گیس ندارد تو بل پہلے سے زیادہ کیوں
ایس ایس جی سی نے نیا اصول بنایا ہے جس کے مطابق جس کا پہلے بل پانچ سو روپے تھا وہ اب پانچ کے بجائے آٹھ سو روپے ہوگا
وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ گیس کے ملکی ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، اس سال بھی سردیوں میں گیس کی قلت کا سامنا رہے گا، 24 گھنٹے گیس کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکے گی۔
انھوں نے ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ سوئی گیس کے سلسلے میں حکومت نے اپنے صارفین کو امیر اور غریب کی دو کیٹیگریوں میں تقسیم کردیا ہے تاکہ غریبوں کو فائدہ پہنچایاجاسکے اور حکومت پٹرول بھی کم قیمت پر موٹرسائیکل اور رکشوں کو دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
مفتاح اسماعیل کے دور میں بھی حکومت کی طرف سے موٹرسائیکل والوں کو سستے پٹرول کا خواب دکھایا گیا تھا اور اب نیا خواب دکھایا جا رہا ہے جس کی تعبیر موجودہ حکومت میں تو ملنے سے رہی کیونکہ یہ حکومت آئی ایم ایف سے مہنگائی بڑھانے کے جو وعدے کرچکی ہے۔
اس میں ایسا ممکن ہی نہیں ہے اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی کہہ رہے ہیں کہ پٹرول پر سبسڈی آئی ایم ایف کی اجازت کے بغیر نہیں ہوگی اور جس آئی ایم ایف کے باعث حکومت نے مہنگائی کا ریکارڈ قائم کیا ہے اس حکومت کو سبسڈی کی اجازت کیوں ملے گی۔
موجودہ حکومت اپنا ایک سال پورا کرچکی اور گیس کی قلت کی وجہ یہ بتائی جاتی رہی کہ عمران حکومت نے گیس جب سستی مل رہی تھی تو خریداری کے معاہدے نہیں کیے اور اب ہمیں دنیا میں کہیں سے بھی مہنگی گیس نہیں ملی جس کی وجہ سے ملک میں گیس کا بحران ہے۔
موجودہ حکومت سے عوام کو بحرانوں اور مہنگائی کے سوا کچھ نہیں ملا اور اگر ملے تو جھوٹے وعدے جن پر عمل پہلے ہوا نہ اب ہوگا کیونکہ عوام سے جھوٹے وعدے کرنے میں ہر حکومت ایک جیسی ہی ثابت ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کا پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریوں کی فراہمی کا وعدہ اس کا واضح ثبوت ہے اور اب بھی عمران خان قوم کو نئے خواب دکھا رہے ہیں اور قوم یقین بھی کر رہی ہے۔
یہ پہلا رمضان المبارک ہے جس میں ملک بھر میں سحری میں بھی گیس میسر آئی نہ افطار کی تیاری کے وقت گیس ہوتی تھی جس پر عوام کا احتجاج اب بھی جاری ہے۔
سردیوں کے آغاز پر حکومت کی طرف سے سوئی گیس کی فراہمی کے صبح دوپہر اور شام کے اوقات مقرر کیے گئے تھے مگر کوئی عمل نہ ہوا۔ مقررہ اوقات کے باوجود حکومت گیس کی فراہمی میں ناکام رہی۔ بعض علاقے گیس سے مکمل محروم رہے اور بعض کو گیس ملی مگر کم ملی جس میں ہیٹر اور گیزر تو کیا جلتے چولہوں کی گیس بھی پوری نہیں ہوئی۔
گیس کھینچنے کے اعلانات پر سزا کا اعلان ہوتا رہا مگر گیس کھینچنے والی مشینیں کھلے عام فروخت ہوتی رہیں اور مشینیں خریدنے والوں نے پڑوسیوں کی گیس کھینچ کر ضرور استعمال کی اور ایسا نہ کرسکنے والے منہ دیکھتے رہ گئے۔
پیپلز پارٹی کی حکومت میں سیاسی سفارشوں پر بے دریغ سی این جی اسٹیشنوں کے لائسنس جاری کیے گئے تھے اور عوام کے گھروں کو گیس کم مگر سی این جی اسٹیشنوں کو گیس فراہم کی گئی۔ دکھاوے کے لیے سی این جی اسٹیشن بند کیے جاتے تھے مگر رات کے اندھیرے میں عملے کی ملی بھگت سے گیس فروخت ہوتی رہی کیونکہ وہاں سے رشوت ملتی تھی عوام سے تو یہ رشوت نہیں ملنی تھی۔
