وشال گاندھی ناظرین کی توجہ حاصل ناقدین کا دل جیتنا باقی

انیکت کی صورت میں مجھے خود کو پرکھنے کا بھی موقع ملا ہے، وشال گاندھی


Farrukh Izhar September 17, 2012
چھوٹے پردے کے اداکار سے بات چیت۔ فوٹو: فائل

چھوٹی اسکرین اور اس کے ناقدین کی توجہ کا مرکز بننے کے لیے شاید وشال گاندھی کو ابھی بہت محنت کرنا ہے۔

لیکن سیریل ''پیار کی ایک کہانی'' میں ''کبیر'' کا کردار ادا کر کے وہ ناظرین کی نگاہوں میں ضرور سمایا اور اسٹار پلس کے ڈرامے ''اک دوسرے سے کرتے ہیں پیار ہم'' میں اس کی پرفارمینس مداحوں کی تعداد میں اضافہ کر گئی۔ اس ڈرامے میں اسے ''انیکت'' کا کردار ملا، جو کہانی میں نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ وشال کا حالیہ انٹرویو آپ کی دل چسپی کے لیے پیش ہے۔

٭ کیا انیکت کا کردار ٹیلی ورلڈ میں آپ کا کیریر بنانے میں مددگار ثابت ہو گا؟

یہ کردار میں نے چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے۔ یہ میرے پچھلے کیریکٹر سے بالکل جدا ہے، اسے میں اپنا نیا روپ کہہ سکتا ہوں۔ ہر فن کار کی طرح میری خواہش بھی یہی تھی کہ اگلی مرتبہ جو کردار حاصل کروں وہ پچھلے سے مختلف ہو۔ انیکت کی صورت میں مجھے خود کو پرکھنے کا بھی موقع ملا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ کردار میرے کیریر میں خوش گوار اضافہ ثابت ہو گا۔

٭ ان کرداروں کو کیسے مختلف مانا جائے؟

سیریل ''پیار کی ایک کہانی'' میں مجھے ''کبیر'' نامی کردار سونپا گیا تھا جس کی عمر بیس سال تھی۔ وہ ناپختہ خیالات اور سطحی سوچ کا حامل ایک ناتجربہ کار لڑکا تھا جب کہ انیکت ایک چوبیس سالہ نوجوان ہے جو سمجھ دار اور معاملہ فہم بھی ہے۔ اس کی زندگی میں کئی سخت مرحلے اور پھر ایک دلہن بھی آتی ہے جس سے اس ڈرامے میں مزید موڑ آئیں گے۔

٭ آپ کا سیریل ناظرین کی توجہ حاصل کر چکا ہے اور آپ لڑکیوں میں خاصے مقبول ہیں۔ اس بارے میں کچھ کہیے۔

پہلی بات تو یہ کہ میں شادی شدہ ہوں اور میری گھریلو زندگی بہت خوش گوار ہے۔ میری بیوی بہت سمجھ دار ہے اور اسے معلوم ہے کہ شوبزنس میں یہ سب ہوتا ہے۔ یہ درست ہے کہ میرے پرستاروں کی بڑی تعداد لڑکیوں پر مشتمل ہے اور حقیقت یہ ہے کہ میں اپنے 'میل فینز' بڑھتے دیکھنا چاہتا ہوں۔ تاہم میرے لیے پرستار اہم ہیں، خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں۔

٭ ساتھی فن کاروں سے کیسے مراسم ہیں اور کسے زیادہ قریب تصور کرتے ہیں؟

وہ میرے ہم پیشہ ہیں اور یہ ہمارا پہلا تعلق یہی ہے۔ ظاہر ہے روزانہ ملاقات اور میل ملاپ کی وجہ سے کسی جگہ کام کرنے والے ایک دوسرے کے قریب ہو جاتے ہیں اور ان میں دوستانہ، برادرانہ تعلقات بنتے ہیں۔ میں چوں کہ ایک نرم گفتار اور خوش مزاج شخص ہوں اس لیے میرا تمام ساتھی فن کاروں سے اچھے تعلقات ہیں اور ان میں سے چند کے ساتھ دوستی کا رشتہ قائم ہو چکا ہے۔ سیٹ پر اور باہر کی دنیا میں بھی میں ان سے رابطے میں رہتا ہوں۔ چند آرٹسٹوں سے زیادہ گھلنا ملنا ہے اور بعض ایسے ہیں جن سے صرف سیٹ پر گفت گو کا موقع ملتا ہے۔

