سرکاری اداروں سے بدعنوانی ختم ہونا ضروری ہے

آئندہ نئے نظام کی بنیاد پر تقرریاں اور تبادلے اور ترقیاں ہونگی نیز تنزلیاں اور برطرفیاں میں عمل میں آئیں گی ۔۔۔


Editorial April 20, 2014
آئندہ نئے نظام کی بنیاد پر تقرریاں اور تبادلے اور ترقیاں ہونگی نیز تنزلیاں اور برطرفیاں میں عمل میں آئیں گی ۔فوٹو: فائل

اخباری خبر کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کرپٹ و بدعنوان افسروں اور اہلکاروں کی نشاندہی کے لیے ایمپلائز اینٹگرٹی مینجمنٹ سسٹم (ای آئی ایم ایس) متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔جس نئے نظام کی تشکیل کا عندیہ دیا گیا ہے اس کے تحت ایف بی آر کے افسروں اور ملازمین کی ترقیاں اور تعیناتیاں ان کی دیانت داری اور اہلیت کو دیکھتے ہوئے کی جائیں گی۔ نیز اس نظام میں ملازمین کی کرپشن اور بدعنوانیوں کی نشاندہی کا طریق کار بھی طے کیا گیا ہے۔

یہ ایک خود کار نظام ہو گا جو وضع کردہ پیرا میٹرز کی بنیاد پر کرپٹ ملازمین کو از خود الگ کر دے گا۔ ذرایع کے مطابق آیندہ اسی نظام کی بنیاد پر تقرریاں اور تبادلے اور ترقیاں ہونگی نیز تنزلیاں اور برطرفیاں میں عمل میں آئیں گی۔ اس نظام کے لیے چار پیرا میٹر رکھے گئے ہیں۔ ان میں ایف بی آر ملازمین کے خلاف قائم کرپشن کیسز سرفہرست ہیں۔ دوسرا پیرا میٹر ملازمین اور افسران کے خلاف شکایات بھی تیسرا پیرا میٹر ملازمین اور افسروں کی سالانہ خفیہ رپورٹس ہیں جب کہ چوتھا پیرا میٹر ان کی اینٹگریٹی رپورٹس ہوں گی۔

ایف بی آر نے جس سسٹم کو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ واقعی بہترین اقدام ہے۔ پاکستان میں سرکاری محکموں کی کارکردگی کے زوال کی وجہ احتساب کا نہ ہونا اور کرپشن ہے۔اگر اداروں میں اہل اور پروفیشنل افسروں اور اہلکاروں کو ترقی ملے اور اس کے ساتھ ساتھ بدعنوانوں کو سزا ملے تو اس سے سرکاری اداروں کی کارکردگی بہت بہتر ہو سکتی ہے۔ خصوصاً ریونیو اکٹھا کرنے والے محکموں میں بدعنوانی کا خاتمہ کرنا اور پروفیشنل ازم کو فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اگر ریونیو اکٹھا کرنے والے محکمے درست انداز میں کام کریں تو پاکستان کو بہت سے مالی مسائل حل ہو جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں