دست و گریباں

پاکستان پر غیر ملکی قرضہ بڑھ کر 136 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

meemsheenkhay@gmail.com

ناجائز منافع خور سرگرم انتظامیہ خاموش، گیس کی لوڈ شیڈنگ، سحری اور افطار میں چولہوں نے خودکشی کرلی کہ ان کی غذا گیس ان کو میسر نہیں تھی۔ انتخابات 14 مئی کو ناممکن کیوں کہ اہلکار دستیاب نہیں پہلی دفعہ ملکی ادارے آپس میں دست و گریباں ہیں، شہری چوہدری امتیاز نے صدر علوی کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، پاکستان پر غیر ملکی قرضہ بڑھ کر 136 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ ٹریفک جام معمول بن گیا شہری اذیت کا شکار، اب اتنی ساری انفارمیشن دینے کے بعد اپنے چاہنے والے قارئین گرامی کو عید مبارک دے سکتا ہوں۔

آیئے! حالات کا رونا دھونا شروع کرتے ہیں۔ آئے دن بجلی،گیس اور پٹرول کی قیمتوں نے قوم کے چودہ طبق روشن کردیے ہیں اور اس روشنی میں قوم اور رو رو کر مسکرا رہی ہے اور ہاں ایک مزے کی بات تو آپ سے گوش گزار کی ہی نہیں کہ جب گیس قوم کو ملی ہی نہیں پھر نہ جانے الٰہ دین کے چراغ تلے گیس کے بل ہزاروں میں کیوں آ رہے ہیں، چولہے تو بے چارے بے بسی کی موت مر گئے مگر صاحب وافر مقدار میں گیس کے بلوں نے اپنے آپ کو سرخرو کیا، ہے ناں کمال کی بات کہنے والے کہتے ہیں کہ مفت آٹے سے 10 کروڑ سے زیادہ افراد مستفید ہوئے جبکہ اعداد و شمار کے حوالے سے پنجاب کی کل آبادی بارہ تیرہ کروڑ ہے مبارک ان تین کروڑ افراد کو کہ سب کے سب خوشحالی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

سنا ہے کہ جانوروں نے بھی سونگھ کر منہ پھیر لیا اب جانور جانے اور آٹا جانے یہ بات دوسری ہے کہ آٹے کی قیمت میں تین گنا تک اضافہ ہو چکا، اب تو صرف گناہ ہی بچے ہیں ادھر ایک خبر یہ بھی ہے کہ گزشتہ دنوں 3 بسوں سے لاکھوں روپے مالیت کی چھالیہ،گٹکا اور مین پوری برآمد کرلی گئی جنھوں نے اس پر دل لگا کر کام کیا ان کو خراج تحسین یہ بات دوسری ہے کہ جو گاڑیاں رہ گئی تھیں ان کا کیا ہوا ایک سابق جنرل فرما رہے تھے کہ ملکی حالات ٹھیک کرنے فرشتے نہیں آئیں گے، آپ حضرات اچھے لوگ منتخب کریں، اچھے لوگ تو اب اچھے میاں کی شکل اختیار کرچکے ہیں اگر آپ کی نگاہ میں جیتے جاگتے فرشتے ہیں تو حسن انتخاب کرکے قوم کو بتا دیں۔

ادھر اسلام آباد کو آلودگی سے پاک کرنے کے لیے سائیکل کے فروغ کا فیصلہ کیا گیا ہے لیجیے قوم کی دل کی حسرت پوری ہوئی اور اب قوم اسمبلی ممبران کی مراعات کا گلہ نہ کرے کہ اب ایم این اے، مشیر، وفاقی وزیر، صوبائی وزیر تو دل پر پتھر رکھ کر اسمبلی سائیکل پر آجایا کریں گے مگر جناب یہ شرط خواتین کے لیے نہ ہو کیونکہ اکثریت خواتین کی سائیکل چلانا ہی نہیں جانتی اس میں اسمبلی کے ممبران کو قربانی دینا پڑے گی کہ وہ خواتین ایم پی اے، ایم این اے، مشیر، وفاقی وزرا کو گھروں سے پک کریں۔ سائیکل کے پیچھے خوبصورت سی سیٹ بنوا لیں تاکہ وہ آرام سے پیچھے بیٹھ جائیں بس دعا یہ کریں کہ کسی پولیس والے کی نظر نہ پڑ جائے نہیں تو ڈبل سواری کے حوالے سے چالان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ہاں اس سے بچنے کا حل یہ ہے کہ سائیکل کے آگے پاکستان کا جھنڈا لگا کر نکلیں وزارت کا بھی پتا چلے گا اور سادگی کا بھی۔


