حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ختم بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق
مذاکرات آئین کی حدود میں رہتے ہوئے ہوں گے،حکومتی کمیٹی/ حکومتی سفارش آئین کے مطابق ہوئی تو ضرور بات ہوگی، پی ٹی آئی
الیکشن کے معاملے پر حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والا مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا۔ جس میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا تاہم دونوں کمیٹیوں نے مذاکرات جاری رکھنے اور کل دوبارہ بیٹھنے پر اتفاق کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر تین میں حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی دو گھنٹے طویل بیٹھک ہوئی، جس میں الیکشن کے حوالے سے بات چیت اور معاملات طے کرنے پر گفتگو کی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان کی جانب سے تشکیل دی گئی پی ٹی آئی کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں حکومت سے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچی۔ پی ٹی آئی کی کمیٹی میں فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی سے بات چیت کا واحد ایجنڈا ایک ہی روز عام انتخابات کا انعقاد ہوگا، وزیراعظم
حکومتی کمیٹی میں پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، نوید قمر، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، لیگی رہنما ایاز صادق اور ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی کشورہ زہرہ شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سے کسی بھی سطح پر مذاکرات نہ کرنے کے مؤقف پر قائم ہیں، فضل الرحمان
حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی سات رکنی کمیٹی میں جمیعت علما اسلام کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عام انتخابات سے متعلق مذاکرات کیے گئے، جس میں حکومت اور پی ٹی آئی عام انتخابات سے متعلق اپنی اپنی تجاویز رکھیں۔
صحافیوں اور مذاکراتی کمیٹی میں شامل حکومتی ارکان میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ
مذاکرات کے دوران صحافی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ سے سوال کیا کہ 'مذاکرات سے کافی پریشان لگ رہے ہیں'۔ اس پر اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ صرف آپکو پریشان لگ رہا ہوں گا باقی کسی اور کو نہیں۔
اسحاق ڈار کے صحافی کو دیے گئے جواب پر وزیر قانون اور صحافیوں کے قہقے بھی بلند ہوئے۔
مذاکراتی کمیٹی کے رکن یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ بات چیت چل رہی ہے، حل سیاستدانوں نے نکالنا ہے۔
مذاکرات کے بعد حکومتی کمیٹی کی صحافیوں سے گفتگو
مذاکرات ختم ہونے کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹی و آر پر بات ہوئی جس کے لیے کل پھر دوبارہ بیٹھیں گے۔ اصولی فیصلہ ہے آئین کے اندر رہ کر معاملے کو دیکھنا اور حل کرنا ہے، ہم ریاست اور عوام کے مفاد کو مدنظر رکھنا ہے، دونوں کمیٹیاں اپنی قیادت کو بات چیت سے آگاہ کرنے کے بعد کل دوپہر تین بجے دوبارہ بیٹھیں گی۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کل اپنے مطالبات حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے رکھے گی، آج بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی اور امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی بھی ڈیمانڈ نہیں کی گئی، پی ٹی آئی کے مطالبات اپنی اپنی قیادت کے سامنے رکھیں گے اور پھر مشاورت کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔
شاہ محمود قریشی کی پی ٹی آئی وفد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلی نشست دو گھنٹے بعد ختم ہوگئی، سیاسی جماعتیں سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے نکالتی ہیں، ہم جس جذبے سے بیٹھے ہیں وہ حل نکالنا ہے، مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دینا، ہم نے اپنا نقطہ نظر پیش کردیا اگلی نشست کل ہوگی'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارا جذبہ ان مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے کا ہے، ہم سمجھتے ہیں ہم جو بھی حل تجویز کریں گے وہ آئین کے مطابق ہوگا، ہم آئین کے ماورا کوئی کام نہیں کریں گے، تحریک انصاف پاکستان کے عوام کی فلاح کو ترجیح دینا چاہتی ہے'۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ مذاکرات میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے ہماری عمران خان سے مشاورت ہوئی جبکہ حکومتی کمیٹی نے بھی اپنے قائدین سے مشاورت کرنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومتی کمیٹی پر واضح کیا ہے کہ آپ ایک سفارش لے کر آئیں اگر وہ آئین کے مطابق ہو تو ہم ضرور بات کریں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر تین میں حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی دو گھنٹے طویل بیٹھک ہوئی، جس میں الیکشن کے حوالے سے بات چیت اور معاملات طے کرنے پر گفتگو کی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان کی جانب سے تشکیل دی گئی پی ٹی آئی کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں حکومت سے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچی۔ پی ٹی آئی کی کمیٹی میں فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی سے بات چیت کا واحد ایجنڈا ایک ہی روز عام انتخابات کا انعقاد ہوگا، وزیراعظم
حکومتی کمیٹی میں پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، نوید قمر، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، لیگی رہنما ایاز صادق اور ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی کشورہ زہرہ شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سے کسی بھی سطح پر مذاکرات نہ کرنے کے مؤقف پر قائم ہیں، فضل الرحمان
حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی سات رکنی کمیٹی میں جمیعت علما اسلام کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عام انتخابات سے متعلق مذاکرات کیے گئے، جس میں حکومت اور پی ٹی آئی عام انتخابات سے متعلق اپنی اپنی تجاویز رکھیں۔
صحافیوں اور مذاکراتی کمیٹی میں شامل حکومتی ارکان میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ
مذاکرات کے دوران صحافی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ سے سوال کیا کہ 'مذاکرات سے کافی پریشان لگ رہے ہیں'۔ اس پر اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ صرف آپکو پریشان لگ رہا ہوں گا باقی کسی اور کو نہیں۔
اسحاق ڈار کے صحافی کو دیے گئے جواب پر وزیر قانون اور صحافیوں کے قہقے بھی بلند ہوئے۔
مذاکراتی کمیٹی کے رکن یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ بات چیت چل رہی ہے، حل سیاستدانوں نے نکالنا ہے۔
مذاکرات کے بعد حکومتی کمیٹی کی صحافیوں سے گفتگو
مذاکرات ختم ہونے کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹی و آر پر بات ہوئی جس کے لیے کل پھر دوبارہ بیٹھیں گے۔ اصولی فیصلہ ہے آئین کے اندر رہ کر معاملے کو دیکھنا اور حل کرنا ہے، ہم ریاست اور عوام کے مفاد کو مدنظر رکھنا ہے، دونوں کمیٹیاں اپنی قیادت کو بات چیت سے آگاہ کرنے کے بعد کل دوپہر تین بجے دوبارہ بیٹھیں گی۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کل اپنے مطالبات حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے رکھے گی، آج بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی اور امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی بھی ڈیمانڈ نہیں کی گئی، پی ٹی آئی کے مطالبات اپنی اپنی قیادت کے سامنے رکھیں گے اور پھر مشاورت کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔
شاہ محمود قریشی کی پی ٹی آئی وفد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلی نشست دو گھنٹے بعد ختم ہوگئی، سیاسی جماعتیں سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے نکالتی ہیں، ہم جس جذبے سے بیٹھے ہیں وہ حل نکالنا ہے، مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دینا، ہم نے اپنا نقطہ نظر پیش کردیا اگلی نشست کل ہوگی'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارا جذبہ ان مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے کا ہے، ہم سمجھتے ہیں ہم جو بھی حل تجویز کریں گے وہ آئین کے مطابق ہوگا، ہم آئین کے ماورا کوئی کام نہیں کریں گے، تحریک انصاف پاکستان کے عوام کی فلاح کو ترجیح دینا چاہتی ہے'۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ مذاکرات میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے ہماری عمران خان سے مشاورت ہوئی جبکہ حکومتی کمیٹی نے بھی اپنے قائدین سے مشاورت کرنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومتی کمیٹی پر واضح کیا ہے کہ آپ ایک سفارش لے کر آئیں اگر وہ آئین کے مطابق ہو تو ہم ضرور بات کریں گے۔