ضمانت پر رہا 2 ازبک لڑکیوں نے اپنے سفارتخانے میں پناہ لے لی
انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگ نوکری کا جھانسہ دے کر اسلام آباد لایا، وکٹوریا، نادارا کا حکام کے ذریعے بیان
FAISALABAD:
ضمانت پر رہا 2 ازبک لڑکیوں نے اپنے سفارتخانے میں پناہ لے لی۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ وکٹوریا اور نادارا ضمانت پر تھی مگر 2 روز قبل کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت پیش نہیں ہوئیں، دیگر 8 لڑکیاں حاضر تھیں۔
بعد میں معلوم ہوا کہ وکٹوریا اور نادارا نے ازبک سفارتخانے میں پناہ لے لی ہے جس پر ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بابر خان اور تفتیشی افسر زاہد ازبک سفارتخانے گئے تو دونوں لڑکیوں نے سفارتی حکام کے ذریعے بیان دیا کہ انھیں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگ پاکستان لایا۔ پہلے انھیں بتایا کہ تھا کہ پاکستان میں ہزار ڈالر ماہوار پر نوکری دی جائیگی مگر بعد میں انھیں غیراخلاقی حرکتوں کیلیے مجبور کیا جانے لگا جس پر انھوں نے سفارتخانے میں پناہ لے لی، وہ انسانی اسمگلنگ کا شکار ہوئیں۔ذرائع نے بتایا کہ کیس کی آئندہ سماعت 24 اپریل کو ہوگی۔ موقف لینے کیلیے ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد سے رابطہ کیا گیا تو انکا فون بند تھا۔
تفتیشی افسر زاہد نے دونوں لڑکیوں کے سفارتخانے میں پناہ لینے کی تصدیق کی ہے۔ قبل ازیں ایک ازبک لڑکی چیرنکا ضمانت پر رہا ہونے کے بعد اپنے ملک فرار ہوچکی ہے۔ اس واقعے پر ایف آئی اے انسپکٹر مہر تسنیم کو معطل کردیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک ترک لڑکی بھی ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک چلی گئی۔ یاد رہے ایف آئی اے نے 12 غیرملکی لڑکیوں کو 17 فروری کو گرفتار کیا تھا۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ 30 جنوری کو اسلام آباد ائیرپورٹ سے بغیر امیگریشن پاکستان میں داخل ہونے کے بعد فرار ہونیوالی دو لڑکیاں بھی تاحال نہیں مل سکی ہیں۔
ضمانت پر رہا 2 ازبک لڑکیوں نے اپنے سفارتخانے میں پناہ لے لی۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ وکٹوریا اور نادارا ضمانت پر تھی مگر 2 روز قبل کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت پیش نہیں ہوئیں، دیگر 8 لڑکیاں حاضر تھیں۔
بعد میں معلوم ہوا کہ وکٹوریا اور نادارا نے ازبک سفارتخانے میں پناہ لے لی ہے جس پر ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بابر خان اور تفتیشی افسر زاہد ازبک سفارتخانے گئے تو دونوں لڑکیوں نے سفارتی حکام کے ذریعے بیان دیا کہ انھیں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگ پاکستان لایا۔ پہلے انھیں بتایا کہ تھا کہ پاکستان میں ہزار ڈالر ماہوار پر نوکری دی جائیگی مگر بعد میں انھیں غیراخلاقی حرکتوں کیلیے مجبور کیا جانے لگا جس پر انھوں نے سفارتخانے میں پناہ لے لی، وہ انسانی اسمگلنگ کا شکار ہوئیں۔ذرائع نے بتایا کہ کیس کی آئندہ سماعت 24 اپریل کو ہوگی۔ موقف لینے کیلیے ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد سے رابطہ کیا گیا تو انکا فون بند تھا۔
تفتیشی افسر زاہد نے دونوں لڑکیوں کے سفارتخانے میں پناہ لینے کی تصدیق کی ہے۔ قبل ازیں ایک ازبک لڑکی چیرنکا ضمانت پر رہا ہونے کے بعد اپنے ملک فرار ہوچکی ہے۔ اس واقعے پر ایف آئی اے انسپکٹر مہر تسنیم کو معطل کردیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک ترک لڑکی بھی ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک چلی گئی۔ یاد رہے ایف آئی اے نے 12 غیرملکی لڑکیوں کو 17 فروری کو گرفتار کیا تھا۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ 30 جنوری کو اسلام آباد ائیرپورٹ سے بغیر امیگریشن پاکستان میں داخل ہونے کے بعد فرار ہونیوالی دو لڑکیاں بھی تاحال نہیں مل سکی ہیں۔