلی گئی تھی۔ ان سے سوال کیے بنا نہ رہ سکی تھی۔

'' نہیں... اصلی نہیں۔'' ان کا جواب مختصر تھا۔ گویا وہ اس کی ساس تھیں لیکن اتنے خشوع و خضوع سے پہلی بار کسی ساس کو دعا مانگتے دیکھا یا سنا تھا۔

'' ساس ہیں آپ؟''

'' نہیں ،ساس نہیں، ماں ہی ہوں مگر سگی نہیں۔ ارے بھئی، منہ بولی ماں ہوں میں اس کی۔ اس کی ماں میری منہ بولی بہن ہے اور اس کے ابا میرے منہ بولے بھائی۔'' انھوں نے وضاحت کی۔

'' اوہ اچھا!'' میں نے بے سمجھے سر ہلایا حالانکہ کنفیوژن اور بھی بڑھ گئی تھی۔ '' مگر اس کے اماں اور ابا، دونوں آپ کے بہن بھائی کیسے ہوئے؟''

'' کہا نا کہ منہ بولے ہیں۔'' انہو ں نے ذرا چڑ کر کہا۔ '' منہ بولے رشتے اور طرح کے ہوتے ہیں، اب ظاہر ہے کہ میری منہ بولی بہن کے ساس سسر، میرے منہ بولے ساس سسر تھوڑا ہی ہوں گے۔'' انھوں نے میری کم علمی کے باعث مجھے بتایا۔ ''سارے رشتے منہ بولے ہو بھی کہاں سکتے ہیں!''


'' مثلا کون سا رشتہ منہ بولا نہیں ہو سکتا؟'' میںنے سوال کیا ۔

'' منہ بولی بیوی ہو سکتی ہے نہ خاوند، باپ نہ ساس سسر... '' کہہ کر وہ کھی کھی کر کے ہنسنے لگیں۔ مجھے سمجھ نہ آئی کہ وہ ہنسی کس بات پر تھیں، شاید میری کم علمی پر۔

'' پھر تو منہ بولا داماد ہو سکتا ہے نہ بہو۔'' مجھے فوری طور پر یہی یاد آیا تھا۔

'' ارے بہنا!'' انھوں نے مجھے فورا اپنی بہنا بنا لیا تھا، '' اس طرح تو بہتیرے رشتے ہیں جو منہ بولے نہیں ہو سکتے۔''

'' تو یہ جو بچہ ابھی پیدا ہوا ہے آپ کی منہ بولی بیٹی کا، یہ آپ کا منہ بولا نواسہ نہیں ہو گا؟'' میں نے ان کی تیز تیز جاری ہونے والی فہرست کو بریک لگائی۔ '' آپ اس کی منہ بولی نانی نہیں ہوں گی؟'' '' ہمم...'' وہ سوچنے لگیں، '' جانے کیا ہو گا، کبھی ایسا سنا نہیں ہے اس سے پہلے !''

'' آپ کے اپنے بہن بھائی نہیں ہیں؟'' میں نے سوال کیا، '' اپنے بچے؟''

'' اللہ کی امانت! '' انھوں نے فوراً کہا ، '' اللہ بخشے، ابا مرحوم نے تین شادیاں کی تھیں، تینوں سوتنوں میں آپس میں غضب کا اتفاق تھا، باہر سے آنے والے تو کجا ، گھر میں رہنے والوں کو بھی علم ہی نہ ہوتا تھا کہ کون سا بچہ کس کا ہے۔'' وہ جوش سے بولیں، '' ابا کے انھیں ملا کر نو اور میری اپنی اماں کے سات بہن بھائی تھے۔

ہم تینوں ماؤں سے ملا جلا کر خود اٹھارہ بہن بھائی ہیں اور سوتیلے نام کا ہمیں علم بھی نہیں تھا، ہم سبھی آپس میں سگے ہی لگتے تھے، ابا مرحوم کے جانے کے بعد ہم سارے بھائی بہنیں آپس میں ملنے سے رہ گئے۔ ان کی جائیدادوں کی تقسیم کے معاملات نے ہمارے خاندان کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا، ہم آپس میں ایک دوسرے کی شکل تک نہیں دیکھنا چاہتے۔'' انھوںنے خود ہی جواب دیا۔

ہم میںسے بہتوں کو یہ عادت ہوتی ہے کہ ہمار ے پاس اپنے پیارے رشتے ہوتے ہیں مگر ان سے کسی نوعیت کے اختلافات ہوجاتے ہیں تو ہم ان کا متبادل باہر ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں۔ اختلافات نہ بھی ہوں مگر یونہی دوسروں سے اپنے تعلقات کو دوستی سے بڑھ کر ہم رشتہ داری کی نہج پر لے آتے ہیں کہ دوستی میں ایک محتاط فاصلہ ہوتا ہے،

مروت ہوتی ہے مگر منہ بولے رشتے قائم کر کے ہم لوگوں کی ذاتیات میں زیادہ دخل دے سکتے ہیں، محتاط فاصلہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اپنوں پر بد اعتمادی اور غیروں پر اعتماد کی فضا قائم کر لیتے ہیں اسی لیے انھیں ان رشتوںکی کمی محسوس نہیں ہوتی۔ مرد وزن کے مابین، منہ بولے رشتوں میں احتیاط کا پہلو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور یہی بے احتیاطی معاشرے میں بہت سی خرابیوں کا باعث بنتی ہے۔
Load Next Story