پاکستانیوں کی اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور

اعلان کردہ منیمم ویج پر عملدرآمد ممکن بنانے کا کوئی حکومتی میکانزم موجود نہیں

80 فیصد مزدوروںکو کم کم از کم تنخواہ 25 ہزار بھی نہیں مل پارہی، ڈائریکٹر پائلر۔ فوٹو: فائل

پاکستانیوں کی اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جب کہ 80 فیصد پاکستانیوں کو دس ماہ قبل اعلان کردہ کم کم از کم تنخواہ 25 ہزار روپے نہیں مل رہی ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے پائلر کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کرامت علی نے بتایا کہ غیر ہنر مند 80 فیصد مزدوروں کو حکومت کی جانب سے اعلان کردہ کم ازکم تنخواہ 25 ہزار روپے نہیں دی جارہی، مارچ میں مہنگائی کی تاریخی بلند ترین سطح 35.4 فیصد نے عوام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

حال ہی میں پنجاب کی نگران حکومت نے مزدور کی تنخواہ میں سات ہزار کا اضافہ کرتے ہوئے کم از کم تنخواہ 32 ہزار روہے مقرر کی ہے، لیکن حکومت کی جانب سے اعلان کردہ تنخواہوں پر عملدرآمد کو ممکن بنانے اور اس کو جانچنے کے لیے کوئی میکانزم موجود نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مزدور کی کم ازکم تنخواہ پچاس ہزار مقرر کی جائے، تاکہ وہ اپنی ضروریات زندگی کو حاصل کرسکے۔

کرامت علی نے ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں 83 فیصد گھرانے دو ڈالر سے کم کما پاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ 18 ماہ پرانی ہے اور چونکہ اس کے بعد مہنگائی میں ڈبل سے بھی زیادہ اضافہ ہوچکا ہے، اور روپیہ ڈالر کے مقابلے میں اپنی آدھی سے زیادہ قدر کھوچکا ہے، لہذا، ورلڈ بینک کی رپورٹ کو اس سارے تناظر میں دیکھتے ہوئے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ تاریخی مہنگائی کے اس دور میں لوگوں کی صورتحال کس قدر ابتر ہوچکی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: کراچی کے تاجروں نے عید سیزن کو تاریخ کا بدترین سال قرار دے دیا

حکومت نے ورلڈ بینک کی اس رپورٹ پر کوئی ایکشن نہیں لیا ہے، دوسری طرف ٹریڈ یونین بھی کوئی خاطر خواہ فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی ہے، کیوں کہ مزدوروں کی اکثریت رجسٹرڈ نہیں ہے، اور ان کے پاس تقرر نامے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے، جس کی وجہ سے ان کو کم از کم تنخواہ کے حصول میں کسی قسم کی قانونی معاونت کی فراہمی ممکن نہیں ہوپاتی، جو بھی آواز اٹھاتا ہے، اس کی نوکری ختم کردی جاتی ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال جب کم از کم تنخواہ پچیس ہزار روپے مقرر کی جارہی تھی، اس وقت ایک اسٹڈی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بنیادی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے کم از کم تنخواہ 47,500 روپے مقرر کی جائے۔

کرامت علی کا کہنا تھا کہ حکومت کو مزدوروں میں کم از کم تنخواہ کا شعور بیدار کرنے کے لیے باقاعدہ کمپیئن چلانی چاہیے، جیسا کہ برطانوی حکومت نے 1990 کی دہائی میں چلائی تھی، تاکہ مزدوروں کو ان کے حقوق سے آگاہی ہو، اور وہ مالکان کے ظلم و ستم سے اپنا بچائو کرسکیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ معاشی بدحالی نے بیروگاری کے نئے طوفان کو جنم دیا ہے، مختلف رپورٹس کے مطابق گزشہ چند ماہ کے دوران پانچ ملین سے زائد افراد بیروزگار ہوچکے ہیں، جبکہ دیہی علاقوں میں صورتحال اس سے بھی زیادہ خراب ہے، جہاں خواتین صبح سویرے سے لے کر سورج غروب ہونے تک کھیتوں میں مسلسل کام کرتی ہیں، تاہم، اس کے باجود وہ روزانہ دو ڈالر بھی نہیں کما پاتیں، جس کی وجہ سے پاکستان میں غربت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
Load Next Story