مجھے ہتھنی سے پیار ہوگیا
بیماری کی پیچیدگی پیدا ہونے سے پہلے ہتھنی کی بہتر دیکھ بھال کی جاتی تو آج نورجہاں ہم میں موجود ہوتی
چڑیا گھر تو بچپن کی دھندلی یادوں کی شکل میں ہر انسان کے ذہن میں محفوظ ہوگا مگر بحیثیت رپورٹر جب میں چڑیا گھر گئی اور اس کو ایک نئے رخ سے دیکھا تو سوچنے کو نئے اندازملے بحیثیت رپورٹر ویسے تو چڑیا گھر میری صحافتی ذمے داری نہیں مگر13 مارچ کی صبح مجھے اسائمنٹ ڈیسک نے اطلاع دی کہ چڑیا گھر کی ہتھنی بیمار ہوگئی ہے مجھے اس کی رپورٹنگ کے لیے چڑیا گھر بھیج دیا پہلے تو مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی کہ انتظامیہ کی خواہش تھی کہ ہتھنی کی حالت کو چھپا کر رکھا جائے۔
وہ نہیں چاہتے کہ ہتھنی کی صورتحال عوام کو معلوم چلے، دو گھنٹے بعد لڑ جھگڑ کر جب میں چڑیا گھر میں داخل ہوئی میں نے دیکھا سرمئی رنگ کی معصوم ہتھنی نورجہاں بہت اداس تھی سترہ سال کی نوجوان ہتھنی ستر سال کی لگ رہی تھی 2 ٹن کے وزن والی ہتھنی کے پیٹ کے نچلے حصے میں ایک بڑے ہیماٹوما، یا جمے ہوئے خون کا ایک لوتھڑا ہونے کے ساتھ ساتھ اسے آنتوں کے مسائل کا بھی سامنا تھا ہتھنی کا پچھلہ حصہ مکمل جھک گیا تھا اور سوجن بھی تھی جس کے باعث وہ نقل و حرکت سے قاصر تھی میں نے اسے گنا بھی کھلایا میں بہت خوش ہوئی کہ ہمیشہ کتابوں میں پڑھا ہے۔
آج دیکھ بھی لیا اس وقت نورجہاں کے ساتھ اس کی ساتھی ہتھنی مدھوبالا تھی جو اس کے مقابلے میں بہت توانائی بخش تھی پھر اتفاق ایسا ہوا کہ دو ماہ سے تقریبا روز ہی مسلسل ہتھنی کی رپورٹنگ کے لیے چڑیا گھر جاتی رہی ویسے تو میں اپنی پیشہ وارانہ ذمے داریوں کے لیے چڑیا گھر آتی مگر مجھے دل میں کہیں یہ احساس ہونے لگا کہ مجھے اس سترہ سالہ بیمار ہتھنی نورجہاں سے ہمدردی ہونے لگی۔
ایسا احساس ہونے لگا جیسے میرے گھر کا فرد ہے ہر رات بے چینی سے اس بات کا انتظار کرنے لگی کہ صبح مجھے چڑیا گھر جانا ہے، سخت گرمی میں روزے کی حالت میں میں صبح چڑیا گھر پہنچ جاتی اور تپتی دھوپ میں کھڑی پورے دن اس بیمار ہتھنی کو دیکھتی رہتی جب میں نے مارچ میں ہتھنی کی پہلی رپورٹ دی تب ہتھنی جزوی طور پر مفلوج ہونے کے بعد علاج کی منتظر تھی 4 اپریل کو بین الاقوامی ویٹ ڈاکٹرز کی ٹیم ہتھنی کا براہ راست علاج کرنے پہنچی تو امید جاگ گئی کہ بے سہارا ہتھنی اب بہتر ہوجائے گی ہتھنی کے ایکسرے ، الٹراساؤنڈ مختلف ٹیسٹ کیے گئے ، خوراک میں تبدیلی کر کے نرم غذا، سبزچارہ، خربوزہ،گنا،گڑ کے چاول اور تربوز جبکہ ادویات اور ساتھ میں ملٹی وٹامن کی ڈرپس دی لگائی گئیں۔
ہتھنی کی 3 گھنٹے کی سرجری بھی کی گئی وہ ہمارے لیے کافی مشکل مرحلہ تھا گرمی میں ہتھنی کے احاطے میں بیٹھ کر اس کی صحت یابی کی دعا کرتی رہی میں چڑیا گھر کے عملے اور ویٹرنری ڈاکٹرز سے ہتھنی کی طبیعت اس طرح معلوم کرتی جیسے وہ میری قریبی عزیز ہے جب مجھے معلوم ہوتا کہ اس کی طبیعت بہتر ہورہی ہے تو میں خوشی سے نہال ہوجاتی جب مجھے کوئی کہتا کہ بیماری قابو میں نہیں آرہی مجھے رونا آنے لگتا مجھے اس بات پر شدید غصہ آتا کہ جس ہتھنی کو میں پورے ٹکٹکی باندھ کر دیکھتی ہوں وہ میری طرف آنکھ اٹھاکر بھی نہیں دیکھتی تو مجھے غصہ تو بہت آتا مگر یہ سوچ کر اپنا دل بہلالیتی عاشق ان باتوں کی کب پرواہ کرتے ہیں وہ میرے سامنے ہے میرے لیے یہی بہت تھا۔
