مہنگائی بیروزگاری اور سڑکوں پرگداگروں کی تعداد میں اضافہ
لیاری ایکسپریس وے، فلائی اوورز، دیگر جگہوں پر گداگر گروہوں کی بھرمار
کمر توڑ مہنگائی، کم شرح خواندگی اور بے روزگاری معاشرے کے معاشی طور پر پسماندہ طبقات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، ایسے میں بہت سے لوگوں نے ہر طرف سے ناامید ہوکر بھیگ مانگنے کیلیے سڑکوں کارخ کر لیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ایک فلاحی تنظیم کے رضاکار عمران الحق نے بتایا کہ بلند مہنگائی، قوت خرید میں کمی کے ساتھ ساتھ لیاری ایکسپریس وے کے قریب اور بندرگاہی شہر کے مختلف علاقوں میں گداگروں کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
ایک ڈیری شاپ کے باہر گداگری کے لیے بیٹھی فرحین نے بتایا میرے شوہر کے پاس نوکری نہیں ہے، اس لیے مجھے مدد مانگ کر اپنی بیٹیوں کا پیٹ پالنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے تاجروں نے عید سیزن کو تاریخ کا بدترین سال قرار دے دیا
55 سالہ مدھو نے بتایا کہ ہم کراچی میں آٹھ مہینے بھیک مانگنے میں گزارتے ہیں، جس کے بعد ہم اپنے گاؤں میں اپنے خاندانوں کے پاس واپس آتے ہیں اور باقی چار مہینے جمع شدہ رقم سے گزارہ کرتے ہیں۔
ایک مذہبی فلاحی کارکن آصف شوکت کا کہنا ہے کہ بھیک مانگنا تقریباً ایک خاندانی سرگرمی بن گیا ہے۔ بازاروں، پارکوں،ہوٹلوں اور شادی ہالوں کے قریب بھکاری گروہوں اور بچوںکو مانگتے دیکھ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر وقار مہدی کا کہنا ہے پولیس اور مقامی حکام کی جانب سے گداگرگروہوں کیخلاف باقاعدگی سے کریک ڈاؤن جاری ہے ۔ تاہم خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ایک فلاحی تنظیم کے رضاکار عمران الحق نے بتایا کہ بلند مہنگائی، قوت خرید میں کمی کے ساتھ ساتھ لیاری ایکسپریس وے کے قریب اور بندرگاہی شہر کے مختلف علاقوں میں گداگروں کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
ایک ڈیری شاپ کے باہر گداگری کے لیے بیٹھی فرحین نے بتایا میرے شوہر کے پاس نوکری نہیں ہے، اس لیے مجھے مدد مانگ کر اپنی بیٹیوں کا پیٹ پالنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے تاجروں نے عید سیزن کو تاریخ کا بدترین سال قرار دے دیا
55 سالہ مدھو نے بتایا کہ ہم کراچی میں آٹھ مہینے بھیک مانگنے میں گزارتے ہیں، جس کے بعد ہم اپنے گاؤں میں اپنے خاندانوں کے پاس واپس آتے ہیں اور باقی چار مہینے جمع شدہ رقم سے گزارہ کرتے ہیں۔
ایک مذہبی فلاحی کارکن آصف شوکت کا کہنا ہے کہ بھیک مانگنا تقریباً ایک خاندانی سرگرمی بن گیا ہے۔ بازاروں، پارکوں،ہوٹلوں اور شادی ہالوں کے قریب بھکاری گروہوں اور بچوںکو مانگتے دیکھ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر وقار مہدی کا کہنا ہے پولیس اور مقامی حکام کی جانب سے گداگرگروہوں کیخلاف باقاعدگی سے کریک ڈاؤن جاری ہے ۔ تاہم خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