آؤٹ لک رپورٹ نے بتایا ہے کہ مہنگائی ابھی بڑھے گی مگر اگلے سال کم ہوجائے گی اب یہ تو وقت بتائے گا کہ بلا چھکے مارے گا یا شیر دھاڑے گا ابھی تو 12 جماعتوں کی کشتی رواں دواں ہے۔ آنے والے الیکشن میں اس کشتی سے کون کون اترے گا یہ وقت بتائے گا، ادھر وفاقی حکومت نے سستا پٹرول منصوبہ تیار کیا ہے وفاق نے صوبوں سے رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کا ڈیٹا مانگ لیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈاکو حضرات کے پاس جو موٹرسائیکلیں ہیں ان کا ڈیٹا حکومت کیسے لے گی کہ ان کے کارناموں کو دیکھ کر تو قانون بھی چپ ہے جبھی تو روز ان کے ہاتھوں شرفا کی شہادتیں ہوتی ہیں۔

مزے کی بات دیکھیں جو بے چارے 1000 سی سی یا 650 سی سی گاڑیاں رکھتے ہیں ان کے لیے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے وہ اس لیے نہیں ہے کہ کار تو کار ہوتی ہے وہ 15 لاکھ کی ہو یا 20 کروڑ کی اس سے کیا فرق پڑتا ہے فرق تو پڑتا ہے جو 650 سی سی گاڑی چلا رہا ہے وہ تو پھر کاروں کی موٹرسائیکل ہوئی ناں ایک خبر یہ بھی ہے کہ پٹرول کی مصنوعات میں 15 سے 20 روپے فی لیٹر کم ہونے کا امکان ہے امکان تو خام خیالی ہے الیکشن اکتوبر میں ہوں گے، ستمبر کی 15 تاریخ کو پٹرول کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی ہوسکتی ہے اور پھر بیانات یہ ہوں گے معیشت پر مکمل کنٹرول ہو چکا ہے۔

پچھلی حکومت کی دی ہوئی تباہی کو ہم نے مٹا کر ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ خاتون وزیر فرما رہی تھیں کہ بہتر ہوتا لاڈلے کو وزیر اعظم ہاؤس میں بٹھا دیں۔ بی بی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اکتوبر کے الیکشن میں وہ لاڈلا وزیر اعظم ہاؤس میں تشریف فرما ہو اور آپ کے ساتھی وہاں سے حسرتوں کو سمیٹ کر سامان اٹھا رہے ہوں ویسے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کی دعا بارگاہ الٰہی میں قبول ہو جائے اس سے دو فائدے ہوں گے کہ اگلے سال کے لیے جو وفاقی وزیر فرما رہے تھے کہ مہنگائی کم ہو جائے گی اس پر عمل ہو جائے اور آپ بھی خیر سے گھر بیٹھیں گی کہ قوم کے مسائل حل کرتے کرتے آپ بھی تھک گئی ہوں گی اب تو قوم کے لیے لکھ لکھ کر ہم تھک چکے ہیں کہ ہم بھی قوم کا حصہ ہیں مجھے تو اپنے قارئین سے بھی گلہ ہے کہ مسائل کے حوالے سے ہمیشہ شکایتیں کرتے نظر آتے ہیں جبکہ وفاقی وزرا کی تعداد 28,70 معاونین خصوصی 7وزیر مملکت اور4 مشیر شامل ہیں۔

قارئین گرامی، سمجھنے کی کوشش کریں بائیس کروڑ کی آبادی اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے اتنی چھوٹی سی کابینہ کام اور مسائل حل کرنے کے لیے بڑی کابینہ کی ضرورت ہوتی ہے جب اتنی چھوٹی سی کابینہ ہے تو پھر مسائل چھو منتر تو ہو نہیں سکتے مصروفیات کا یہ عالم ہے کہ ہمارے وزرا کے پاس اپنے حلقوں میں جانے کا وقت نہیں اور یہ سلسلہ کراچی سے لے کر خیبر تک جاری ہے، لہٰذا وزرا کی مصروفیات اور محنت کو دیکھتے ہوئے آپ کو ان وزرا کے لیے نرم گوشہ تو رکھنا ہوگا کہ نہ جانے آنے والے الیکشن میں کون کون گھر پر ہوگا اور ان میں سے کس کس سے ملاقات ہوگی۔
Load Next Story