استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی سخت کی جائے آٹو انڈسٹری کی بجٹ تجاویز
ایس آر او577 کے تحت کی جانے والی ویلوایشن پرانی قیمتوں پر مبنی ہے جو مقامی صنعت کے لیے ناموافق ہے،انڈسٹری
آٹو انڈسٹری نے مقامی طور پر تیار کردہ کاروں کی فروخت میں اضافے اور محاصل جمع کرنے کے عمل میں اضافے کے لیے آٹو صنعت نے حکومت پر زور دیا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیاں غیر قانونی طورپر درآمد کرنے والوں کو دی جانے والی ناجائز مراعات کو ختم کیا جائے اور ایس آر او 577 کے تحت طے کردہ ڈیوٹی کی شرح پر نظر ثانی کی جائے۔
ایس آر او577 کے تحت کی جانے والی ویلوایشن پرانی قیمتوں پر مبنی ہے جو مقامی صنعت کے لیے ناموافق ہے۔ آٹو انڈسٹری نے لوکل گاڑیوں کے مجاز ڈیلرز کے لیے ٹرن اوور ٹیکس موٹر سائیکل ڈیلرز، ایف ایم سی جی تقسیم کاروں، فارماسیوٹیکلز، فرٹیلائزرز، تیل کی مصنوعات کی طرح ایک فیصد سے کم کرکے 0.2فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔ اسی طرح لوکل اسمبلرز کے مجاز ڈیلرز کی فروخت پر عائد 3.5فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے جس طرح فارماسیوٹیکل، سگریٹ، ٹیکسٹائل کے شعبے، وغیرہ کے تقسیم کاروں کو ایسا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔آٹو صنعت نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ 2005کے خصوصی مگر دقیانوسی ایس آر او 577 کے تحت ڈیوٹیز طے کرنے کے بجائے استعمال شدہ کاروں کی درآمد کے سلسلے میں قانون کی روح کے مطابق عمل کرتے ہوئے گاڑیوں کی موجودہ عالمی شرح پر ڈیوٹیز عائد کرے۔
انڈسٹری نے تجویز کیا کہ صنعتی منصوبوں کی جانب سے خام مال، پلانٹ اور مشینری کی درآمد پر ودہولڈنگ ٹیکس کو 5فی صد سے کم کرتے ہوئے 1 فی صد کردینا چاہیے کیوں کہ ایف بی آر کی جانب سے دائمی ری فنڈ کے تحت اربوں روپے کی رقم مینوفیکچررز کے لیے کیش فلو کے مسائل کھڑے کر رہی ہے۔ کمشنر سیلز ٹیکس کے رجسٹرڈ ایسے مینوفیکچررزکو ایک استثنائی سرٹیفیکٹ بھی جاری کر سکتا ہے جنہیںنصف سال کے لیے یا سالانہ اپنے اور پلانٹ اور مشینری کے استعمال کے لیے خام مال کی درآمد کے حوالے سے بڑا ٹیکس ادا کرنے والے یونٹ کے تحت پیشگی ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت ہے۔انڈسٹری نے ایچ ایس کوڈ 8703 کیٹگری کے تحت مقامی طور پر تیار کی جانے والے گاڑیوں (1800سی سی یا اس سے اوپر)پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے یا اسے ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔
صنعت نے تجویز کیا ہے کہ ہائی برڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی / ٹیکس مراعات سے متعلق SRO 499(I)/2013میں ترمیم کی جائے تاکہ درآمد اور مراعات دونوں سطحوں پر سیلز ٹیکس میں مراعات دی جا سکیں۔''نامکمل دستاویزات رکھنے والے شعبے کو دستیاب ناجائز سہولت کو ختم کرتے ہوئے تمام افراد کے یکساں طور پر ہموار میدان فراہم کیا جانا چاہیے۔ اس طرح تمام مکمل وارنٹی اور بعد از فروخت تعاون کے ساتھ نئی ہائی برڈ الیکٹرک گاڑیوں تک زیادہ رسائی ممکن ہو سکے گی اور حکومت کے ہدف کے مطابق ایندھن کی بچت میں بھی اضافہ ممکن ہو سکے گا۔ انڈسٹری نے تجویز کیا کہ بڑا ٹیکس ادا کرنے والے یونٹ کے تحت آنے والے رجسٹرڈ اداروں کی ادائیگیوں پر ودہولڈنگ سیلز ٹیکس کو ختم کردیا جائے یا اس پر استثنیٰ دے دیا جائے۔ تجویز میں مزید کہا گیا کہ ادائیگی کی رسید پر پہلے سیلز ٹیکس لینے کی بجائے اشیا کی ڈلیوری پر عائد کیا جائے۔
''ٹیکس دہندگان کو اضافی دستاویزی عمل، کریسٹ میں تفاوات اور ٹیکس آڈٹس کے لیے غیر ضروری مصالحتوں اور دیگر عملی مشکلات کا سامنا ہے۔ مزید برآں، ایف بی آر اوقات کے ایک معمولی فرق کے علاوہ کوئی دیگر فائدہ حاصل نہیں کر رہا ہے، جب کہ ٹیکس دہندہ کو غیر ضروری آڈٹس اور قانونی کارروائیوں کے نتیجے میں ڈیٹا کے دوگنا حجم کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔''سندھ سیلز ٹیکس ایکٹ 2011کے بارے میں، صنعت نے یہ تجویز دی کہ مینوفیکچرنگ کے لیے اشیا کے بارے میں علم، تکنیکی جان کاری / معلومات کو ''فرانچائز سروسز'' کی تعریف میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔''ایسے ٹیکس دہندگان جو ٹیکنالوجی کی منتقلی کی وجہ سے بھی کاروبار ی لاگت کے اضافے سے متاثر ہو رہے ہیں، انہیں کچھ سکون مل جائے گا۔ اس عمل سے بیرونی سرمایہ کاروں کو بھی ترغیب ملے گی''۔
