اساتذہ کی غیر متعلقہ ذمے داریاں اور نتائج

پاکستان میں اساتذہ کو اکثر ایسے فرائض انجام دینے پر مجبور کیا جاتا ہے جن کا ’’تدریس‘‘ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا

اساتذہ کو غیر متعلقہ کام تفویض کرنے کے کئی منفی نتائج نکلتے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

اساتذہ کو کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ وہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ نوجوان نسل کے ذہنوں کو تشکیل دینے، علم و ہنر سکھانے کے ذمے دار ہیں، جن کی انھیں زندگی میں کامیابی کےلیے ضرورت ہے۔ تاہم پاکستان میں اساتذہ کو اکثر ایسے فرائض انجام دینے کےلیے کہا جاتا ہے جن کا ان کے پیشے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ بھاری بوجھ ان کی تدریس سے متعلقہ صلاحیت کو کم کرتا ہے، اور ان کی فراہم کردہ تعلیم کے معیار کو متاثر کرتا ہے۔

یہ بلاگ بھی پڑھیے: پیشہ ورانہ خیانت

اساتذہ کو بہت سے ایسے غیر متعلقہ فرائض بھی سونپ دیے جاتے ہیں جو ان کے بنیادی کام یعنی 'تدریس' سے کہیں دور ہوتے ہیں، ان کا قیمتی تدریسی وقت ان کاموں میں لگا کر تعلیم کے معیار کو متاثر کیا جاتا ہے بلکہ ان غیر متعلقہ کاموں کو انجام نہ دینے پر شوکاز نوٹس جاری کرکے جواب طلبی بھی ہوتی ہے۔ اس کے برعکس ان اساتذہ کی تدریس میں غفلت، معیار میں کمی اور بے جا غیر حاضری پر کبھی بھی جواب طلبی نہیں ہوتی۔ اساتذہ یہ توقع رکھتے ہیں کہ ان کے اصل فرائض کی کوتاہی کی وجہ سے انھیں بے شک شوکاز نوٹس جاری کیا جائے لیکن دوسرے امور کی انجام دہی کےلیے انھیں مجبور نہ کیا جائے۔ اساتذہ کے وہ فرائض جو اُن کے پیشے سے متعلق نہیں ہیں، درج ذیل ہیں۔

 

الیکشن کی ڈیوٹی

الیکشن سیزن کے دوران، اساتذہ کو اکثر پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ آفیسرز یا پریزائیڈنگ آفیسر جیسی ڈیوٹی انجام دینے کو کہا جاتا ہے۔ ماشا اللہ پاکستان میں صوبائی، قومی اسمبلی کے انتخابات، بلدیاتی انتخابات اور ضمنی انتخابات کا سیزن اکثر آتا رہتا ہے، جس میں اساتذہ کا بہت وقت ضائع ہوتا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے مضمون جس پر عبور رکھتے ہیں، اور تدریس سے دور ہوجاتے ہیں۔

 

قومی مردم شماری

اساتذہ کو قومی مردم شماری میں مدد کےلیے بھی بلایا جاتا ہے، جس کےلیے انھیں گھر گھر جاکر ڈیٹا اکٹھا کرنا پڑتا ہے۔ مردم شماری والا کام کئی ہفتوں یا مہینوں پر محیط ہوتا ہے۔ اس کام کی وجہ سے اساتذہ کا کافی وقت صرف ہوتا ہے۔

 

پولیو کے خاتمے کے فرائض

بدقسمتی سے پاکستان ابھی تک پولیو سے باہر نہیں آسکا۔ اساتذہ کو اکثر پولیو کے خاتمے کی مہم میں حصہ لینے کےلیے کہا جاتا ہے، جس کےلیے ان سے بچوں کو قطرے پلانے اور ویکسی نیشن کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی ڈیوٹی لی جاتی ہے۔ اگرچہ یہ ایک اہم اقدام ہے، لیکن یہ اضافی کام تعلیم کے معیار کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

 

قدرتی آفات سے متعلق امدادی کام

قدرتی آفات، جیسے زلزلہ اور سیلاب کے دوران، اساتذہ کو اکثر امدادی کاموں میں مدد کےلیے بلایا جاتا ہے۔ سماجی لحاظ سے یہ کارِخیر اور اہم اقدام ہیں، لیکن اس سے تدریسی عملے کا بے تحاشا وقت ضائع ہوتا ہے اور بچوں کی تعلیم و تربیت میں بہت خلل پڑتا ہے۔

 

انسداد ڈینگی مہم

اساتذہ کو اکثر انسداد ڈینگی مہم میں حصہ لینے کےلیے کہا جاتا ہے، جس کےلیے انھیں اپنے اردگرد کی صفائی اور ڈینگی بخار کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے ملک کے حوالے سے یہ ایک اہم اقدام ہے لیکن اس سے تعلیمی اہداف کے حصول میں رکاوٹ اور قیمتی تدریسی وقت کا بے دریغ ضیاع ہوتا ہے۔

 


عوامی تقریبات

کچھ اساتذہ کے مطابق بعض اوقات اُنھیں عوامی تقریبات جیسے پریڈ، ریلیوں، جلسوں اور مارچ وغیرہ میں شرکت کرنے کا حکم ملتا ہے۔ اگرچہ یہ واقعات سماجی مقاصد یا قومی واقعات کو فروغ دینے کےلیے اہم ہوسکتے ہیں، لیکن ان میں اسکولوں اور اساتذہ کا کافی وقت مفت میں ضائع ہوتا ہے اور یوں تعلیم کا معیار ناقص سے ناقص تر ہوتا ہے۔

 

زراعت کا کام

دیہی علاقوں میں اساتذہ کو بعض اوقات زرعی کاموں میں مدد کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے فصلوں کی کٹائی، فصلیں لگانا یا فصلوں کو پانی دینا وغیرہ۔ اگرچہ یہ مقامی کمیونٹی اور کچھ زمین داروں کےلیے بہت اہم ہوسکتا ہے، لیکن اس کا شعبہ تعلیم و تدریس سے کوئی تعلق نہیں۔

 

غیر متعلقہ کاموں کے نتائج

اساتذہ کو غیر متعلقہ کام تفویض کرنے کے عمل کے کئی منفی نتائج نکلتے ہیں۔ سب سے پہلے، اس سے اساتذہ کو پڑھانے پر توجہ دینے کا وقت کم ہوجاتا ہے۔ اضافی کام اساتذہ کی تدریس کے معیار کو متاثر کرتا ہے، کیوں کہ وہ اپنے طلبا پر پوری توجہ نہیں دے پاتے۔

دوسرا، یہ اساتذہ کے درمیان کشیدگی اور حسد کا باعث بنتا ہے۔ کچھ اساتذہ کو غیر متعلقہ کام تفویض کرنا ان کے کام کا بوجھ بڑھاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ لمبے وقت تک کام کرتے ہیں اور اپنی ذاتی زندگی کو نظرانداز کرتے ہیں۔ جب کہ کچھ اور علاقوں کے اساتذہ کو جب ایسے غیر متعلقہ کاموں سے دور رکھا جاتا ہے تو یہ اساتذہ کے درمیان کشیدگی اور حسد کا باعث بنتا ہے۔ نیز یہ تناؤ کے ساتھ ملازمت کے اطمینان میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔

تیسرا، یہ اساتذہ کی برقراری کی شرح کو متاثر کرتا ہے۔ جب اساتذہ کو ایسے کام سونپے جاتے ہیں جن کا ان کے پیشے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، تو وہ مایوس ہوسکتے ہیں اور روزگار کے دوسرے مواقع تلاش کرسکتے ہیں۔ اس سے قابل اساتذہ کی کمی ہوسکتی ہے جس کا ملک میں تعلیمی معیار پر طویل المدتی منفی اثر پڑسکتا ہے۔ کچھ دیہات میں اساتذہ تعینات تو ہوتے ہیں لیکن ایسے غیر متعلقہ کاموں کی وجہ سے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بڑے قصبوں یا شہروں میں اپنا تبادلہ کروائیں تاکہ وہ صرف تدریس پر اپنی توجہ مرکوز رکھ سکیں۔ اس سے دیہات کے طلبا کا نقصان ہوسکتا ہے۔