اس لیے عوام کو گیس نہ سردیوں میں ملی اور نہ اب گرمیوں میں مل رہی ہے۔ گھروں کے لیے گیس نہیں مگر سی این جی اسٹیشنوں کی گیس حکومت نے مارچ میں بحال کر دی تھی کیونکہ وہ اسٹیشن با اثر سیاسی لوگوں کے تھے جنھیں حکومت ناراض نہیں کرسکتی تھی رہی عوام کی ناراضگی تو اس کی فکر کبھی کسی حکومت کو نہیں رہی۔
حکومت نے سردیوں میں بہت کم گیس دی اور جو دی اس کی رقم ہر ماہ عوام ادا کرتے رہے مگر اب حکومتی پالیسی کے مطابق بجلی کی طرح ماضی میں استعمال کی گئی گیس مزید مہنگی کرکے پرانی رقم نئے بلوں میں شامل کی جا رہی ہے اور یہ سلسلہ چار ماہ جاری رہے گا۔
ٹی وی چینلز پر لوگ گرمی میں بھی گیس نہ ملنے پر احتجاج کر ہی رہے تھے اب زائد بل آنے کی دہائیاں دے رہے ہیں۔ ایک صارف کے مطابق اس کے پاس گیس جنریٹر نہیں مگر اس کا بل نو سو روپے سے بڑھا کر تین ہزار روپے بھیجا گیا ہے۔
اضافی بلنگ کی شکایات پہلے درخواستوں سے ہوجاتی تھیں مگر اب گیس کمپنی نے صارفین سے تحریری شکایات لینا بند کردی ہیں اور دفاتر میں شکایت کرنے والوں کا ہجوم جمع رہتا ہے۔
صارفین کو گیس سردیوں میں نہیں ملی یا کم ملی مگر مارچ کے گیس بلوں میں استعمال زیادہ دکھا کر بل ڈبل بھیجے گئے ہیں۔
راقم کو خود جنوری میں گیزر کچھ استعمال کرنے کے باوجود فروری میں جنوری کا بل 1810 روپے بھیجا گیا تھا جو فوری میں 830 روپے کا آیا تھا مگر مارچ کا بل 2170 روپے بھیجا گیا جب کہ مارچ میں گیس کم استعمال ہوئی اور اکثر بند رہتی تھی مگر بل مارچ میں نہ جانے کون سے 534 روپے بقایا جات شامل کردیے گئے۔
سوئی گیس کی شہرت پہلے بجلی کمپنی سے اچھی تھی مگر گزشتہ آٹھ سالوں سے شکایتوں، اضافی بلنگ،زائد بلوں پر مہینوں نہیں سالوں میں بھی شکایت کا جواب نہ دینے، کبھی بل درست نہ کرنے، بل تاخیر سے فراہم کرنے، گیس کی عدم فراہمی، گیس کم دیگر بل زیادہ وصول کرنے کے لیے نئے ریکارڈ قائم کردیے گئے ہیں۔
راقم کی زائد بلنگ پر متعدد تحریری درخواستیں دینے کے پانچ سال میں جواب دینا تک گوارا نہیں کیا گیا اور گیس کم ہونے کے باوجود بل زیادہ بھیجے جا رہے ہیں۔
ایس ایس جی سی نے نیا اصول بنایا ہے جس کے مطابق جس کا پہلے بل پانچ سو روپے تھا وہ اب پانچ کے بجائے آٹھ سو روپے ہوگا اور جس کا بل پہلے 1400 روپے تھا اسے اب 3100 روپے ادا کرنے ہوں گے۔ سوئی گیس میں جب فیول استعمال نہیں ہوتا تو کئی ماہ قبل استعمال کی گئی سوئی گیس کے بلوں میں واجبات کیوں لگائے جا رہے ہیں جو قسطوں میں وصول کیے جائیں گے۔
پی ٹی آئی حکومت میں ہر صارف کے بل میں ہزاروں روپے زیادہ لگا کر اربوں روپے کا ڈاکا ڈالا گیا تھا جو رقم سابق وزیر اعظم عمران خان نے واپس کرنے کا اعلان کیا تھا جو اب تک واپس نہیں کی گئی اور اب یہ ڈاکا قسطوں میں ڈالا گیا ہے اور استعمال کی گئی رقم اب مہنگی کردی گئی ہے۔
رمضان میں چولہے گیس سے محروم رہے گیس مل نہیں رہی تھی مگر بل پہلے سے زیادہ بھیجے جا رہے ہیں۔ حکومت غریبوں کو سہولت نہیں دے رہی بلکہ گیس استعمال کرنے کی سزا متوسط طبقے کو دے کر غریبوں کی تعداد مزید بڑھا رہی ہے اور بجلی و گیس کا استعمال جرم بنا دیا گیا ہے۔