چین کے صدر کا ٹیلی فون پر یوکرینی ہم منصب سے رابطہ
چین نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے 12 نکاتی ایجنڈا بھی پیش کیا تھا
چین کے صدر شی جنپنگ نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور روس جنگ پر تبادلہ خیال کیا۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق صدر شی جنپنگ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی اور روس کے ساتھ جاری جنگ کے خاتمے کے لیے تبادلہ خیال کیا۔
چین کے صدر شی جنپنگ نے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے کہا کہ بات چیت اور گفت و شنید ہی جنگ سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔
یہ خبر پڑھیں : چین کے صدر یوکرین جنگ پر پوتن سے ملاقات کیلیے روس پہنچ گئے
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بارہا چینی ہم منصب شی جنپنگ کے ساتھ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور حال ہی میں چینی صدر کے دورۂ روس پر بھی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ چینی ہم منصب کو یوکرین میں بھی خوش آمدید کہیں گے۔
چین نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے 12 نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا جس میں جنگ کو سیاسی تصفیے کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : یوکرینی صدر کی چینی ہم منصب کو دورے کی دعوت
واضح رہے کہ چین باضابطہ طور پر یوکرین اور روس جنگ میں غیر جانبدار رہا ہے لیکن چینی صدر شی جنپنگ نے کبھی بھی روسی حملے کی مذمت نہیں کی بلکہ رواں برس ہی وہ مسلسل تیسری بار صدر بننے کے بعد سب سے پہلے روس کے دورے پر پہنچے تھے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق صدر شی جنپنگ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی اور روس کے ساتھ جاری جنگ کے خاتمے کے لیے تبادلہ خیال کیا۔
چین کے صدر شی جنپنگ نے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے کہا کہ بات چیت اور گفت و شنید ہی جنگ سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔
یہ خبر پڑھیں : چین کے صدر یوکرین جنگ پر پوتن سے ملاقات کیلیے روس پہنچ گئے
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بارہا چینی ہم منصب شی جنپنگ کے ساتھ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور حال ہی میں چینی صدر کے دورۂ روس پر بھی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ چینی ہم منصب کو یوکرین میں بھی خوش آمدید کہیں گے۔
چین نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے 12 نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا جس میں جنگ کو سیاسی تصفیے کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : یوکرینی صدر کی چینی ہم منصب کو دورے کی دعوت
واضح رہے کہ چین باضابطہ طور پر یوکرین اور روس جنگ میں غیر جانبدار رہا ہے لیکن چینی صدر شی جنپنگ نے کبھی بھی روسی حملے کی مذمت نہیں کی بلکہ رواں برس ہی وہ مسلسل تیسری بار صدر بننے کے بعد سب سے پہلے روس کے دورے پر پہنچے تھے۔