چوتھا، یہ اساتذہ کے حوصلے کو متاثر کرتا ہے۔ جب اساتذہ سے کہا جاتا ہے کہ وہ ایسے کام انجام دیں جن کا ان کے پیشے سے کوئی تعلق نہیں، تو وہ کم قدر اور بے عزتی محسوس کرسکتے ہیں۔ اس سے ان کے حوصلے میں کمی واقع ہوسکتی ہے جس سے ان کی کارکردگی پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔

اساتذہ کو غیر متعلقہ کام تفویض کرنے کے مسئلے کو قابو کرنے کے کئی طریقے ہیں۔

اضافی عملے کی خدمات حاصل کرنا: حکومت کو ایسے کاموں کو انجام دینے کےلیے اضافی عملے کی خدمات حاصل کرنے پر غور کرنا چاہیے جن کا تعلق تدریس سے نہیں ہے۔ اس سے اساتذہ پر بوجھ کم ہوجائے گا اور وہ اپنی تدریسی ذمے داریوں پر توجہ مرکوز کرسکیں گے۔

انتظامی کاموں کو کم کرنا: اسکولوں کو اساتذہ کو تفویض کردہ انتظامی کاموں کو کم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ کچھ انتظامی امور کلریکل اسٹاف بھی بجا لاسکتے ہیں۔ اس سے اساتذہ کو تدریس پر توجہ مرکوز کرنے اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے میں مزید وقت ملے گا۔

عارضی عملے کی خدمات حاصل کرنا: انتخابات اور مردم شماری جیسی سرگرمیوں کےلیے حکومت کو عارضی عملے کی خدمات حاصل کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ ایسے عملے کو ٹریننگ دے کر مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ملازمتی امور کی تفصیلات کی فراہمی: حکومت کو اساتذہ کےلیے ملازمت کی واضح تفصیل فراہم کرنی چاہیے، جو واضح طور پر ان کی بنیادی ذمے داریوں کا خاکہ پیش کرے۔ یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اساتذہ کو غیر متعلقہ کام تفویض نہیں کیے گئے ہیں اور وہ اپنے بنیادی فرائض پر توجہ مرکوز کرسکتے ہیں۔

تربیت اور معاونت برائے تدریس: حکومت کو اساتذہ کو تربیت اور مدد فراہم کرنی چاہیے تاکہ وہ ان کاموں کےلیے تیار ہوں جو انھیں تفویض کیے گئے ہیں۔ یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ اپنی تدریسی ذمے داریوں سے سمجھوتہ کیے بغیر ان کاموں کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کے قابل ہیں۔

دیگر محکموں کے ساتھ تعاون: حکومت کو پولیو کے خاتمے کی مہم جیسے کاموں کا بوجھ بانٹنے کےلیے دیگر محکموں، جیسا کہ محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تاکہ انسدادِ پولیو مہم بھی کامیاب ہو، اساتذہ پر بوجھ بھی کم ہو اور وہ پڑھانے پر توجہ دے سکیں۔

پاکستان میں اساتذہ کو غیر متعلقہ کام سونپنے کا رواج ایک اہم مسئلہ ہے، جو اساتذہ کے کام کے بوجھ میں اضافہ، ان کی تدریس کی بنیادی ذمے داریوں پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت، تعلیم کے معیار اور اساتذہ کے حوصلے کو متاثر کرتا ہے۔ اس مشق کے نتائج میں تناؤ، تعلیم کا کم معیار اور قابل اساتذہ کی کمی شامل ہیں۔ اس مسئلے پر قابو پانے کےلیے حکومت کو اضافی عملے کی خدمات حاصل کرنے، انتظامی کاموں کو کم کرنے، مراعات فراہم کرنے، عارضی عملے کی خدمات حاصل کرنے، ملازمت کی واضح تفصیلات فراہم کرنے، تربیت اور مدد کی پیشکش، اور دیگر محکموں کے ساتھ تعاون پر غور کرنا چاہیے۔ اس مسئلے کو حل کرکے حکومت تعلیم کے معیار کو بہتر اور اس بات کو یقینی بناسکتی ہے کہ اساتذہ اپنی بنیادی ذمے داری 'تدریس' پر توجہ مرکوز رکھ سکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story