ایس آر او577 کے تحت کی جانے والی ویلوایشن پرانی قیمتوں پر مبنی ہے جو مقامی صنعت کے لیے ناموافق ہے۔ آٹو انڈسٹری نے لوکل گاڑیوں کے مجاز ڈیلرز کے لیے ٹرن اوور ٹیکس موٹر سائیکل ڈیلرز، ایف ایم سی جی تقسیم کاروں، فارماسیوٹیکلز، فرٹیلائزرز، تیل کی مصنوعات کی طرح ایک فیصد سے کم کرکے 0.2فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔ اسی طرح لوکل اسمبلرز کے مجاز ڈیلرز کی فروخت پر عائد 3.5فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے جس طرح فارماسیوٹیکل، سگریٹ، ٹیکسٹائل کے شعبے، وغیرہ کے تقسیم کاروں کو ایسا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔آٹو صنعت نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ 2005کے خصوصی مگر دقیانوسی ایس آر او 577 کے تحت ڈیوٹیز طے کرنے کے بجائے استعمال شدہ کاروں کی درآمد کے سلسلے میں قانون کی روح کے مطابق عمل کرتے ہوئے گاڑیوں کی موجودہ عالمی شرح پر ڈیوٹیز عائد کرے۔
انڈسٹری نے تجویز کیا کہ صنعتی منصوبوں کی جانب سے خام مال، پلانٹ اور مشینری کی درآمد پر ودہولڈنگ ٹیکس کو 5فی صد سے کم کرتے ہوئے 1 فی صد کردینا چاہیے کیوں کہ ایف بی آر کی جانب سے دائمی ری فنڈ کے تحت اربوں روپے کی رقم مینوفیکچررز کے لیے کیش فلو کے مسائل کھڑے کر رہی ہے۔ کمشنر سیلز ٹیکس کے رجسٹرڈ ایسے مینوفیکچررزکو ایک استثنائی سرٹیفیکٹ بھی جاری کر سکتا ہے جنہیںنصف سال کے لیے یا سالانہ اپنے اور پلانٹ اور مشینری کے استعمال کے لیے خام مال کی درآمد کے حوالے سے بڑا ٹیکس ادا کرنے والے یونٹ کے تحت پیشگی ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت ہے۔انڈسٹری نے ایچ ایس کوڈ 8703 کیٹگری کے تحت مقامی طور پر تیار کی جانے والے گاڑیوں (1800سی سی یا اس سے اوپر)پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے یا اسے ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔
صنعت نے تجویز کیا ہے کہ ہائی برڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی / ٹیکس مراعات سے متعلق SRO 499(I)/2013میں ترمیم کی جائے تاکہ درآمد اور مراعات دونوں سطحوں پر سیلز ٹیکس میں مراعات دی جا سکیں۔''نامکمل دستاویزات رکھنے والے شعبے کو دستیاب ناجائز سہولت کو ختم کرتے ہوئے تمام افراد کے یکساں طور پر ہموار میدان فراہم کیا جانا چاہیے۔ اس طرح تمام مکمل وارنٹی اور بعد از فروخت تعاون کے ساتھ نئی ہائی برڈ الیکٹرک گاڑیوں تک زیادہ رسائی ممکن ہو سکے گی اور حکومت کے ہدف کے مطابق ایندھن کی بچت میں بھی اضافہ ممکن ہو سکے گا۔ انڈسٹری نے تجویز کیا کہ بڑا ٹیکس ادا کرنے والے یونٹ کے تحت آنے والے رجسٹرڈ اداروں کی ادائیگیوں پر ودہولڈنگ سیلز ٹیکس کو ختم کردیا جائے یا اس پر استثنیٰ دے دیا جائے۔ تجویز میں مزید کہا گیا کہ ادائیگی کی رسید پر پہلے سیلز ٹیکس لینے کی بجائے اشیا کی ڈلیوری پر عائد کیا جائے۔
''ٹیکس دہندگان کو اضافی دستاویزی عمل، کریسٹ میں تفاوات اور ٹیکس آڈٹس کے لیے غیر ضروری مصالحتوں اور دیگر عملی مشکلات کا سامنا ہے۔ مزید برآں، ایف بی آر اوقات کے ایک معمولی فرق کے علاوہ کوئی دیگر فائدہ حاصل نہیں کر رہا ہے، جب کہ ٹیکس دہندہ کو غیر ضروری آڈٹس اور قانونی کارروائیوں کے نتیجے میں ڈیٹا کے دوگنا حجم کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔''سندھ سیلز ٹیکس ایکٹ 2011کے بارے میں، صنعت نے یہ تجویز دی کہ مینوفیکچرنگ کے لیے اشیا کے بارے میں علم، تکنیکی جان کاری / معلومات کو ''فرانچائز سروسز'' کی تعریف میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔''ایسے ٹیکس دہندگان جو ٹیکنالوجی کی منتقلی کی وجہ سے بھی کاروبار ی لاگت کے اضافے سے متاثر ہو رہے ہیں، انہیں کچھ سکون مل جائے گا۔ اس عمل سے بیرونی سرمایہ کاروں کو بھی ترغیب ملے گی''۔