چڑیا گھر میں وہاں موجود رپورٹرز کو دیکھتی ان کی باتیں سن کر مجھے افسوس سا ہوتا رپورٹر ایک دوسرے کو کہہ رہے ہوتے اس ہتھنی نے ہماری زندگی عذاب بنادی ہے بیمار یہ ہوئی مصیبت ہماری آگئی ہے میں ان سے کہتی اس معصوم نے کب کہا ہے کہ تم یہاں آؤ یہ بے چاری تو نہ بولتی ہے نہ کھاتی ہے میں گھر جاکر روز اپنی امی کو کہتی کہ آپ نمازکے بعد ہتھنی کی صحت کے لیے بھی دعا کیا کریں شروع کے دن میں امی بھی دلچسپی سے میری بات سنتی بعد میں انھوں نے بھی کہنا شروع کردیا پاگل ہوگئی ہے کچھ دنوں قبل بیمار افریقی ہتھنی نورجہاں رواں ماہ کے آغاز میں اپنے احاطے میں بنے ایک تالاب میں کھیلتے ہوئے گرنے کے بعد سے مزید علیل ہو گئی۔
اپنے پنجرے کے احاطے کے اندر موجود واحد درخت کے سامنے ریت کے ایک ٹیلے پر محدود جسمانی حرکت کے ساتھ کمزوری کی حالت میں تقریباً ایک ہفتے تک پڑی رہی تھی میں ہتھنی کے پاس جاتی تھی اور خود کو تسلی دیتی تھی کہ جلد بہتر ہوجائے گی جب اس کو ڈرپس لگتی تھیں یا ہاتھ سے کھانا کھلایا جاتا تھا تب بھی دعا کرتی تھی کہ کسی دن تو خود کھائے گی، ایسا لگتا جیسے ہتھنی اس شہر سے ہی مایوس ہوگئی ہو جانوروں کی فلاح و بہبود کی ایک عالمی تنظیم فور پاز نور جہاں کو کرین، رسیوں اور بیلٹ سے اٹھانے کی کوشش کرتے رہے، ہر 7 سے 8 گھنٹوں میں کرین کی مدد سے ہتھنی کی پوزیشن تبدیل بھی کی پنجرے میں مٹی کے ٹیلے، ٹائرز اور پانی کا انتظام کیا گیا تا کہ ہتھنی نقل و حرکت کے قابل ہوجائے ہتھنی کا مساج اور ورزش کرائی جارہی تھی تا کہ جلد اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکے ہتھنی نورجہاں کو جینے کی امید دینے کیلیے جنگل میں منگل کردیا گیا۔
علاج کیلیے عارضی انتہائی نگہداشت قائم کردیا تھا تا کہ صحت کی جلد بحالی ممکن ہو سکے مگر سب کوششیں ناکام ہوتی دکھائی دیں عید کے روز صبح میں نے سب کو عید مبارک کا پیغام بھیجنے کیلیے فون اٹھایا تو معلوم ہوا نور جہاں ہمیشہ کے لیے مجھے چھوڑ کر چلی گئی میرا دفتر سے آف تھا مگر اس کے باوجود دفتر گئی تاکہ چڑیا گھر جاکر اپنی ہتھنی کا آخری دیدار کرسکوں کہ اگرچہ کئی لوگوں نے منع کیا چڑیا گھر اور پبلک مقام پر خواتین کا پہلے اور دوسرے دن جانا مناسب نہیں ہوتا ہے وہاں کا ماحول بہت خراب ہوتا ہے مگر مجھے اپنی ہتھنی کے پیار نے اندھا کردیا تھا میں نتائج کی پروا کیے بغیر چڑیا گھرپہنچ گئی میں نے دیکھا احاطے میں قناتیں لگادی گئی تھیں اور وہ منظر ہی کچھ اور تھا سب نئے جوڑے پہن کر چڑیا گھر سیر کیلیے آئے مگر یہ واقعہ ہوگیا عید کے روز جو ہتھنی کو دیکھنے چڑیا گھر آئے وہ لوگ بھی افسردہ دکھائی دیے۔
ہتھنی کی موت کی اصل وجہ جاننے کیلیے پوسٹ مارٹم کیا گیا جو کہ 4 گھنٹے جاری رہا ڈاکٹرز کی جانب سے نمونے اکھٹے کرلیے گئے ہتھنی کی قبر پندرہ فٹ گہری 14 فٹ لمبی اور 12 فٹ چوڑی تھی ہتھنی نورجہاں کی قبر میں چار من چونا ڈالا اور جراثیم کش ادویات ڈالی گئی کرین کے ذریعے ہتنی کو قبر میں اتارا گیاتدفین سے قبل باڈی کو چونا لگایا گیا ہتھنی نورجہاں نے کراچی میں 14 سال گزارے 2009 میں تنزانیہ سے کراچی زو منتقل کیا گیا تھا۔
اس المناک واقعے کے بعد سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر مسئلہ کہاں پیدا ہوا ؟ میرے خیال سے بیماری کی پیچیدگی پیدا ہونے سے پہلے ہتھنی کی بہتر دیکھ بھال کی جاتی تو آج نورجہاں ہم میں موجود ہوتی،مجھے روز صبح چڑیا گھر جانے کی عادت ہوگئی تھی جہاں میں ہتھنی کو دیکھتی تو مجھے سکون ملتا مگر ہر رات صرف اس لیے میں صبح کا انتظار کرتی تھی اب ہتھنی نہیں رہی میں اب صبح کا انتظار کس کے لیے کروں گی۔