پاکستان کے روس سے سستے داموں تیل کی خریداری کے مخالف نہیں امریکا
معاہدے کے تحت پاکستان روس سے خام ایندھن خریدے گا جس کی برآمدات یومیہ ایک لاکھ بیرل تک جانے کی امید ہے
امریکا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے روس سے تیل خریدنے کے معاہدے کی مخالف نہیں، ہر ملک اپنے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے معاہدے کرنے میں آزاد ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کیا جب ان سے صحافی نے روس کے پاکستان کو سستے داموں پیٹرول کے پہلے آرڈر سے متعلق سوال کیا تھا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ ہر ملک اپنے مفادات کو دیکھتے ہوئے فیصلے کرتا ہے اور یہ تو توانائی کی فراہمی کا معاملہ ہے۔ پاکستان بھی ایک خود مختار ملک ہے۔
تاہم ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے کہ روس کی پیٹرول سے خریداری صدر پوٹن کی جنگی جارحیت کو توانا کرنے کا سبب نہ بنے۔
ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ ہم نے کبھی بھی روس کو توانائی کی عالمی منڈی سے دور رکھنے کی کوشش نہیں کی لیکن یوکرین جنگ کے بعد حالات یکسر تبدیل ہیں اس کے باوجود کوئی ملک روس سے پیٹرول لینا چاہے تو یہ اس کی صوابدید ہے۔
معاہدے کے تحت پاکستان روس سے صرف خام تیل خریدے گا۔ اگر پہلا لین دین آسانی سے مکمل ہوجاتا ہے تو درآمدات 100,000 بیرل یومیہ (bpd) تک پہنچنے کی توقع ہے۔
یاد رہے کہ جی 7 گروپ اور امریکا سمیت کئی مغربی ممالک نے روس سے پیٹرول خریداری پر پابندی عائد کی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود بھارت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک سستے داموں پیٹرول خرید لے رہے ہیں اور اب اس فہرست میں پاکستان کا اضافہ بھی ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کیا جب ان سے صحافی نے روس کے پاکستان کو سستے داموں پیٹرول کے پہلے آرڈر سے متعلق سوال کیا تھا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ ہر ملک اپنے مفادات کو دیکھتے ہوئے فیصلے کرتا ہے اور یہ تو توانائی کی فراہمی کا معاملہ ہے۔ پاکستان بھی ایک خود مختار ملک ہے۔
تاہم ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے کہ روس کی پیٹرول سے خریداری صدر پوٹن کی جنگی جارحیت کو توانا کرنے کا سبب نہ بنے۔
ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ ہم نے کبھی بھی روس کو توانائی کی عالمی منڈی سے دور رکھنے کی کوشش نہیں کی لیکن یوکرین جنگ کے بعد حالات یکسر تبدیل ہیں اس کے باوجود کوئی ملک روس سے پیٹرول لینا چاہے تو یہ اس کی صوابدید ہے۔
معاہدے کے تحت پاکستان روس سے صرف خام تیل خریدے گا۔ اگر پہلا لین دین آسانی سے مکمل ہوجاتا ہے تو درآمدات 100,000 بیرل یومیہ (bpd) تک پہنچنے کی توقع ہے۔
یاد رہے کہ جی 7 گروپ اور امریکا سمیت کئی مغربی ممالک نے روس سے پیٹرول خریداری پر پابندی عائد کی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود بھارت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک سستے داموں پیٹرول خرید لے رہے ہیں اور اب اس فہرست میں پاکستان کا اضافہ بھی ہوگیا۔