ہمارے لوگوں کو سافٹ ویئراپ ڈیٹ کے نام پر تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے عمران خان
خوف اور دہشت کنٹرول پی ڈی ایم نہیں بلکہ ایک اور طاقت پھیلا رہی ہے جو خود کو قانون سے بالا تر سمجھتی ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ دہشت کنٹرول کرنے والی طاقت خود کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہیں، ہمارے لوگوں کو اٹھا کر سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے نام پر تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر عمران خان نے چار ٹویٹس پر مبنی اپنا تازہ بیان جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ہم بنانا ری پبلک ملک بن چکے ہیں کیونکہ اب قانون کی حکمرانی نہیں بلکہ جنگل کا قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہوچکا ہے کہ خوف و دہشت کے راج کی ڈوریاں پی ڈی ایم نامی کٹھ پتھلیوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ اس قوت کے ہاتھ میں ہے جو خود کو قانون سے بالا تر سمجھتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگ اغوا کیے جاتے ہیں جنہیں بعد میں جعلی مقدموں میں پھنسا دیا جاتا ہے۔ ایک مقدمے میں ضمانت ملتی ہے تو دوسرا مقدمہ سامنے آجاتا ہے۔ 145سےزائد مقدمات تو صرف مجھ پر قائم ہیں۔ جھوٹے پرچوں کا ایک سرکس ہے جو لگایا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری بنی گالہ کی رہائشگاہ کےمنتظم، زمان پارک کے باورچی اور سوشل میڈیا کے ذمہ دار اظہر مشوانی، وقاص اور میرے سیکیورٹی انچارج افتخار گھمن وغیرہ کو اغوا کیا گیا اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی کوششوں کے تحت انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ علی امین کو ایک جعلی مقدمے میں ضمانت ملی تو ایک اور پرچہ نکل آیا، اور اب تو ایک اور مقدمہ بھی سامنے آچکا ہے جس کے تحت پولیس علی امین کو لاہور منتقل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کی طبیعت ناساز ہے، جسے پہلے اسپتال بھی منتقل کیا جاچکا ہے اُس کے باوجود اب مقدمات بن رہے ہیں، اس کا واضح مطلب ہے کہ ملک پوری طرح فسطائیت کے نرغے میں ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر عمران خان نے چار ٹویٹس پر مبنی اپنا تازہ بیان جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ہم بنانا ری پبلک ملک بن چکے ہیں کیونکہ اب قانون کی حکمرانی نہیں بلکہ جنگل کا قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہوچکا ہے کہ خوف و دہشت کے راج کی ڈوریاں پی ڈی ایم نامی کٹھ پتھلیوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ اس قوت کے ہاتھ میں ہے جو خود کو قانون سے بالا تر سمجھتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگ اغوا کیے جاتے ہیں جنہیں بعد میں جعلی مقدموں میں پھنسا دیا جاتا ہے۔ ایک مقدمے میں ضمانت ملتی ہے تو دوسرا مقدمہ سامنے آجاتا ہے۔ 145سےزائد مقدمات تو صرف مجھ پر قائم ہیں۔ جھوٹے پرچوں کا ایک سرکس ہے جو لگایا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری بنی گالہ کی رہائشگاہ کےمنتظم، زمان پارک کے باورچی اور سوشل میڈیا کے ذمہ دار اظہر مشوانی، وقاص اور میرے سیکیورٹی انچارج افتخار گھمن وغیرہ کو اغوا کیا گیا اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی کوششوں کے تحت انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ علی امین کو ایک جعلی مقدمے میں ضمانت ملی تو ایک اور پرچہ نکل آیا، اور اب تو ایک اور مقدمہ بھی سامنے آچکا ہے جس کے تحت پولیس علی امین کو لاہور منتقل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کی طبیعت ناساز ہے، جسے پہلے اسپتال بھی منتقل کیا جاچکا ہے اُس کے باوجود اب مقدمات بن رہے ہیں، اس کا واضح مطلب ہے کہ ملک پوری طرح فسطائیت کے نرغے میں ہے۔