ایف پی سی سی آئی نے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو معاشی گراوٹ کا سبب قرار دیدیا

درآمدات میں کمی، صنعتی برآمدات میں مزید کمی اور بیرونی قرضوں کی بروقت ادائیگی کرنے کی صلاحیت کامزید کم ہونا ہے، صدر

ٹیکسٹائل برآمدات میں 12.4 فیصد اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدی ترسیلات میں 0.5 فیصد تک کمی آئی۔ فوٹو:سوشل میڈیا

ایف پی سی سی آئی نے کرنٹ اکاؤنٹ کا بیلنس فاضل ہونے کو معیشت میں سکڑاؤ کا سبب قرار دے دیا۔

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ مارچ 2023 کے لیے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو لے کر حکومت کے لیے جشن منانے کی کوئی منطق نہیں بنتی ہے کیونکہ درحقیقت یہ ایک بڑے پیمانے پر معاشی سکڑاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ درآمدات میں کمی کا مطلب آنے والے مہینوں میں صنعتی برآمدات میں مزید کمی اور بیرونی قرضوں کی بروقت ادائیگی کرنے کی صلاحیت کامزید کم ہونا ہے۔

عرفان اقبال شیخ نے موجودہ مالی سال کے نو مہینوں یعنی جولائی 2022 تا مارچ 2023 کے تازہ ترین تجارتی اعدادوشمار کی بنیاد پر بتایا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات 12.4 فیصد سکڑ کر 12.48 ارب ڈالر رہ گئی ہیں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدی ترسیلات 0.5 فیصد تک سکڑ کر 1.94 ارب ڈالررہ گئی ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس میں تبدیل

واضح رہے کہ آئی ٹی کی برآمدات میں لگاتار 2 سال یعنی مالی سال 2021 اور مالی سالی 2022 میں 47 فیصد کی اوسط شرح نمو حاصل کی گئی تھی۔

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے بتایا کہ جہاں تک پاکستان کی مجموعی برآمدات کا تعلق ہے، وہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 23.35 ارب ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کرصرف 21.046 ارب ڈالر رہ گئی ہیں، یعنی کہ ہم نے اس سال 2.304 ارب ڈالر کی کم برآمدات کی ہیں، جو کہ برآمدات میں بڑھوتری کی بجا ئے10 فیصد کی بڑی کمی کی عکاسی کرتا ہے اور کاروباری برادری کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ حکومت کی اقتصادی ٹیم معاشی سکڑاؤ اور کساد بازاری کو فروغ دینے والے اقدامات کے ذریعے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کرنے کے بعد کس چیز کی خوشی منا رہی ہے۔

عرفان اقبال شیخ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ ملک کے سماجی، اقتصادی اور سیاسی تانے بانے کو مکمل طور پر تباہ ہونے سے بچانے کا واحد راستہ تجارت اور صنعت کو تحفظ فراہم کرنا ہے تاکہ محصولات، برآمدات اور روزگار کے مواقع برقرار رکھے جا سکیں۔
Load Next Story