٭ آپ اداکار ہونے کے ساتھ ایک ڈانسر بھی ہیں۔ کون سا شعبہ زیادہ پسند ہے؟

میں اچھا ڈانسر ہوں، یہ اپنے بارے میں میری رائے ہے، لیکن میں اداکاری کے میدان میں خود کو منوانا چاہتا ہوں اور اس کے لیے زیادہ محنت کر رہا ہوں۔ ڈانس خاصا محنت طلب کام ہے اور اس کے لیے پریکٹس کرنا ضروری ہے۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ اس کے لیے وقت نکالوں، لیکن اداکاری کے شعبے میں میرا شیڈول بہت ٹف ہے اور اسی لیے میں فی الحال ڈانس پر توجہ نہیں دے پا رہا۔

٭ اگر ڈانس کے کسی مقابلے کی آفر ہوئی تو کیا جواب ہو گا؟

میں انکار نہیں کروں گا، لیکن ضروری نہیں کہ مجھے فرصت بھی ہو۔ اگر کسی ڈرامے کا سلسلہ چل رہا ہو تو پھر یہ ممکن نہیں ہو گا۔ میرا خیال ہے کہ صرف پرفارمینس دینا ہو تو میں کر گزروں گا، لیکن بات مقابلے کی ہو گی تو پھر مجھے سوچنا پڑے گا۔ ویسے میری یہ خواہش ہے کہ کسی ڈانس ریالٹی شو کا حصہ بنوں۔ دیکھیے کیا ہوتا ہے!

٭ اداکاری کے دوران کسی سیٹ پر ہونے والا کوئی واقعہ سنائیے، جسے آپ آج تک فراموش نہیں کر سکے؟

ہاں، ایک ایسا واقعہ ہے جو میں شیئر کرنا چاہوں گا۔ اُس روز میری آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔ ایک ڈرامے کا منظر تھا جس میں میرے آن اسکرین بھائی بہن مجھ سے نہایت جذباتی انداز میں ملتے ہیں۔ اس سین کی عکس بندی کے دوران میں آبدیدہ ہو گیا اور تھوڑی دیر تک ایک جذباتی کیفیت مجھ پر طاری رہی۔ بہرحال وہ سین دوبارہ عکس بند کروانا پڑا۔ دراصل میرا کوئی بھائی یا بہن نہیں ہے اور میں سیٹ پر دوران شوٹ اس بارے میں سوچ کر جذباتی ہو گیا تھا۔

٭ بولی وڈ میں آپ کا فیورٹ کون ہے اور کسی فلم کا نام بتائیے جو آپ کی پسندیدہ ہے۔

سلمان خان میرے پسندیدہ اداکار ہیں۔ میں ان کی فلمیں بہت شوق سے دیکھتا ہوں۔ ہندی فلم ''میں نے پیار کیا'' ایک خوب صورت فلم ہے۔ آج بھی موقع ملے تو میں یہ فلم شروع سے اختتام تک پوری توجہ اور دل جمعی سے دیکھوں گا۔

٭ بولی وڈ میں کام کرنے کی بابت بتائیے۔

میں فی الحال تو ٹیلی ویژن پر اپنی شناخت بنانا چاہتا ہوں اور اس کے لیے محنت سے کام کر رہا ہوں۔ فلم انڈسٹری تک پہنچنا مجھے مشکل نظر آتا ہے، لیکن قسمت کی دیوی کب مہربان ہو جائے، کچھ معلوم نہیں۔ اگر مجھے چانس ملا تو میں فوراً سے پیش تر ہامی بھر لوں گا اور میری کوشش ہو گی کہ اپنے کیریکٹر سے انصاف کر سکوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں