وزیراعظم نے شہری سندھ میں مردم شماری کی بے ضابطگیوں کو تسلیم کرلیا
ایم کیو ایم وفد نے وزیر اعظم کو مردم شماری کی بے ضابطگیوں کے حوالے سے ثبوت پیش کیے
وزیراعظم اور ایم کیو ایم وفد کی ملاقات کا اندرونی احوال سامنے آگیا، جس میں شہباز شریف نے متحدہ کی جانب سے پیش کیے گئے کراچی میں مردم شماری کی بے ضابطگیوں کو تسلیم کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم کے وفد کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ جس میں وزر اعظم کے ہمراہ وفاقی وزرا احسن اقبال اور خرم دستگیر بھی شامل تھے جبکہ کے ایم کیو ایم کے وفد میں کنویئر خالد مقبول صدیقی، سید مصطفی کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، امین الحق اور جاوید حنیف شامل تھے۔
اندرونی احوال میں ایم کیو ایم نے ادارہ شماریات کی جانب سے بے ضابطگیوں ، صوبائی حکومت کی بے قاعدگی اور شہری سندھ کی آبادی کم کرنے کے ثبوت وزیر اعظم کے سامنے رکھے اور وزیراعظم سے مردم شماری میں انصاف فراہم کرنے ، اعدادوشمار کو درست کرنے اور مردم شماری کے عمل کی شفافیت کے لیے مانیٹرنگ کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم کے تحفظات پر اب تک کی ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا، ایم کیو ایم وفد نے مختلف وفاقی وزرا اور متعلقہ اداروں سے ملاقاتوں میں ہونے والی گفتگو سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے ایم کیو ایم کی جانب سے یکسوئی کے ساتھ مردم شماری کی خامیوں اور اعداد و شمار میں کمی کی نشاندہی کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی مردم شماری میں جن مسائل کی نشاندہی کی اس سے پورے ملک میں درست مردم شماری میں مدد ملے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایم کیو ایم نے بروقت متعلقہ وزرا اور اداروں کو غلطیوں سے آگاہ کیا، اس سے ہر شہری کو درست شمار کرنا ممکن ہوگا مردم شماری میں ایم کیو ایم نے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے انہیں فوری حل کرنے کیلئے مل کر کام کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم نے مسائل کو حل کرنے کیلئے متعلقہ وفاقی وزیر اور اداروں کو ایم کیو ایم کے ساتھ بیٹھنے اور عملی اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ نہ کسی کو کم اور نہ کسی کو زیادہ بلکہ تمام شہریوں کو مردم شماری میں درست شمار کیا جائے۔
ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ درست اور ہر ایک کی گنتی تک مردم شماری کو جاری رہنا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم کے وفد کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ جس میں وزر اعظم کے ہمراہ وفاقی وزرا احسن اقبال اور خرم دستگیر بھی شامل تھے جبکہ کے ایم کیو ایم کے وفد میں کنویئر خالد مقبول صدیقی، سید مصطفی کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، امین الحق اور جاوید حنیف شامل تھے۔
اندرونی احوال میں ایم کیو ایم نے ادارہ شماریات کی جانب سے بے ضابطگیوں ، صوبائی حکومت کی بے قاعدگی اور شہری سندھ کی آبادی کم کرنے کے ثبوت وزیر اعظم کے سامنے رکھے اور وزیراعظم سے مردم شماری میں انصاف فراہم کرنے ، اعدادوشمار کو درست کرنے اور مردم شماری کے عمل کی شفافیت کے لیے مانیٹرنگ کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم کے تحفظات پر اب تک کی ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا، ایم کیو ایم وفد نے مختلف وفاقی وزرا اور متعلقہ اداروں سے ملاقاتوں میں ہونے والی گفتگو سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے ایم کیو ایم کی جانب سے یکسوئی کے ساتھ مردم شماری کی خامیوں اور اعداد و شمار میں کمی کی نشاندہی کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی مردم شماری میں جن مسائل کی نشاندہی کی اس سے پورے ملک میں درست مردم شماری میں مدد ملے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایم کیو ایم نے بروقت متعلقہ وزرا اور اداروں کو غلطیوں سے آگاہ کیا، اس سے ہر شہری کو درست شمار کرنا ممکن ہوگا مردم شماری میں ایم کیو ایم نے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے انہیں فوری حل کرنے کیلئے مل کر کام کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم نے مسائل کو حل کرنے کیلئے متعلقہ وفاقی وزیر اور اداروں کو ایم کیو ایم کے ساتھ بیٹھنے اور عملی اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ نہ کسی کو کم اور نہ کسی کو زیادہ بلکہ تمام شہریوں کو مردم شماری میں درست شمار کیا جائے۔
ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ درست اور ہر ایک کی گنتی تک مردم شماری کو جاری رہنا چاہیے۔