فوج مخالف پروپیگنڈا کرنے والوں کو حکومت غیر ضروری رعایت دے رہی ہے سینیٹر عرفان صدیقی

فوج کے خلاف پروپیگنڈے کی منظم سازش کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر کڑا احتساب کیا جانا چاہیے، عرفان صدیقی

فوٹو فائل

مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوج کے خلاف پروپیگنڈے کی منظم سازش کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر کڑا احتساب کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوج کی سیاست میں مداخلت پر جرنیلوں کی آئین شکنی اور مارشل لاؤں پر ہمیشہ تنقید ہوتی رہی۔ موجودہ بحران کا ایک بڑا سبب یہی رہا ہے لیکن آج پی ٹی۔آئی نے پاکستانی فوج کو بطور ایک ادارہ نشانے پر رکھ لیا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف کو تقرری سے بھی پہلے متنازع بنانے کی کوشش کی گئی اور اب بھی انہیں ہدف بنایا جارہا ہے۔


ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نہ صرف اندرون ملک بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی فوج کو نشانہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ اور برسلز میں مظاہرے اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کو خطوط لکھے جارہے ہیں۔ پروپیگنڈہ کمپنیاں ہائیر کی جارہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما وفود کی شکل میں اسلام آباد میں موجود سفارت کاروں سے مل کر یہ باور کرا رہے ہیں کہ فوج حکومت کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق کچل رہی ہے اور جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری فوج پر عائد ہوتی ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بحیثیت ادارہ فوج کو نشانہ بنانا اور اس کے چیف پر الزامات عائد کرنا ملکی دفاع سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تسلیم کیا کہ حکومت وقت اس سلسلے میں غیر ضروری رعایت دے رہی ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ایسے عناصر کو بلاتاخیر قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
Load Next Story