پی ٹی آئی سے بات چیت کا واحد ایجنڈا ایک ہی روز عام انتخابات کا انعقاد ہوگا وزیراعظم
قومی اسمبلی مطالبہ کرتی ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ حقائق سامنے آسکیں، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ روس سے سستے تیل کا جہاز جلد پاکستان آجائے گا، اگر ہماری حکومت امپورٹڈ حکومت ہوتی تو کیا روس ہمیں تیل دیتا؟
قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد ایوان میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں ایوان کا شکریہ ادا کرتا اور ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا۔
انہوں ںے کہا کہ سال 2018ء میں پاکستان کی معیشت دنیا میں ایک مانی ہوئی معیشت تھی جو تیزی سے ترقی کررہی تھی مگر آج جھرلو الیکشن کی وجہ سے آج پاکستان مشکلات کا شکار ہے، ساری دنیا جانتی ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی، دھاندلی کے لیے کیا کیا انتظامات نہیں کیے گئے، کس طرح آر ٹی ایس کو بند کروادیا گیا، تاریخ میں پہلا الیکشن تھا شہروں کی نتائج مہینوں تک التوا کا شکار رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب نتائج کے لیے عدالت میں درخواستیں دی گئیں تو اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دے دیا کہ مزید گنتیاں عدالتوں میں بند ہوں گی اس کے بعد کوئی گنتی نہیں ہوگی، پانچ سال گزرنے کو ہیں دھاندلی کی تحقیقات نہیں ہوئیں، اسپیکر صاحب 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ دھاندلی کی تحقیقات سے دودھ کا دودھ پانی کا پانی سامنے آئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف سازش کا سلسلہ آج بھی جاری ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات تیزی سے جاری تھے تو عمران نیازی کے اشارے پر دو صوبوں کی حکومتوں کو وفاقی حکومت کے خلاف مشکلات پیدا کرنے کا کہا گیا، پھر سائفر کا کہہ کر کس طرح امریکا کا نام لیا گیا اور ہماری حکومت کو امپورٹڈ حکومت کہا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں روس سے تیل کا معاہدہ ہوا، اس وقت روس میں بحری جہاز پر تیل بھرا جارہا ہے اور سستے تیل کا یہ جہاز جلد پاکستان آئے گا، اگر ہماری حکومت امپورٹڈ حکومت ہوتی تو کیا روس ہمیں تیل دیتا؟
شہباز شریف نے کہا کہ پارلیمان نے آج اپنا فیصلہ دے دیا، ہم تین رکنی بنچ کے فیصلے کو نہیں مانتے ہم چار والے بنچ کا فیصلہ مانتے ہیں، ذوالفقارعلی بھٹو کو شہید، نواز شریف، یوسف رضاگیلانی کو نااہل کیا گیا، یہ ایوان اگر مجھے گھر جانے کو کہے تو ہزار بار گھر جانے کو تیار ہوں اگر پارلیمان فیصلہ کرے تو اس کا احترام کرنا میرا فرض ہے مگر عدلیہ کو آئین ڈرافٹ کرنے کا اختیار نہیں۔
انہوں ںے کہا کہ تحریک انصاف کو مشورہ کر کے مذاکرات کی دعوت دی، میں اپنے پارلیمان کے فیصلے کے ساتھ کھڑا ہوں، اگر مجھے گھر بجھواتے ہیں تو ہزار بار جانے کو تیار ہوں، آج جو کچھ ہو رہا ہے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک پارٹی جمہوریت کی آڑ میں ڈکٹیٹر شپ، فاشزم لانا چاہتی ہے، پی ٹی آئی سے بات چیت سینیٹ میں ہوگی، سوچنا ہوگا پی ٹی آئی سے بات چیت کا ایجنڈا کیا ہوگا، پی ٹی آئی سے بات چیت کا واحد ایجنڈا ایک ہی روز عام انتخابات کا انعقاد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کے پاس کوئی توپ یا ڈنڈا نہیں ہوتا، اتحادیوں نے پی ٹی آئی کے خلاف ڈٹ جانے کا مشورہ دیا، بات چیت سے متعلق اتحادیوں کی آراء مختلف تھی، بعض اتحادیوں نے جائز بنیاد پر پی ٹی آئی سے بات چیت کی مخالفت کی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عدلیہ کے دہرے معیار نے پاکستان میں نظام عدل کو دفن کردیا، پارلیمان کے تقدس اور آئینی حیثیت کو چیلج کیا جا رہا ہے، ہمیں پہلے اپنے گریبان میں جھاکنا ہوگا، اپنا احتساب کریں پھر ہم سے پوچھیں۔
قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد ایوان میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں ایوان کا شکریہ ادا کرتا اور ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا۔
انہوں ںے کہا کہ سال 2018ء میں پاکستان کی معیشت دنیا میں ایک مانی ہوئی معیشت تھی جو تیزی سے ترقی کررہی تھی مگر آج جھرلو الیکشن کی وجہ سے آج پاکستان مشکلات کا شکار ہے، ساری دنیا جانتی ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی، دھاندلی کے لیے کیا کیا انتظامات نہیں کیے گئے، کس طرح آر ٹی ایس کو بند کروادیا گیا، تاریخ میں پہلا الیکشن تھا شہروں کی نتائج مہینوں تک التوا کا شکار رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب نتائج کے لیے عدالت میں درخواستیں دی گئیں تو اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دے دیا کہ مزید گنتیاں عدالتوں میں بند ہوں گی اس کے بعد کوئی گنتی نہیں ہوگی، پانچ سال گزرنے کو ہیں دھاندلی کی تحقیقات نہیں ہوئیں، اسپیکر صاحب 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ دھاندلی کی تحقیقات سے دودھ کا دودھ پانی کا پانی سامنے آئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف سازش کا سلسلہ آج بھی جاری ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات تیزی سے جاری تھے تو عمران نیازی کے اشارے پر دو صوبوں کی حکومتوں کو وفاقی حکومت کے خلاف مشکلات پیدا کرنے کا کہا گیا، پھر سائفر کا کہہ کر کس طرح امریکا کا نام لیا گیا اور ہماری حکومت کو امپورٹڈ حکومت کہا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں روس سے تیل کا معاہدہ ہوا، اس وقت روس میں بحری جہاز پر تیل بھرا جارہا ہے اور سستے تیل کا یہ جہاز جلد پاکستان آئے گا، اگر ہماری حکومت امپورٹڈ حکومت ہوتی تو کیا روس ہمیں تیل دیتا؟
شہباز شریف نے کہا کہ پارلیمان نے آج اپنا فیصلہ دے دیا، ہم تین رکنی بنچ کے فیصلے کو نہیں مانتے ہم چار والے بنچ کا فیصلہ مانتے ہیں، ذوالفقارعلی بھٹو کو شہید، نواز شریف، یوسف رضاگیلانی کو نااہل کیا گیا، یہ ایوان اگر مجھے گھر جانے کو کہے تو ہزار بار گھر جانے کو تیار ہوں اگر پارلیمان فیصلہ کرے تو اس کا احترام کرنا میرا فرض ہے مگر عدلیہ کو آئین ڈرافٹ کرنے کا اختیار نہیں۔
انہوں ںے کہا کہ تحریک انصاف کو مشورہ کر کے مذاکرات کی دعوت دی، میں اپنے پارلیمان کے فیصلے کے ساتھ کھڑا ہوں، اگر مجھے گھر بجھواتے ہیں تو ہزار بار جانے کو تیار ہوں، آج جو کچھ ہو رہا ہے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک پارٹی جمہوریت کی آڑ میں ڈکٹیٹر شپ، فاشزم لانا چاہتی ہے، پی ٹی آئی سے بات چیت سینیٹ میں ہوگی، سوچنا ہوگا پی ٹی آئی سے بات چیت کا ایجنڈا کیا ہوگا، پی ٹی آئی سے بات چیت کا واحد ایجنڈا ایک ہی روز عام انتخابات کا انعقاد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کے پاس کوئی توپ یا ڈنڈا نہیں ہوتا، اتحادیوں نے پی ٹی آئی کے خلاف ڈٹ جانے کا مشورہ دیا، بات چیت سے متعلق اتحادیوں کی آراء مختلف تھی، بعض اتحادیوں نے جائز بنیاد پر پی ٹی آئی سے بات چیت کی مخالفت کی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عدلیہ کے دہرے معیار نے پاکستان میں نظام عدل کو دفن کردیا، پارلیمان کے تقدس اور آئینی حیثیت کو چیلج کیا جا رہا ہے، ہمیں پہلے اپنے گریبان میں جھاکنا ہوگا، اپنا احتساب کریں پھر ہم سے پوچھیں۔