پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس میں تبدیل
گزشتہ 28 ماہ کے دوران پہلی بار سرپلس کا حجم654 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
توقعات کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 28 ماہ کے طویل عرصے کے بعد سرپلس میں تبدیل ہو گیا ہے، لیکن654 ملین ڈالر کے بڑے سرپلس نے ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
ماہرین 200 سے 300 ملین ڈالر کے سرپلس کی توقع کی تھی۔ حکومت نے یہ ہدف امپورٹس پر شدید پابندیاں عائد کرکے حاصل کیا ہے، دوسری طرف بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر نے بھی سرپلس کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جیسا کہ بیرون ملک مقیم تارکین وطن ماہ رمضان میں بڑی تعداد میں اپنے گھروں کو زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ میں 654 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ فروری کے مہینے میں 36 ملین ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا۔ جبکہ گزشتہ سال مارچ میں981 ملین ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بڑھتا مالی خسارہ پاکستان کیلیے خطرناک قرار، عالمی بینک کی سبسڈیز ختم کرنے کی تجویز
سرپلس نے رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 74 فیصد کمی کے ساتھ13.01 بلین ڈالر سے 3.37 بلین ڈالر تک لانے میں مدد فراہم کی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونے کے باوجود بیلنس آف پیمنٹ دباؤ کا شکار رہے گا، اور فارن ریزرو کی سطح کم رہے گی۔ فروری کے مقابلے میں مارچ کے مہینے میں ترسیلات زر 27 فیصد اضافے کے ساتھ 1.98 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2.53 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تجارتی خسارہ 9ماہ کے دوران 22ارب 90 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا
ایکسپورٹ کی آمدنی فروری کے مقابلے میں مارچ کے مہینے میں2.21 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2.43 بلین ڈالر رہی۔ تاہم، یہ گزشتہ سال مارچ کی 3.07 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ کے مقابلے میں 21 فیصد کم ہے۔
ادھر مارچ میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ163 ملین ڈالر رہی ہے، جو کہ فروری میں101 ملین ڈالر تھی۔ جبکہ مارچ 2022 میں یہ 30 ملین ڈالر رہی تھی۔ گزشتہ سال کے پہلے نو ماہ کے مقابلے میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ 23 فیصد کمی کے ساتھ 1.35 سے کم ہو کر 1.05 بلین ڈالر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ خسارہ بلند ترین سطح 62 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ
چین نے سب سے زیادہ319 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، جو کہ اس کی گزشتہ سرمایہ کاری کے مقابلے میں 16فیصد کم ہے، گزشتہ سال اسی عرصے میں چینی سرمایہ کاری کا حجم 382 ملین ڈالر تھا۔ چین کے علاوہ جاپان، سوئزرلینڈ اور یو اے ای بڑے سرمایہ کار رہے۔
سب سے زیادہ 460 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری پاور سیکٹر میں کی گئی، باقی 248 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری دیگر شعبوں میں کی گئی، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن سیکٹر، ٹرانسپورٹ ایکوپمنٹ اور آٹو موبائلز میں بالترتیب 116 ملین ڈالر اور 96 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔
ماہرین 200 سے 300 ملین ڈالر کے سرپلس کی توقع کی تھی۔ حکومت نے یہ ہدف امپورٹس پر شدید پابندیاں عائد کرکے حاصل کیا ہے، دوسری طرف بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر نے بھی سرپلس کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جیسا کہ بیرون ملک مقیم تارکین وطن ماہ رمضان میں بڑی تعداد میں اپنے گھروں کو زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ میں 654 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ فروری کے مہینے میں 36 ملین ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا۔ جبکہ گزشتہ سال مارچ میں981 ملین ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بڑھتا مالی خسارہ پاکستان کیلیے خطرناک قرار، عالمی بینک کی سبسڈیز ختم کرنے کی تجویز
سرپلس نے رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 74 فیصد کمی کے ساتھ13.01 بلین ڈالر سے 3.37 بلین ڈالر تک لانے میں مدد فراہم کی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونے کے باوجود بیلنس آف پیمنٹ دباؤ کا شکار رہے گا، اور فارن ریزرو کی سطح کم رہے گی۔ فروری کے مقابلے میں مارچ کے مہینے میں ترسیلات زر 27 فیصد اضافے کے ساتھ 1.98 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2.53 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تجارتی خسارہ 9ماہ کے دوران 22ارب 90 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا
ایکسپورٹ کی آمدنی فروری کے مقابلے میں مارچ کے مہینے میں2.21 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2.43 بلین ڈالر رہی۔ تاہم، یہ گزشتہ سال مارچ کی 3.07 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ کے مقابلے میں 21 فیصد کم ہے۔
ادھر مارچ میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ163 ملین ڈالر رہی ہے، جو کہ فروری میں101 ملین ڈالر تھی۔ جبکہ مارچ 2022 میں یہ 30 ملین ڈالر رہی تھی۔ گزشتہ سال کے پہلے نو ماہ کے مقابلے میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ 23 فیصد کمی کے ساتھ 1.35 سے کم ہو کر 1.05 بلین ڈالر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ خسارہ بلند ترین سطح 62 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ
چین نے سب سے زیادہ319 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، جو کہ اس کی گزشتہ سرمایہ کاری کے مقابلے میں 16فیصد کم ہے، گزشتہ سال اسی عرصے میں چینی سرمایہ کاری کا حجم 382 ملین ڈالر تھا۔ چین کے علاوہ جاپان، سوئزرلینڈ اور یو اے ای بڑے سرمایہ کار رہے۔
سب سے زیادہ 460 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری پاور سیکٹر میں کی گئی، باقی 248 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری دیگر شعبوں میں کی گئی، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن سیکٹر، ٹرانسپورٹ ایکوپمنٹ اور آٹو موبائلز میں بالترتیب 116 ملین ڈالر اور 96 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