حکومتی اتحاد کا وزیراعظم پر مکمل اظہار اعتماد تمام فیصلوں کا اختیار دے دیا

اجلاس میں حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں الیکشن کرانے کا متفقہ فیصلہ


ویب ڈیسک April 26, 2023
اجلاس میں پی ٹی آئی سے مذاکرات اور ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر تفصیلی مشاورت

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں جماعتوں کے اجلاس میں موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں الیکشن کرانے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم پر مکمل اظہار اعتماد کرتے ہوئے تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کردیا۔

حکمران جماعتوں کے سربراہوں کا اعلیٰ سطح کا اہم مشاورتی اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہاوس میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ملک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور خاص طورپر سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پیدا ہونے والے امور پر مشاورت کی گئی جبکہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ملک میں ایک ہی دِن انتخابات کرانے کے حوالے سے پہلے سے جاری مشاورتی عمل کو اگلے مرحلے میں لے جانے اوراس ضمن میں قائم کردہ کمیٹی کی مشاورت ودیگر سیاسی رابطوں کے تناظر میں مستقبل کی حکمت عملی پر غور ہوا۔ اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات کرانا بنیادی نکات ہیں، جو بھی حکمت عملی طے جائے گی، ان کی بنیاد یہی دونکات ہوں گے۔

اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور درپیش صورتحال میں تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کیا، اجلاس نے قراردیا کہ وزیراعظم شہبازشریف جو بھی فیصلہ کریں گے، اتحاد کی تمام جماعتیں اس کا بھرپور ساتھ دیں گی، اجلاس نے واضح کیا کہ ملک میں ایک ہی دِن شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق حکمران جماعتیں اپنے اندر سیاسی مشاورت کا عمل پہلے سے ہی شروع کرچکی ہیں اور یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ اس خالصتا ً سیاسی معاملے میں سپریم کورٹ کا پنچایت کا کردار غیر مناسب ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا کام پنچائیت نہیں قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، شہباز شریف

اجلاس میں کہا گیا کہ انتخابات کے لئے بات چیت، افہام وتفہیم یا اتفاق رائے پیدا کرنے کاعمل سیاسی جماعتوں کا کلی دائرہ کارہے جسے وہ برسوں سے بخوبی اور کامیابی سے ادا کرتی آرہی ہیں۔ اتفاق رائے سے اجلاس نے اس معاملے کو اسی دائرے میں رکھنے پر اتفاق کیا گیا، اجلاس نے سپریم کورٹ کے مورخہ 19 اپریل کے فیصلے پر بھی غور کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئینی طریقہ کار کو پس پشت ڈالتے ہوئے پھر حکم جاری کردیا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر رقم جاری کرے جو آئین میں دی گئی اسکیم سے متصادم ہے۔

اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے میں اس آبزرویشن پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ وزیراعظم ایوان کی اکثریت اور اعتماد کھوچکے ہیں۔ یہ آبزوریشن پارلیمان اور وزیراعظم کی توہین کے مترادف اور قابل مذمت ہیں۔ سپریم کورٹ پارلیمان اور ایوان کی رائے کا احترام کرے۔ پارلیمان وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہے اور اُن پر مکمل اعتماد کرتی ہے، اجلاس نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ سے متعلق سامنے آنے والی آڈیوز پر بھی غور کیا اور ان میں سامنے آنے والی گفتگو کے نکات کی شدید الفاظ میں مذمت کی، اجلاس نے قرار دیا کہ ان آڈیوز نے اس تاثر کو مزید تقویت دی ہے کہ فیصلے آئین کے مطابق نہیں بلکہ ذاتی عناد، پسند وناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کا معاملہ جے یو آئی کے پلڑے میں ڈال دیا

اجلاس نے آڈیوز کے اندر ملک میں مارشل لاء لگائے جانے کی غیرجمہوری سوچ کی بھی شدید مذمت کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم پہلے ہی 25 اپریل کو منظرعام پرآنے والی آڈیو سے سامنے آنے والی گفتگو کو تسلیم کرچکے ہیں جس کے بعدکوئی شک نہیں رہتا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ایک منتخب وزیراعظم اور منتخب جمہوری اتحادی آئینی حکومت کے خلاف سازش کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ایک منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت کی جعلی ، غیرآئینی وغیرقانونی کارروائی کے ذریعے عہدے سے ہٹانا ایک سنگین اورناقابل معافی جرم ہے، اجلاس نے قرار دیا کہ اِن آڈیوز کے سامنے آنے کے بعد تین اور آٹھ رکنی بینچ کے متنازع فیصلوں کے پس پردہ اصل عوامل مزید واضح ہوکر سامنے آچکے ہیں، اس ضمن میں پارلیمان کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔

اجلاس میں سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان ، سابق صدر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، قمر زمان کائرہ، خالد مگسی ، سردار ایاز صادق، خالد مقبول صدیقی، طارق بشیر چیمہ ، آغا حسن بلوچ، سالک چوہدری ، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود ، دیگر اتحادی رہنما ، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل آف پاکستان شریک ہوئے، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان سمیت اپوزیشن سے مذاکرات کا فیصلہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کرے گی اور مذاکرات صرف پارلیمنٹ میں ہوں گے۔

دریں اثنا بلوچستان عوامی پارٹی کا موجودہ سیاسی صورتحال میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی، خالد مگسی، زبیدہ جلال نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر اسرار ترین، وزیر مملکت احسان اللہ ریکی، روبینہ عرفان بھی شریک ہوئے. بلوچستان عوامی پارٹی نے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی کو تمام تر فیصلوں کا اختیار دیدیا، پارٹی صدر عبدالقدوس بزنجو کو بھی پارٹی فیصلوں پر اعتماد میں لیا گیا. اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ بلوچستان عوامی پارٹی خالد مگسی کے فیصلوں پر انکے ساتھ کھڑی ہے، باپ پارٹی حکومت کی اتحادی جماعت ہے، اجلاس میں حکومت کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں